15 ہزار والے بجلی بلوں کو 27 ہزار کرکے 5 ہزار کی سبسڈی دی گئی، لاہور ہائیکورٹ میں انکشاف

جمعہ 6 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ میں وکیل اظہر صدیق نے انکشاف کیا ہے کہ بجلی کی بلوں کی سبسڈی کے نام پر مذاق کیا گیا ہے، جن کا بل 15 ہزار روپے تھا اسے 27 ہزار کیا گیا اور پھر 5 ہزار کم کردیے گئے۔ جن علاقوں میں بجلی چوری ہوتی اس کا بل پورے علاقے پر تقسیم کردیا جاتا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کے لیے دائر شہری ہارون فاروق کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت ماحولیاتی کمیشن کے ممبران نے عدالتی احکامات بارے عمل درآمد رپورٹ پیش کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ، ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات علی اعجاز اور دیگر پیش ہوئے۔

عدالت نے ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے کو کینال کے انڈر پاسز کی خستہ حالت پر انکوئری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایل ڈی اے کے عظیم انڈر پاسز کا حال ہم نے دیکھ لیا ہے۔ وہ جو بیہودہ سی لائٹس ہیں ان کا حال دیکھیں جا کر، انڈر پاسز کے خستہ حالت افسوسناک ہے، کیا اس پر کوئی انکوائری نہیں ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں:پنجاب میں اسموگ کا باعث بننے والے بھٹے بنا نوٹس دیے ڈھانے کا حکم

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ اگر ایک کام ہو اور خراب ہوجائے تو کیا انکوئری نہیں ہونی چاہیے۔ کیا ایل ڈی اے کو خود سے پتا نہیں چلا کہ انڈر پاسز کا کیا حال ہے۔ اس ملک میں بس پیسہ ہی سب کچھ ہے۔ یہ عوام کا پیسہ ہے ایسے کیسے ضائع کرسکتے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ کروڑوں روپے لگا دیں پھر نیا ٹھیکا دے دیں۔ مال روڈ کا بھی برا حال ہے۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ میں آج ہی چیف انجینئر سے میٹنگ کر کے رپورٹ پیش کردیتا ہوں۔

جوڈیشل کمیشن کی ممبر حنا جیلانی نے رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ ہم نے پوری کینال کا وزٹ کیا ہے۔ بارش کا پانی ڈائریکٹ نہر میں جانے کے بجائے پہلے آبادی میں جاتا ہے۔ پھر وہ پانی پمپ کے ذریعے نہر میں پھینکا جاتا ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہ چیز میں نے بھی نوٹ کی ہے پتا نہیں کیا سائنس ہے اس میں؟ گزشتہ دنوں یو این او کی رپورٹ آئی ہے کہ اس سال کے آخر تک پاکستان سے پانی ختم ہوجائے گا۔ ہم نے پانی کے میٹرز لگانے کا حکم دیا تھا اسکا کیا بنا؟ سب سے پہلے بڑی بڑی سوسائٹیز میں میٹر لگائیں۔ واسا کے وکیل نے بتایا کہ پانی کے میٹر لگنا شروع ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں:اسموگ کے خاتمے کے لیے انوائرمینٹل پروٹیکشن اتھارٹی بنانے کا فیصلہ

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ اظہر صدیق صاحب پانی کی بات کر رہے ہیں خود ان کے گھر 4 گاڑیاں دھل رہی ہوتی ہیں۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ آپ ویڈیو بنا کر لائیں ہم نے ان کو ڈبل جرمانے کریں گے۔

جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ جو بین الاقوامی رپورٹس آرہی ہیں اس میں پاکستان کے لیے بہت سنجیدہ خطرات ہیں۔ ہماری فصلیں ختم ہو جائیں گی، فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ بن جائے گا۔ پاکستان میں سولر پینل کی وجہ سے بجلی کی 30 فیصد پروڈکشن بڑھ گئی ہے، اس کو کہاں لیکر جانا ہے۔

وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ بجلی کی بلوں کی سبسڈی کے نام پر صارفین سے مذاق کیا گیا ہے۔ جن کا بل 15 ہزار تھا اسے 27 ہزار کیا گیا اور پھر 5 ہزار روپے کم کردیے گئے۔ اب کیا جاتا ہے کہ جن علاقوں میں بجلی چوری ہوتی اس کا بل پورے علاقے پر تقسیم کر دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں:صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا پنجاب کو اسموگ فری بنانے کا اعلان

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ کراچی میں بھی شاید یہی فارمولا استعمال ہوتا ہے۔ 2023 میں پاکستان میں ریکارڈ سولر پینل لگے ہیں۔ممبر ماحولیاتی کمیشن نے کہا کہ لوگوں کے گھروں کا کرایہ کم ہے اور بجلی کا بل زیادہ ہے۔ حالت یہ ہوگئی ہے کہ کسان سولر کے بغیر اپنا سسٹم نہیں چلا سکتا۔ بجلی اتنی مہنگی ہوگئی ہے کہ کسان کے پاس سولر کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ حکومت نے گندم کی فصل کا جو حال کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ اسکول کی بسوں والے معاملے کا کیا ہوا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اس پر کام جاری ہے، لوگ اس میں ہچکچاتے ہیں۔ ممبر ماحولیاتی کمیشن نے کہا کہ ایسے کیسے ہوسکتا ہے؟ کون چاہے گا اس کا بچہ محفوظ طریقے سے گھر نہ پہنچے۔ بسوں میں کیمرے لگائیں پورا سسٹم بنائیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے بسوں پر بچوں کو نہ لانے والے اسکولوں کی رجسٹریشن کی تجدید نہ کرنے کا حکم دیت ہوئے کہا کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں بچوں کے لیے بسوں کی پالیسی بنائی جائے۔ دھواں چھوڑنے والی انڈسٹریز کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔ عدالت نے کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp