لاہور ہائیکورٹ نے کالا دھواں چھوڑنے والے غیرقانونی اینٹوں کے بھٹے فوری گرانے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کے حوالے سے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : اسموگ کے خاتمے کے لیے انوائرمینٹل پروٹیکشن اتھارٹی بنانے کا فیصلہ
عدالت نے اسموگ کا باعث بننے والے اینٹوں کے بھٹوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ پرانی ٹیکنالوجی پر بھٹوں کو چلا کر کالا دھواں دھواں چھوڑنے والے بھٹوں کو ان کے مالکان کو بغیر نوٹس دیے فوری گرایا جائے۔
عدالتی حکم کی حکم عدولی ہوئی تو پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز ذمہ دار ہوں گے
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے بھٹوں پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کا ذمہ دار محکمہ ماحولیات ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے تحریری حکم نامے میں قرار دیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ، آوری ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات کو عدالتی حکم پر عملدرآمد کرانے کی آخری وارننگ دے رہے ہیں، اگر اینٹوں کے بھٹوں پر عدالتی حکم کی حکم عدولی ہوئی تو پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز ذمہ دار ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں : صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا پنجاب کو اسموگ فری بنانے کا اعلان
فاضل جج نے اپنے تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ایل ڈبلیو ایم سی کی جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق سی ای او تمام خاکروبوں پر صبح 7 سے 10 بجے کے دوران کینال روڈ پر کام پر پابندی عائد کی ہے، جوڈیشل کمیشن کے ممبر لاہور رنگ روڈ سے ملحقہ انڈسٹریز کا دورہ کریں گے۔
عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ ممبر کمیشن اس بات کا جائزہ لیں گے کے تمام انڈسٹریز اسموگ سے متعلق ایس او پیز پر عملدرآمد کر رہے ہیں، فیصلے میں یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ واسا کی جانب سے پانی کی خلاف ورزی کرنے والی سوسائٹیز کی لسٹ جمع کرائی گئی ہے، کچھ سوسائٹیز نے جرمانے ادا کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : اسموگ: پنجاب کے 6 شہروں کے ڈپٹی کمشنرز کو فوری تبدیل کیا جائے، لاہور ہائیکورٹ
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ واسا دیگر سوسائٹیز کو جرمانوں کی ادائیگی سے متعلق آخری نوٹس جاری کرے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرے۔