پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں توشہ خانہ کیس اور القادر ٹرسٹ کیس کے خاتمے کا مطالبہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم بحال ہونے سے عمران خان کو بڑا فائدہ، رہائی کب تک ممکن؟
پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ پارٹی کو کمیٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ اور القادر کے بے بنیاد کیس نیب کے دائرہ اختیار سے نکل کر غیر مؤثر ہو چکے۔
کور کمیٹی کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں ان مقدمات کی کارروائی کو بلاجواز التوا کی نذر کرنے کی بجائے انہیں فی الفور ختم کیا جائے۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انٹرا پارٹی کیس میں تحریک انصاف کی چاروں درخواستیں مسترد کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلے کو سراسر بدنیتی پر مبنی قرار دیا۔
مزید پڑھیے: نیب ترامیم بحال، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی اپیل منظور کرلی
کور کمیٹی کی جانب سے رحیم یار خان کے حلقہ این اے 171 میں ضمنی انتخاب سے قبل پولیس کی جانب سے مبینہ زیادتیوں کی بھی مذمت کی گئی اور الیکشن کمیشن سے ضمنی انتخابات سے قبل پنجاب پولیس کی جانب سے غیر قانونی چھاپوں اور گرفتاریوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
اسلام آباد جلسہ بھرپور انداز میں منعقد کرنے کا عزم
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے 8 ستمبر کا جلسہ بھرپور انداز میں منعقد کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلسہ ہر حال میں ہو گا ار اس میں تحریک انصاف اپنی عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔
کور کمیٹی نے ہدایت کی کہ پارٹی کی تمام تنظیمییں اور ونگز جلسے میں شرکت کر کے اسے کامیاب بنائیں گے۔
عوام سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ اپنے لیڈر عمران خان کی رہائی اور مینڈیٹ چوروں سے آزادی کے لیے جلسے میں بھرپور شرکت کریں۔
مزید پڑھیں: نیب ترامیم بحال: سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں کیا لکھا؟
کور کمیٹی نے قومی اسمبلی میں پاس ہونے والا پرامن احتجاج بل 2024 مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عجلت میں منظور کیے جانے والا یہ کالا قانون جمہوریت پر قدغن اور بنیادی آئینی حقوق پر حملہ ہے۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے کہا کہ تحریک انصاف عدلیہ کی آزادی سے لے کر پرامن سیاسی اجتماعات کے خلاف قانون سازی کے لیے پارلیمان کے استعمال کی ہر سطح پر بھرپور مخالفت کرے گی۔