الیکشن التوا کیس کا فیصلہ سنانے والے تینوں ججوں کے خلاف ریفرنس دائر ہونا چاہیے ، نواز شریف

منگل 4 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سا بق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے زندہ رہنا ہے تو پارلیمنٹ کو اپنا آپ منوانا ہوگا۔

لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیسے اجازت دی جاسکتی ہے کہ چیف جسٹس ہی پاکستان کا وزیر دفاع،وزیر داخلہ،چیف الیکشن کمشنر حتیٰ کہ حکومت بھی بن جائے۔

نواز شریف نے کہا کہ اس وقت انتہائی درد ناک صورت حال ہے جس سے ہم گزر ررہیے ہیں اور یہ ہماری بنائی ہوئی نہیں بلکہ انہی لوگوں کی بنائی گئی ہے جو آج ایسے فیصلے دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان 3 ججوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جانا چاہیے اور آج کا فیصلہ ہی ان کے خلاف چارج شیٹ ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب حکومت عمران خان کے سپرد کرنے کے لیے جو کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔

قائد ن لیگ نے کہا کہ بار بار منتخب حکومت کو باہر کر دیا جاتا ہے۔ان لوگوں نے آئین کو ری رائٹ نہیں تو اورکیا کِیا۔

نواز شریف نے کہا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی جیسے کرپٹ ججوں کا تحفظ کرنے والے ادارے کا کیا تحفظ کریں گے۔ چیف جسٹس صاحب یہ باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں کیوں کہ ایک لاڈلے کے عشق میں ریاست کو مفلوج کر دیا گیا۔

نواز شریف نے کہا کہ فل کورٹ بنانے میں کیوں ہچکچاہٹ محسوس کی گئی حالانہ سب کا اس بات پراتفاق تھا مگر مجھ لگتا ہے کہ دال میں کالا ہے اس لیے فل کورٹ نہیں بنایا گیا۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور اعجاز الاحسن وہ ججز ہیں جنہوں نے ہمارے خلاف فیصلے دیے ہیں تو آج ہمارے حق میں فیصلے کیوں دیں گے اور پورا ملک جانتا ہے کہ میرے خلاف سنایا گیا فیصلہ غلط تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ دیانتدار ہیں تو میرے ساتھ ناانصافی پر بینچ کیوں نہیں بنایا حالانکہ آپ نے خود اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ یہ فیصلہ غلط تھا۔

انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ اور ثاقب نثار کی ملی بھگت سے مجھے سزا دلوائی گئی اور اس میں شک اور ابہام نہیں۔

نوازشریف  نے مزید کہا کہ اس طرح کے فیصلے آئیں گے تو ملکی معیشت مزید متاثر ہوگی اور سبزیاں 500 روپے کلو تک پہنچ جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ان ججز کے خلاف آواز اٹھانے والے ججز جہاد کررہے ہیں اور اب قوم کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp