کیا خیبرپختونخوا ای ڈومیسائل بنوانا واقعی تکلیف دہ عمل ہے؟

منگل 10 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا حکومت نے رواں سال سے عوام کی سہولت اور گھر بیٹھے ڈومیسائل بنانے کے لیے پرانے طریقہ کار کی جگہ آن لائن نظام متعارف کیا ہے تاہم دور دراز اور پسماندہ اضلاع کے رہائشی آن لائن سسٹم کو تکلیف دہ عمل قرار دے رہے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے جنوری 2024 سے ای ڈومیسائل کا نظام متعارف کرادیا ہے جس کی وجہ سے ڈومیسائل بنوانے والوں کو سرکاری دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں ہو گی اور گھر بیٹھے آن لائن درخواست دے کر ڈومیسائل حاصل کیا جاسکے گا۔ تاہم حکومتی دعووں کے برعکس نئے نظام کو تکلیف دہ قرار دیا جا رہا ہے۔

دفاتر کے چکر بھی لگائے تب جاکر 2 ماہ میں ڈومیسائل ملا

فخرالدین اخوانزادہ کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر چترال سے ہے اور وہ ایک نجی ادارے کے سربراہ ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ای ڈومیسائل کا سن کر انہیں بہت خوشی ہوئی تھی لیکن انہیں مایوسی اس وقت ہوئی جب انہوں نے بیٹی کے ڈومیسائل کے لیے آن لائن درخواست دی اور عمل بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہوا اور کئی بار سرکاری دفاتر کے چکر لگانے کے بعد 2 ماہ کا وقت لگ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کابینہ نے کون سے اہم فیصلے کیے ہیں؟

فخرالدین کی جانب سے فراہم کردہ دستاویز کے مطابق انہوں نے اپنی بیٹی کے لیے 20 جولائی 2024 کو درخواست دی تھی اور ڈومیسائل 10 روز میں مل جانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ’میرا بھائی دروش میں ہوتا ہے وہ 2 بار تحصیل دار دفتر گیا تب کہیں جا کر تصدیق کا عمل مکمل ہو ا‘۔

انہوں نے بتایا کہ آن لائن کا عمل ان کے لیے کافی تکلیف دہ ثابت ہوا اور ای ڈومیسائل کے حصول میں تقریباً 2 ماہ انتظار کرنا پڑا اور دفاتر کے چکر الگ سے لگانے پڑے۔

فخرالدین نے بتایا کہ آن لائن ایپ میں چیٹ کا آپشن بھی ہے لیکن وہاں کوئی جواب نہیں دیتا۔ ان کے مطابق متعلقہ حکام روایتی طریقے پر عمل پیرا ہیں جس سے یہ عمل بھی تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے۔

مزید پڑھیے: جعلی ڈومیسائل، پی آر سی پر سرکاری ملازمتیں حاصل کرنے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا تحریری حکمنامہ جاری

انہوں نے کہا کہ ’ایپ بہت اچھی ہے لیکن کیا ہمارے متعلقہ حکام اس کے لیے تیار ہیں، کیا وہ وہ اپنی ذمہ داری سمجھ کر تصدیق کا عمل بروقت کرتے ہیں‘۔

ابرار احمد کا تعلق بھی چترال سے ہی ہے۔ ان کا ڈومیسائل سرٹیفکیٹ بھی تاخیر کا شکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جولائی میں اپلائی کیا تھا لیکن ابھی تک نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ آن لائن کے لیے 10 دن کا وقت دیا جاتا ہے لیکن مجھے ابھی تک نہیں ملا اور میں انتظار کر رہا ہوں۔

ان کے مطابق جن بچوں کو داخلے کے وقت ضرورت ہوتی ہے انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ان کے کئی دوست روز سرکاری دفتر کا چکر لگاتے تھے تب جا کر ڈومیسائل ہاتھ آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے طریقہ کار آسان ہے بس صرف نادرا فنگر پرنٹس کے لیے جانا ہوتا ہے باقی سب گھر پر ہی کر سکتے ہیں۔

ابرار احمد نے بتایا کہ اپلائی کرنے کا طریقہ کار آسان بنایا گیا ہے لیکن سرکاری دفاتر میں کام کرنے کا طریقہ کار وہی ہے جس سے پورا عمل تکلیف دہ بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نادرا، ڈپٹی کمشنر اور تحصیلدار سے تصدیق کروانے میں زیادہ وقت لگتا ہے جس کی وجہ سے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ 2 ماہ سے ڈومیسائل کے منتظر ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں ’دستک‘ ایپ کے ذریعے شہریوں کو گھر کی دہلیز پر کون سی سروسز فراہم کی جائیں گی؟

سوات سے تعلق رکھنے والے فیض احمد کو بھی اسی طرح کے ایشوز کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے مطابق وہ شہر سے دور نواحی گاؤں میں رہتے ہیں جہاں انٹرنیٹ بہت زیادہ کمزور ہے جس کی وجہ سے انہیں شہر آنا پڑا جبکہ نادرا بائیو میٹرک کے لیے سہولت مرکز گئے ہیں جہاں 100 کے بجائے 200 روپے فیس لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ’10 دن کہتے ہیں لیکن مجھے تقریباً 2 ماہ بعد ملا‘۔

‘بہت آسان ہے 7 دن میں آ جاتا ہے‘

پشاور سے تعلق رکھنے والے ناجی اللہ خٹک کے مطابق ای ڈومیسائل نظام انتہائی آسان اور اس کا طریقہ کار شفاف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف نادرا بائیومیٹرک کے لیے باہر جانا پڑتا ہے جبکہ باقی سب کچھ گھر بیٹھے کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے بچے کے لیے اپلائی کیا تھا اور صرف 7 دن میں ڈومیسائل مل گیا۔ نہ کسی سفارش اور نہ ہی رشوت دینے کی ضرورت ہے، گھر بیٹھے کام ہو جاتا ہے‘۔

غیر ضروری تاخیر کی وجہ کیا؟

محکمہ داخلہ و قبائلی امور کے ایک افسر نے بتایا کہ ای ڈومیسائل کا نظام کامیاب ہو گیا ہے تاہم کچھ خامیوں کو دور کرنے پر کام جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت عوام کو ان کی دہلیز پر سہولت فراہم کر رہی ہے تاکہ انہیں دفاتر کے چکر نہ لگانے پڑیں اور ان کا وقت ضائع نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا میں سینکڑوں نئے پولیس افسران کی بھرتیوں کی منظوری

خامیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’کئی وجوہات ہیں جو تاخیر کا سبب بن رہی ہیں جن میں انٹرنیٹ، بجلی لوڈشیڈنگ، پاور بریک ڈاؤن یا متعلقہ حکام کی جانب سے بروقت تصدیق کا عمل مکمل نہ کرنا شامل ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری آئے گی۔

آن لائن ڈومیسائل کے حصول کا طریقہ کار کیا ہے؟

پرانے  طریقہ کار کی جگہ آن لائن ای ڈومیسائل کے لیے خصوصی ایپ بھی موجود ہے جسے ڈاؤن لوڈ کرکے یا ویب سائٹ پر جاکر درخواست دی جا سکتی ہے۔

درخواست خاندان کا سربراہ اپنے نام سے دے گا جو پہلے اپنا پروفائل بنائے گا اور اس کے بعد ڈومیسائل کے لیے اپلائی کرے گا۔ درخواست کے ساتھ نادرا بائیومیٹرک بھی لگانا ضروری ہے۔ ایپ میں تمام مراحل کے حوالے سے معلومات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ تیار ہونے کے بعد متعلقہ دفتر سے کال کرکے بتا دیا جاتا ہے۔ اس طرح گھر بیٹھے اپلائی کرکے ڈومیسائل حاصل کیا جاسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp