پاکستان میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے، آج کل چاہے کوئی کتنا ہی غریب کیوں نہ ہو، اس کے گھر میں راشن ہو یا نہ ہو، اس کے پاس موبائل فون ضرور ہوگا، جبکہ تھوڑے سے پیسے آ جانے پر بھی ایک غریب آدمی بھی موبائل فون خریدتا ہے اور اس انٹرنیٹ اور کال پیکج کروا لیتا ہے۔
موبائل فون صارفین کال یا انٹرنیٹ پیکج سے قبل اپنے موبائل میں کارڈ یا ایزی لوڈ کے ذریعے بیلنس کراتے ہیں، اس کے لیے حکومت کو ٹیکس کی ادائیگی کرنا ہوتی ہے، 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرنے پر 27 روپے ٹیکس وصول کرلیا جاتا اور 73 روپے کا بیلنس لوڈ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:آسان اقساط پر سرکاری موبائل فون کے لیے درخواست دینے کا طریقہ کیا ہے؟
وزارت خزانہ کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ 5 برس میں حکومت نے موبائل فون صارفین سے مجموعی طور پر 3 کھرب 38 کروڑ روپے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا، ہر سال ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ بھی دیکھا گیا۔
سال 2020 میں حکومت نے موبائل فون صارفین سے 50 ارب روپے ٹیکس وصول کیا، سال 2021 میں ٹیکس وصولی میں 10 فیصد اضافہ ہوا اور 55 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، سال 2022 میں ٹیکس وصولی میں 11 فیصد اضافہ ہوا اور 61 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، سال 2023 میں ٹیکس وصولی میں 31 فیصد اضافہ ہوا اور 80 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، سال 2024 میں ٹیکس وصولی میں 15 فیصد اضافہ ہوا اور 92 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔
مزید پڑھیں:گوگل، فیس بک اور واٹس ایپ پاکستان سے کتنا کماتے ہیں اور کتنا ٹیکس دیتے ہیں؟
وزارت خزانہ کی جانب سے واضح کیا گیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت موبائل فون صارفین سے وصول کیا گیا ایڈوانس ٹیکس ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے، اور انکم ٹیکس جمع کراتے وقت ٹیکس ادا کرنے والا اسے اپنے ریٹرن میں شمار کر سکتا ہے۔