وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہےکہ وزیراعلیٰ نے تقریر میں بعض ایسے الفاظ استعمال کیے گئے جو نازیبا تھے، ان کو ایسی تقریر نہیں کرنی چاہیے تھی۔
نجی ٹیلی ویژن چینل کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو تقریر نہیں کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ تجربے سے سیکھتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان اس پر معذرت کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی پی ٹی آئی کے جلسے میں ہونے والی گفتگو کی مذمت، اتحادیوں کا قائد ایوان پر اظہار اعتماد
مشیر اطلاعات نے کہا کہ رات گئے علی امین گنڈاپور سے رابطہ ہوا لیکن تفصیل سے بات نہیں ہو سکی۔ رات کو وضاحت کردی تھی کہ ان کے ساتھ 2 افراد تھے ان کے بھی فون بند تھے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جمہوری حقوق نہ دیے جائیں تو پھر جلسوں میں تقریر جذباتی انداز میں ہوتی ہے، کارکنوں کے جذبات کو کنٹرول کرنےکے لیے لیڈر کا تقریر کرنا پولیٹیکل گروپ ڈائنامکس ہوتی ہیں، تقریر میں بعض ایسے الفاظ استعمال کیے گئے جو نازیبا تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی رہائی کے لیے 2 ہفتے کی ڈیڈلائن دیتا ہوں، علی امین گنڈا پور کا جلسہ عام سے خطاب
انہوں نے مزید کہا کہ اگر قابل اعتراض الفاظ ادا ہوئے بھی ہیں تو اس کے لیے قوانین موجود ہیں، ڈیفامیشن لا اور دیگر قوانین ہیں اس کے تحت کارروائی کرلیں، یہ نہ کریں کہ پارلیمنٹ کا اجلاس ختم ہوتے ہی ایم این ایز کو پکڑنا شروع کر دیا، ایسا ماحول بنادیا جیسےخدانخواستہ کسی غیر ملکی فوج نے حملہ کر دیا۔
یاد رہے کہ سنگجانی مویشی منڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کارکن تیار رہیں، این او سی ہو یا نہ ہو، اگلا جلسہ لاہور میں ہوگا۔
انہوں نے کہا’ مریم نواز! میں آرہا ہوں، اگر مینار پاکستان میں اجازت ہوگی تو ٹھیک ہے ورنہ وہ پٹھانوں کا اصول ہے کہ ہم ڈھول بھی لے کے آتے ہیں اور بارات بھی لے کے آتے ہیں، میڈیٹ چورو پنگا مت لینا، اگر پنگا لیا تو تمہارا وہ حال کریں گے کہ تم بنگلہ دیش بھول جاؤ گے، تمہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔‘