کراچی یوں تو غریب پرور شہر ہے جہاں انسانی بقا نئے رنگ و روپ لیے افسانوی انداز سے رونما ہوتی ہے تاہم کاروبار بھی اپنے اوتار بدلتا رہتا ہے، یہاں پرانے استعمال شدہ کپڑوں کے لنڈا بازار کو ایک نئے انداز میں پیش کرنے کے کاروباری خیال کو پچھلے دنوں شدید جھٹکا لگا جب ڈریم بازار کے افتتاحی روز سوشل میڈیا مارکیٹنگ کی بدولت انسانوں کا سمندر گلستانِ جوہر امڈ آیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سستے ڈریم بازار کے افتتاح پر ہنگامی صورتحال کیوں پیش آئی؟
جوہر چورنگی پر واقع ڈریم بازار کی انتظامیہ کا یہ اعلان کہ ہر چیز 50 سے 1000 روپے میں دستیاب ہوگی نے سب کو مجبور کیا کہ وہ اس بازار ضرور جائیں گے جہاں سموسہ 45 روپے کا ملتا ہو وہاں شہریوں نے سوچا 50 روپے کی ٹی شرٹ کیوں نہ لیں، یہی وجہ تھی کہ کراچی کے عوام خریداری کے لیے امڈ آئے اور پہلے روز ہی وہ ہوا کہ ڈریم بازار کو بند کرنا پڑا۔
SHOCKING NEWS 🚨 Massive chaos erupts as Dream Bazaar Mall in Karachi is looted right after its Grand Inauguration!
Built by a foreign businessman in Gulistan-e-Johar, the mall was offering special discounts for locals when things spiraled out of control.
The entire world is… pic.twitter.com/902kRvHBxZ
— INM24 Updates 🚨™ (@inm24news) September 1, 2024
جوہر چورنگی کے قریب ایک ہفتہ قبل تھرفٹ اسٹور ڈریم بازار کا افتتاح انتظامیہ کے لیے ڈراؤنا خواب بن کر رہ گیا جب شہریوں کے جم غفیر نے اسٹور کے داخلی دروازے کے شیشے توڑ دیے، اسٹور میں لوٹ مار ہوئی، بیشتر کپڑے لوٹ لیے گئے، توڑ پھوڑ ہوئی، ڈنڈے برسے، اسٹور انتظامیہ کے پاس ڈریم بازار بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔
ڈریم بازار سے شاپنگ کیسے ممکن ہوگی؟
اسٹور انتظامیہ اس موقع پر سر جوڑ کر بیٹھی اور سب سے پہلے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے معذرت بھی کی، اس کے بعد ڈریم بازار کو دوبارہ کھولنے میں لگ بھگ ایک ہفتہ لگا، اس دوران سیکیوریٹی کے نئے سرے سے انتظامات کیے گئے، اسٹور کے باہر بانسوں سے ایک راہداری بنائی گئی ہے جہاں سے آپ کو گھوم کر جانا ہوگا اور آخر میں سیکیوریٹی کلیئرنس کرانا ہوگی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا وہ بازار جہاں یورپ سے آئے افراد خریداری کرتے ہیں
اہم شرط یہ عائد کردی گئی ہے کہ آپ فیملی کے ساتھ ہی شاپنگ کرسکتے ہیں ورنہ اکیلے آپ کو اندر جانے کی اجازت نہیں ملے گی۔
ڈریم بازار انتظامیہ کے مطابق یہ سارے اقدامات عوام کی سہولت کے لیے اٹھائے گئے ہیں، جس سے امید ہے کہ اب جو ڈریم بازار آئے گا وہ خریداری کرکے ہی جائے گا، اسٹور کے اندر بھی کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں جس سے خریداری کے عمل کو سہل بنایا جاسکے گا، اس ضمن میں نئے شیلف اور اسٹینڈز بنا کر ان میں کپڑے لٹکائے گئے ہیں۔