سپریم کورٹ کی جانب سے نیب قانون میں ترامیم کی بحالی کے بعد قومی احتساب بیورو یعنی نیب نے 161 مقدمات صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کو سونپ دیے ہیں، اس اہم پیش رفت کے بعد متعلقہ محکموں سے ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب قانون میں ترمیم کے بعد ہائی پروفائل کیسز کی تحقیقات اب محکمہ اینٹی کرپشن کرے گا، لہذا کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، بورڈ آف ریونیو ، اور محکمہ زراعت کے افسران کے مقدمات محکمہ اینٹی کرپشن کو بھیج دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی اپیل منظور، نیب قانون میں بحال کی گئی ترامیم میں کیا ہے؟
صوبائی محکمہ کو بھیجے گئے دیگر نیب ریفرنسز میں محکمہ آبپاشی ، محکمہ ورکس اینڈ سروسز ، محکمہ اسکول ایجوکیشن ، محکمہ ایکسائیز کے افسران سمیت محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ ، محکمہ صحت ، محکمہ بلدیات کے افسران کے مقدمات شامل ہیں۔
نیب کی جانب سے محکمہ اینٹی کرپشن کو سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، سمیت محکمہ خوراک، محکمہ زکوۃ اور کنٹونمنٹ بورڈ کے افسران کے مقدمات مزید کارروائی کے لیے بھیجے گئے ہیں، محکمہ اینٹی کرپشن نے اس ضمن میں تمام متعلقہ محکموں سے ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں:نیب ترامیم بحال، نواز شریف عمران زرداری سب کو فائدہ ملے گا
واضح رہے کہ نیب قانون میں ترامیم سے متعلق قانون سازی کے تحت بہت سے معاملات کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکالتے ہوئے ان ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے آغاز سے نافذ العمل قرار دیا گیا تھا، نیب ترامیم کے تحت 50 کروڑ سے کم مالیت کے بدعنوانی کے معاملات کی تحقیقات اب نیب کے دائرہ کار میں نہیں۔
اس کے علاوہ نیب دھوکہ دہی کے کسی مقدمے کی تحقیقات تب ہی کر سکتا ہے جب متاثرین کی تعداد 100سے زیادہ ہو، ترمیمی قانون کی منظوری کے بعد نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس کے معاملات پر کارروائی نہیں کر سکتا اور ملک میں کام کرنے والے ریگولیٹری اداروں کو بھی نیب کے دائرہ کار سے باہر نکال دیا گیا تھا۔