وی ایکسکلوسیو: ایسا کوئی قانون نہیں جو نواز شریف کی فیملی یا بلاول کو سیاست سے روکے: قمر زمان کائرہ

بدھ 5 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ عدالت سیاسی جماعتوں کو کہہ رہی ہے کہ آپ بیٹھیں اور مسائل کا حل نکالیں، میری عدالت سے گزارش ہے کہ آپ بھی بیٹھیں اپنے اور ملک کے مسائل کا ایک ساتھ بیٹھ کر حل نکالیں۔

سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو سُنے بغیر فیصلہ دیا جس کا نقصان ہو گا

’وی نیوز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ نہیں کیا، فاروق ایچ نائیک، مَیں اور شیری رحمان، سپریم کورٹ گئے تھے تاکہ اپنا مؤقف دے سکیں۔ سیاسی جماعتیں اسٹیک ہولڈر ہیں، سیاسی جماعتوں کو سننا چاہیے، سیاسی جماعتوں کو موقع نہیں دیا گیا، اس سے نقصان ہو گا‘۔

’انتخابات میں معمولی تاخیر کوئی بڑی بات نہیں‘

وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے مطابق ’پاکستان پیپلز پارٹی کا واضح مؤقف ہے کہ ہم جلد انتخابات کے حق میں بھی نہیں ہیں، اور ہم انتخابات میں تاخیر کے حق میں بھی نہیں ہیں، عمران خان نے صوبوں کے تحفظات پر مردم شماری کا فیصلہ کیا تھا، وسائل کی عدم دستیابی کے باعث فی الوقت انتخابات کا انعقاد مشکل ہے، اس لیے پورے ملک میں الیکشن ایک ساتھ کرانے کے لیے الیکشن کو کچھ دن آگے کر دینا چاہیے، 90 دن میں الیکشن ہو جانے چاہییں، لیکن اس میں معمولی تاخیر کوئی بڑی بات نہیں‘۔

’چیلنجز کے باوجود پاکستان نے ترقی کی ہے‘

پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ’پاکستان نے معاشی چیلنجز کے باوجود ترقی کی ہے، پاکستانی کو معاشی، سیاسی، آئینی چیلنجز کا سامنا ہے، جمہوریت ترقی کرتی ہے جب افراد کی بجائے اداروں کو مضبوط کیا جاتا ہے، اس حوالے سے دیکھا جائے تو گزشتہ کئی سالوں میں ہم جمہوریت کے نہیں فاشزم کے زیادہ قریب ہوئے ہیں۔ عوامی سطح پر شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے، اس ضمن میں استاد،  صحافی، مذہبی عالم اور دیگر اپنا فرض نباہیں تا کہ جمہوری رویوں کو تقویت مل سکے‘۔

’ہر ادارے نے پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی‘

قمر زمان کائرہ نے پیپلز پارٹی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ 1977 سے اب تک ہر ادارے، اسٹیبلشمنٹ، عدالت، میڈیا حتیٰ کہ علماء کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، پھر کارکنوں پر ظلم بھی ہوتا رہا، اس سب کے باوجود پیپلز پارٹی کا زندہ رہنا اور ایک جماعت کے طور پر قائم رہنا بھی بڑی بات ہے، یہ اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں‘۔

’پاکستان پیپلز پارٹی غریب، مزدور اور کسان کی پارٹی ہے‘

قمر زمان کائرہ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے، لیکن ایسا نہیں کہ ہم ایک صوبے تک محدود ہو گئے ہیں، یہ تاثر اس لیے ہے کہ ایک صوبے میں ہماری نمایاں نمائندگی موجود ہے۔ جن باقی جماعتوں سے امیدیں وابستہ کی گئیں، سب نے دیکھ لیا کہ وہ کیا گُل کھلا رہی ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی ہی وہ پارٹی ہے جو غریب، مزدور اور کسان کا سوچتی ہے اور عام آدمی کی نمائندگی کرتی ہے‘۔

’پی ٹی آئی نے نئی نسل کو بدتمیزی کا کلچر دیا ہے‘

تحریک انصاف سے متعلق ایک سوال پر وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان تحریک انصاف نے نئی نسل کو گالم گلوچ، ہر وقت لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے، ہر معاملے میں بدتمیزی کا کلچر دیا ہے، کسی ادارے کا احترام نہیں ہے، کیا یہ ایک لیڈر کا کام ہے، عمران خان کے بیانیے کو نوجوانوں نے سپورٹ کیا، لیکن کیا اس سے کوئی بہتری آئی ہے؟ ‘

’سفید بالوں کے تجربے کا کوئی مقابلہ نہیں‘

قمر زمان کائرہ کے مطابق ’نوجوان بڑی طاقت ضرور ہیں لیکن جو سفید بالوں کا تجربہ ہوتا ہے اس کا کوئی متبادل نہیں ہوتا ہے، امریکا، برطانیہ، یورپ سمیت دیگر ممالک نے سفید بالوں والوں کی تجربات سے ترقی کی، پاکستان تحریک انصاف میں خود عمران خان 75 سال کے ہیں اور دیگر قیادت کی عمر بھی 60 سال سے زائد ہے، تاہم میرا خیال ہے کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اور انہیں بھی سیاست میں آگے آنا چاہیے‘۔

’پی ٹی آئی شرط رکھ کر مذاکرات کرنا چاہتی ہے‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ’عمران خان نے خود تو ابھی تک مذاکرات کا عندیہ نہیں دیا، لیکن ان کے کچھ ساتھیوں نے اس پر بات کی ہے، لیکن وہ شرط رکھتے ہیں کہ پہلے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جائے پھر مذاکرات ہوں گے، شرائط رکھ کر مذاکرات نہیں ہوتے، مطالبات سے مذاکرات ہوتے ہیں‘۔

’ایسا کوئی قانون نہیں جو نواز شریف کی فیملی یا بلاول کو سیاست سے روکے‘

قمر زمان کائرہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر عمران خان کے بچے پاکستان میں نہیں رہتے اس لیے وہ سیاست میں نہیں ہیں، شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک کی ذاتی فیملی سیاست میں ہے، اگر جماعت کے لوگ ایک فیملی یا ایک شخص کو پسند کرتے ہیں تو اس پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا، یا کسی قانون کے تحت روکا نہیں جاسکتا۔ وہی پی ٹی آئی کے کارکنان جو موروثیت کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں وہ شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک کی فیملیز کو ووٹ دے کر موروثیت کو فروغ دیتے ہیں۔ اگر ملک میں جمہوریت مضبوط ہو گی تو ادارے مضبوط ہوں گے جس سے شخصیات کی اہمیت کم ہو جائے گی، مغرب میں بھی ادارے وقت گزرنے کے ساتھ مضبوط ہوئے ہیں‘۔

’بیٹے کی موت سے پتا چلا کہ لمحے کیسے زندگی کا رخ بدل دیتے ہیں‘

جوان سال بیٹے کی حادثاتی انتقال کے حوالے سے قمر زمان کائرہ نے کا کہنا تھا کہ ’سنا تھا کہ لمحوں میں زندگی بدل جایا کرتی ہے، اس حادثے کے بعد معلوم ہوا کہ لمحے کیسے زندگی کا رخ بدل دیتے ہیں، میرا بیٹا مجھے بہت پیارا تھا، اب بھی جب یاد آتا ہے دل بھر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نعمتیں مالک دیتا ہے اور وہی تعین کرتا ہے نعمت کتنے وقت کے لیے ہے، بس میرا یہ ایمان ہے کہ اللہ کی یہ نعمت میرے لیے اس وقت تک کے لیے ہی تھی، باقی جوان اولاد کے اچانک جانے کی تکلیف تو بہت زیادہ ہے ، جب تک جیوں گا اس تکلیف کے ساتھ جیو ں گا‘۔

’بیٹے کی موت کی اطلاع دینے والے سے محبت کا تعلق ہے اس لیے اس نے خبر دی‘

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ’میں ایک میٹنگ میں تھا اور مجھے حادثے کی خبر نہیں تھی، میٹنگ کے بعد پریس ٹاک کے دوران ایک نوجوان نے اچانک خبر دی کہ آپ کا بیٹا ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو گیا ہے، خبر دینے والے سے میرا پہلے سے تعلق تھا، وہ بھی پریشان تھا کہ ایک شخص پر قیامت ٹوٹ گئی اور وہ میڈیا سے گفتگو کر رہا ہے، اس نوجوان کے پاس خبر میرے سے پہلے آ گئی اس لیے اس نے پریشانی میں سب کے سامنے اس انداز میں خبر دے دی، اس نے کسی اور مقصد کے لیے نہیں صرف میری محبت میں اس انداز میں خبر دی۔

 

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp