برطانیہ کی شہزادی کیتھرین مڈلٹن کینسر سے جنگ لڑ رہی ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔
بادشاہ چارلس کی بڑی بہو کیتھرین نے کیموتھراپی کا ایک کورس مکمل کر لیا ہے اور اب ان کی توجہ کینسر سے مکمل چھٹکارہ پانے پر مرکوز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہزادی کیتھرین نے ’مدرز ڈے‘ پر جاری کی گئی تصویر پر معذرت کیوں کی؟
پیر کے روز پرنسز آف ویلز نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ کہ گزشتہ 9 ماہ ہمارے خاندان کے لیے ناقابل یقین حد تک مشکل رہے ہیں کیوں کہ خاندان کے کسی فرد میں کینسر کی تشخیص خصوصاً جب وہ آپ کے انتہائی قریب ہو ایک خوفناک اور غیر متوقع چیز ہے۔
شہزادی کیتھرین نے کہا کہ اگرچہ ان کی کیموتھراپی ہوچکی ہے لیکن ‘صحتیاب ہونے اور مکمل صحتیابی کا راستہ طویل ہے۔
ویڈیو میں کیتھرین کہتی ہیں ‘کینسر سے پاک رہنے کے لیے میں جو کچھ کرسکتی ہوں وہ کرنا اب میری ترجیح ہے۔‘
شہزادی کیتھرین میں گزشتہ سال کینسر کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد سے ان کا علاج جاری ہے اور رواں سال فروری میں ان کی کیموتھراپی شروع ہوئی ہے۔
کیموتھراپی کینسر کے خلاف ادویات کا ایک کورس ہے جو جسم میں کینسر کے کسی بھی باقی ماندہ خلیات سے چھٹکارا پانے کے لیے تجویز کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا موبائل فون کا استعمال واقعی برین کینسر کا سبب بنتا ہے، ڈبلیو ایچ او کی نئی تحقیق
یہ کینسر کے بڑھنے یا واپس آنے کے امکانات کو کم کرتا ہے۔
شہزادی کا کینسر کے شکار افراد کے لیے کیا پیغام ہے؟
شہزادی کیتھرین مڈلٹن نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ تمام لوگ جو کینسر میں مبتلا ہیں اور ان کا علاج چل رہا ہے، وہ شانہ بشانہ، ہاتھ میں ہاتھ ملا کر ان کے ساتھ رہیں گی۔ وہ اس حمایت کے لیے بھی بہت شکرگزار ہیں جو ان کے کینسر کے علاج کے دوران انہیں اور ان کے شریک حیات پرنس آف ویلز کو ملی ہے، انہوں نے کہا اسی حمایت سے انہیں زبردست طاقت حاصل تھی۔
ان کا علاج کہاں ہوا؟
شہزادی کیتھرین نے بتایا کہ ان کا ایک آپریشن لندن کلینک میں ہوا تھا جو کہ ایک نجی سہولت ہے، اس کے بعد ان کی کیموتھراپی شروع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین میں بڑھتے سروائیکل کینسر کی وجوہات کیا ہیں؟
ایک ویڈیو پیغام میں شہزادی کیتھرین نے شاندار طبی ٹیم کا شکریہ ادا بھی کیا جو ان کا علاج کررہی تھی۔
کینسر کیا ہے؟
کینسر اس وقت ہوتا ہے جب جسم کے کسی مخصوص حصے میں خلیات غیرکنٹرول ہوکر تقسیم ہو جاتے ہیں، علاج نہ کیے جانے پر یہ خلیے ممکنہ طور پر جسم کے دیگر بافتوں میں پھیل سکتے ہیں، بشمول اعضا جسے ثانوی یا میٹا اسٹیٹک کینسر کہا جاتا ہے۔
مختلف قسم کے کینسر کا علاج مختلف طریقے سے کیا جاتا ہے۔
برطانیہ میں کتنے لوگ کینسر میں مبتلا ہیں؟
یونیورسٹی آف نیو ہیمپشائر کی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں 2 میں سے ایک شخص اپنی زندگی کے دوران کسی نہ کسی قسم کے کینسر میں مبتلا ہوسکتا ہے، کینسر کی 200 سے زیادہ مختلف اقسام ہیں برطانیہ میں زیادہ تر لوگ چھاتی، پھیپھڑوں، پروسٹیٹ اور آنتوں کے کینسر میں مبتلا ہیں۔
ہر قسم کے کینسر کی تشخیص اور علاج ایک خاص طریقے سے کیا جاتا ہے، کسی کو بھی کینسر ہوسکتا ہے، لیکن عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔
کینسر کے زیادہ تر کیسز 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہوتے ہیں، برطانیہ میں کینسر کے تمام کیسز کا ایک تہائی 75 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہزادی ڈیانا کے زیر استعمال رہنے والا ہار کم کارڈیشین نے خرید لیا
یہاں یہ بات اہم ہے کہ پچھلے 50 سالوں میں کینسر سے بچنے کی شرح دگنی ہوگئی ہے۔
کینسر کا شک ہو تو کیا کرنا چاہیے؟
اگر کسی شخص کو خود میں کوئی ایسی چیز نظر آتی ہے جو اس کے لیے عام نہیں ہے تو اسے ڈاکٹر سے ملنا چاہیے۔
کینسر کی علامات میں غیر واضح خون بہنا یا درد ہونا، ایک غیر معمولی گانٹھ یا سوجن، غیر واضح تھکاوٹ اور وزن میں کمی اور مسلسل کھانسی شامل ہیں۔
یہ علامات اکثر کینسر نہیں بھی ہوتیں لیکن پھر بھی ایسی علامات کا سامنا کرنے والے شخص کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا۔ اس کی جانچ کروانا ضروری ہے کیوں کہ کینسر کی بروقت تشخیص اکثر اس کا علاج آسان بناسکتی ہے۔