پاکستان کے پیرالمپکس میں گولڈ میڈیل جیتنے والے ایتھلیٹ حیدرعلی نے کہا ہے کہ ان کی نظر لاس اینجلس گیمز پر ہے، بھرپور کوشش ہوگی کہ ملک کے لیے گولڈ میڈل جیت کر قوم کو خوشی دوں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کو کانسی کا تمغہ دلوانے والے حیدر علی وطن واپس پہنچ گئے
نجی ٹی سے گفتگو میں حیدر علی نے کہا کہ وہ اللہ تعالی کے شکر گزار ہیں کہ وہ ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے اس کے لیے برونز میڈل لائے، انہوں نے اپنے کیرئر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’میں نے 2006 سے شروع کیا تھا، ملائشیا میں ہونے والے ایونٹ میں گولڈ میڈل لیا تھا، بیجنگ پیرالمپکس میں ورلڈ ریکارڈ توڑا تھا اور سلور میڈل جیتا تھا، یہ ورلڈ ریکارڈ اس لیے تھا کہ میرے حریف کھلاڑی اور میرا ایک ہی جمپ تھا، اس کو سیکینڈ بیسٹ کی وجہ سے گولڈ میڈل دیا گیا، میرا ورلڈ ریکارڈ بریک ہوا۔
حیدر علی نے کہا کہ انہوں نے 2010 میں ایشیا پیرا گیمز میں گولڈ میڈل لیا، اس کے بعد 2012 میں لندن پیرالمپکس اور 2016 میں برازیل میں ہونے والی پیرالمپکس گیمز میں برونز میڈل لیا، اس کے بعد 2018 میں انڈونیشیا میں گولڈ میڈل جیتا۔
یہ بھی پڑھیں: کانسی کا تمغہ جیتنے والے حیدر علی گولڈ میڈل کیوں نہ جیت سکے؟اتھلیٹ نے وجوہات بتا دیں
’پھر 2019 میں ورلڈ چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈل حاصل کیا، پھر ٹوکیو پیرالمپکس میں پاکستان کی تاریخ کا پہلا انفرادی گولڈ میڈل جیتا، ابھی پیرس پیرالمپکس میں برونز میڈل کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ جب کالج لائف میں انہوں نے گیمز شروع کیں تو لانگ جمپ بھی کرتے تھے اور ڈسکس تھرو بھی کرتے تھے، 2010 سے 2012 کے درمیان میرا ہمسٹرنگ پل ہوگیا تھا، جو بار بار علاج کے باوجود ٹھیک نہیں ہوا، پھر میں نے ڈسکس تھرو شروع کیا۔
’اس لیول کا استقبال نہیں ہوا جتنا میرا خیال تھا‘
انہوں نے کہا ان کا نہیں خیال کہ پاکستان کے کسی پلیئر نے 5 اولمپکس گیمز کھیلی ہوں، جب بھی ملک کے لیے میڈل جیت کر آتا ہوں تو ذبردست استقبال ہوتا ہے، اس بار بھی اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا تو استقبال کیا گیا، ایئرپورٹ پر سپورٹ بورڈ اور اولمپکس کیمٹی کی ٹیمیں استقبال کے لیے موجود تھیں، لیکن اس لیول کا استقبال نہیں ہوا جتنا میرا خیال تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گولڈ میڈلسٹ حیدر علی کی پیرالمپکس میں شرکت غیر یقینی کیوں؟
حیدر علی نے کہا کہ پاکستان میں گولڈ میڈلسٹ ہیں ہی کتنے، پلیئر کو لگے کہ اس نے پاکستان کے لیے کچھ کیا ہے، وہ ایسے ہی لگتا ہے جب عوام کی جانب سے حوصلہ افزائی ہو، جب گولڈ میڈل جیت کر لاہور ایئرپورٹ پر اترا تھا تو بہت استقبال ہوا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ایتھلیٹ کبھی ریسٹ نہیں کرتا، اگر ریسٹ کرے گا تو فارغ ہوجائے گا، ابھی برونز جیتنے پر مطمئن نہیں ہوا ہوں، میرا ارادہ گولڈ میڈیل جیتنے کا تھا، ابھی میری نظر لاس اینجلس میں ہونے والی گیمز پر ہوگی، پورا ارادہ ہے کہ ملک کا نام روشن کروں اور ملک کے لیے گولڈ میڈل لاؤں۔