پاکستان میں 7 ماہ بعد ایکس(ٹوئیٹر) سروس بحال ہونے کے ایک گھنٹے بعد بند

جمعرات 12 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں ایکس( ٹوئیٹر) سروس بحال ہونے کے ایک گھنٹے بعد ایک بار پھر بند کردی گئی ہے، اس سے قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے) کے وکیل نے سندھ ہائیکورٹ کو اس بارے میں آگاہ کردیا تھا کہ ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لیا جاچکا ہے۔ تاہم، پاکستان میں اس وقت کی صورتحال کے مطابق ایکس ڈاٹ کام تمام ڈیسک ٹاپ کمپوٹرز اور موبائل فونز پر بغیر کسی ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے چل رہا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ میں ایکس کی بندش کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی، پی ٹی اے کے وکیل احسن امام نے ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جس درخواست میں وکیل ہوں اس میں ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفکیشن واپس لیا جا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: ایکس ڈاٹ کام بند کرنے کی ایک اور سرکاری وضاحت سامنے آگئی

عدالت نے اس موقع پر استفسار کیا کہ اگر لیٹر واپس لے لیا گیا تو ایکس بحال ہوگیا؟ وکیل درخواست گزار معیز جعفری نے عدالت کو بتایا کہ ایکس تک رسائی تاحال ممکن نہیں ہوسکی۔ عدالت نے ایک بار پھر استفسار کیا کہ کیا ایکس کی بندش کا اب کوئی نوٹیفیکیشن نہیں ہے؟ اس کا مطلب یہی ہے کہ ایکس بحال ہوگیا ہے۔

وکیل پی ٹی اے سعد صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ مجھے  نوٹیفکیشن واپس لیے جانے سے متعلق کوئی معلومات نہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی اے نے ہر درخواست کے لیے الگ وکیل رکھا ہے؟ یہ تو غلط ہے کہ ایک وکیل کو آگاہی دی گئی دوسرے کو نہیں۔

وکیل درخواست گزار معیز جعفری کا کہنا تھا کہ 28 مارچ کو وفاقی حکومت نے جواب جمع کروایا کہ ایکس کام کر رہا ہے، لیکن تاحال ایکس پر پابندی ہٹائی نہیں گئی۔ بغیر کسی وجہ سے کسی بھی سوشل میڈیا سائیٹ کو بند نہیں کیا جاسکتا، توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے، لیکن عدالتی احکامات کے باوجود ایکس بند ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں وی پی این کی بندش، پی ٹی اے کیا کہتی ہے؟

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ انٹلیجنس معلومات پر ایکس کو بند کیا گیا تھا، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کو ایکس کی بندش پر وجوہات دینی چاہییں۔ جس ے بعد عدالت نے اس درخواست میں ایکس کی بندش سے متعلق سرکاری مؤقف کے لیے سماعت 2ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ہم نے اوور ورکنگ کو معمول بنا لیا، 8 گھنٹے کا کام کافی: دیپیکا پڈوکون

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی

عالمی جریدوں نے تسلیم کیا کہ عمران خان اہم فیصلے توہمات کی بنیاد پر کرتے تھے، عطا تارڑ

جازان میں بین الاقوامی کانفرنس LabTech 2025، سائنس اور لیبارٹری ٹیکنالوجی کی دنیا کا مرکز بنے گی

دہشتگرد عناصر مقامی شہری نہیں، سرحد پار سے آتے ہیں، محسن نقوی کا قبائلی عمائدین خطاب

ویڈیو

گیدرنگ: جہاں آرٹ، خوشبو اور ذائقہ ایک ساتھ سانس لیتے ہیں

نکاح کے بعد نادرا کو معلومات کی فراہمی شہریوں کی ذمہ داری ہے یا سرکار کی؟

’سیف اینڈ سیکیور اسلام آباد‘ منصوبہ، اب ہر گھر اور گاڑی کی نگرانی ہوگی

کالم / تجزیہ

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں

شکریہ سری لنکا!

پاکستان کے پہلے صدر جو ڈکٹیٹر بننے کی خواہش لیے جلاوطن ہوئے