اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کردیا ہے۔
اسلام آباد میں گزشتہ اتوار کو سنگجانی کے مقام پر پی ٹی آئی کے جلسے میں قواعد و ضوابط کیخلاف ورزی پر درج مقدمات میں گرفتار پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی سمیت دیگر رہنماؤں کی درخواستوں پرسماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی۔
یہ بھی پڑھیں:قانون شکنی کا الزام: انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی آئی کے 7 قائدین کا جسمانی ریمانڈ منظور
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر ہم کوئی آرڈر کرتے ہیں تو ملزمان کو عدالتی ریمانڈ مل جائے گا کیونہ جسمانی ریمانڈ کا یہ آرڈربرقرار تو نہیں رہ سکتا لیکن اگر ہوگیا تو کیا ہوگا، درخواست گزاروں کے وکیل قاسم نوازعباسی بولے؛ عدالت کو زیادہ لمبا جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے، ٹرائل کورٹ نےاپنےآرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہات بھی نہیں لکھیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے پروسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ وہ اس جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کا کیسے دفاع کریں گے، جس پر انہوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کیخلاف ایف آئی آر پڑھ کر سنائیں، عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ کو معطل کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ نے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ چیلنج کردیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی زین قریشی، شیر افضل مروت اور شیخ وقاص اکرم کے جسمانی ریمانڈ کا آرڈر معطل کرتے ہوئے پارٹی رہنما شعیب شاہین کی جانب سے دائر جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست پر آرڈر جاری کردیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی شیخ وقاص، شعیب شاہین، زین قریشی اور شیر افضل مروت نے اپنے وکلا علی بخاری اور عادل عزیز قاضی کے ذریعے انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی جلسہ کے منتظمین کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی، آئی جی اسلام آباد
بدھ کو جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا کہ انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ عدالت نے ایف آئی آر میں کردار کا جائزہ لیے بغیر فیصلہ سنایا اور ٹرائل عدالت کے فیصلے میں جسمانی ریمانڈ منظوری کی وجوہات تحریر نہیں کی گئیں۔ درخواستوں میں مزید کہا گیا کہ انسدادِ دہشتگردی کا فیصلہ اصول قانون، سچ و انصاف کے منافی ہے۔
واضح رہے کہ 10 ستمبر کو انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے فیصلہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنماؤں شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ و دیگر کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔