سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ ثقافت سندھ کے آثار قدیمہ کی عمارت کی انہدامی کارروائی کے خلاف نوٹس کو اختیارات سے تجاوز قرار دے دیا ہے۔
گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ میں سندھ کے آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عبدالرحمان نے درخواست پر سماعت کی، عدالت نے کیس کا تحریری حکم آج جاری کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پشاور میں مدفن ملکہ پری چہرہ کے مقبرہ کی بحالی میں دلچسپی کیوں لے رہا ہے؟
سندھ ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ محکمہ کلچر نے محفوظ ورثہ قرار دی گئی عمارت کے لیے ضابطے کی کارروائی مکمل نہیں کی، ضابطے کی کارروائی کے بغیر محکمہ کلچر کا دعویٰ درست تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ محکمہ کلچرکی مخدوش عمارت کوصرف محفوظ ورثہ قرار دینا انہدامی کارروائی روکنے کیلئے کافی نہیں، محکمہ کلچراور مالک کے درمیان عمارت کو محفوظ رکھنے کے معاہدے کی صورت میں انہدامی کارروائی روکی جاسکتی ہے، مذکورہ عمارت کے معاملے میں ایسا کوئی معاہدہ موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بازیرہ: ٹیکسلا کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی آرکیالوجیکل سائٹ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمارت کے مالک نے خدشہ ظاہر کیا کہ عمارت سے ملبہ گرنے کی صورت میں نقصان کے لیے وہ ذمہ دار قرار دیے جائیں گے، عدالت مخدوش عمارتوں کو ریگولیٹ کرنے کا دائرہ اختیار ایس بی سی اے کا ہے۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ ایس بی سی اے کو ٹیکنیکل کمیٹی سے مشاورت کے بعد ڈیمولیشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار ہے،ایس بی سی اے کو محکمہ کلچر سے این او سی لینے کی ضرورت نہیں ہے، محکمہ کلچر مذکورہ عمارت کے انہدامی کارروائی میں مداخلت نہ کرے
یہ بھی پڑھیں: ’تل السلطان‘ دنیا کا قدیم قلعہ بند شہر قرار، اسرائیل ناراض، فلسطینیوں کا اظہار مسرت
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محکمہ کلچر ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی کے ساتھ معاونت کرسکتی ہے، ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی طے کرے مذکورہ عمارت ناقابل مرمت عمارت کی کیٹیگری میں آتی ہے یا نہیں۔