پنجاب حکومت نے راولپنڈی سے مری تک گلاس ٹرین منصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔ گلاس ٹرین کے نئے منصوبے کی تیاری کے لیے 18 مختلف محکموں پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دے کر ایک قدم آگے بڑھایا گیا ہے۔ گلاس ٹرین مری میں راولپنڈی اور بھوربن کے درمیان چلائی جائے گی جس کے ابتدائی مرحلے پروجیکٹ کانسیپٹ ون (پی سی ون) پر کام شروع ہوگیا ہے۔
پنجاب کے وزیر ٹرانسپورٹ کو گروپ کی سربراہی کے لیے منتخب کیا گیا ہے، جس میں راولپنڈی کمشنر، راولپنڈی اور مری کے ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ ساتھ دیگر محکموں کے سربراہان بھی شامل ہیں۔ 65 کلومیٹر طویل ٹرین راولپنڈی میں صدر سے شروع ہوگی اور مارگلہ کی پہاڑیوں اور بارہ کہو جیسے خوبصورت مقامات سے ہوتے ہوئے بھوربن میں اختتام پذیر ہوگی۔
مزید پڑھیں:اب راولپنڈی سے مری تک گلاس ٹرین چلے گی؟
نیشنل انجینئرنگ اینڈ سائنٹیفک کمیشن (نیسکام) کو منصوبے کی افادیت کا جائزہ لینے کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 29 جون 2024 کو مری ترقیاتی منصوبے پر تبادلہ خیال کے لیے ہونے والے اجلاس میں اس منصوبے کی باضابطہ منظوری دی تھی۔
منظوری کے بعد محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کو فوری طور پر فزیبلٹی اسٹڈی تیار کرنے اور اس میں شامل اخراجات کا تخمینہ لگانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اس کے نتیجے میں وزیر ٹرانسپورٹ کی قیادت میں ایک کثیر محکمانہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا۔
حکام کی جانب سے فراہم کی جانے والی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ گلاس ٹرین راولپنڈی کو بھوربن سے منسلک کرے گی جو 65 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔ نیسکام نے پہلے ہی فزیبلٹی اسٹڈی پر کام شروع کردیا ہے، جو پی سی-1 کی تکمیل کے بعد اخراجات اور ٹائم لائن کا تعین کرے گا۔ منصوبہ بندی میں مدد کے لیے ڈرون فوٹیج بھی حاصل کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:مریم نواز نے مری ڈویلپمنٹ پلان کی منظوری دیدی، شہر کو عوام کے لیے بہترین بنائیں گے، وزیراعلیٰ پنجاب
حتمی پی سی ون منصوبہ مکمل ہونے کے بعد مزید اسٹیشنوں کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ ورکنگ گروپ کو ٹرین کی پٹریوں اور اسٹیشنوں کے لیے زمین کے حصول جیسے چیلنجوں کی نشاندہی کرنے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔ ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ حل فراہم کریں گے اور منصوبے کی کل لاگت پر ایک رپورٹ پیش کریں گے، اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ منصوبہ کم سے کم خرچ کے ساتھ مؤثر طریقے سے مکمل ہو۔