وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور ساری رات کوہسار کمپلیکس میں معافیاں مانگتے رہے۔ قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بات ہم نہیں پوچھتے، یہ خود ہی پوچھ لیں کہ وہ کیا کرتا رہا، علی امین گنڈاپور دو نمبر آدمی ہے، اس پر بھروسہ نہ کریں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم سب نے پارلیمنٹ واقعے کی مذمت کی، کسی بھی شخص نے پارلیمنٹ پرحملے کے واقعے کی حمایت نہیں کی، اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی پارلیمنٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے بنائی ہے، میں قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کاحصہ نہیں بننا چاہتا، کمیٹی ایوان کا تقدس بحال کرنے کے لیے بنائی گئی تھی، یہ کمیٹی کسی پارٹی کا بیانیہ آگے بڑھانے کے لیے نہیں بنائی گئی۔
مزید پڑھیں: پارلیمان کی خصوصی کمیٹی: خواجہ آصف کا بائیکاٹ، وجہ کیا بتائی؟
انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کو بتا چکا ہوں کہ میں اس کمیٹی کا حصہ نہیں بننا چاہتا، چاہتاہوں اس ہاؤس کا تقدس بحال ہو، کمیٹی کو اپنی پارٹی کے بیانیے کے لیے استعمال کیا گیا، پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے سب کو مل کرکام کرنا ہوگا، ہمیں جس کام کے لیے ایوان میں بھیجا گیا وہ کرنا چاہیے، وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے جوالفاظ استعمال کیے گئے وہ سب کے سامنے ہیں، ہم نے نیب کو کسی کے خلاف استعمال نہیں کیا، جبکہ انہوں نے ہمیں بدترین انتقام کا نشانہ بنایا۔ جب پارلیمنٹ لاجزسے رکن اٹھایا گیا تو کیا کسی نے مذمت کی تھی؟
خواجہ آصف نے کہا کہ نئی روایات قائم کرنے کے لیے یہ پہلے ماضی پرتو پشیمانی کا اظہار کریں، نوازشریف کو اہلیہ سے ملنے نہیں دیا گیا، کل جن کے گود میں بیٹھے ہوئے تھے آج ان کے خلاف بولتے ہیں، کمیٹی میں بے بنیاد باتیں کی گئیں، کوئی کچھ کہہ رہاتھا تو کوئی کچھ ، کسی نے کہا کہ ہمیں مکے مارے گئے۔ کمیٹی کس مقصد کے لیے تھی اور کس لیے استعمال ہوئی؟
یہ اپنے ماضی پر تھوڑی دیر کے لیے نظر دوڑائیں
ان کا کہنا تھا کہ 2روز پہلے جو واقعہ ہوا اس پر احتجاج بھی کیا اور پی ٹی آئی کا ساتھ بھی دیا، ان لوگوں نے کمیٹی کو پارٹی بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کیا۔ یہ کمیٹی کسی پارٹی کا بیانیہ آگے بڑھانے کے لیے نہیں بنائی گئی۔ نئی روایات قائم کرنے کے لیے یہ پہلے ماضی پر تو پشیمانی کا اظہار کریں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے جو باتیں کی، خودکشی کے مترادف ہیں، خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی اہلیہ کے انتقال پر بھی سیاست کی گئی، آج اسی ادارے کے خلاف بولتے ہیں پہلے جس کی گود میں تھے، یہ تضاد ختم ہونا چاہیے۔ مریم نواز سے متعلق علی امین گنڈا پور نے کس قسم کی گفتگو کی، نواز شریف کی اہلیہ کی وفات پر بھی سیاست کی گئی۔