3، 4 ججز کو ہٹا دیں تو عمران خان کی مقبولیت ختم ہو جائے گی، مریم نواز

بدھ 5 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ4،3 ججز کو ہٹا دیں تو عمران خان کی مقبولیت ختم ہو جائے گی۔مقبول لوگوں کو جنرل باجوہ ثاقب نثار کی ضرورت نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ  بدقسمتی سے عدلیہ نے کبھی کسی ڈکٹیٹر کو نااہل نہیں کیا۔ منتخب وزرائے اعظم کو سیاسی مقدمات میں اٹھا اٹھا کر باہر پھینکا گیا لیکن  الیکشن وقت پر ہوں گے لیکن وقت سے پہلے نہیں ہوں گے۔ اس شخص کے کہنے پر کچھ بھی نہیں ہوگا ،کر لو جو کرنا ہے۔کبھی کسی ڈکٹیٹر کو کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا گیا۔

 مریم نواز نے راولپنڈی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  میں آج پاکستان بنانے والوں اور پاکستان بچانے والوں کے پاس آئی ہوں۔ جس جماعت کے پاس وکلا کا اتنا متحرک ونگ ہو، اس جماعت کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ میں پاکستان کے آئین کے محافظوں کے پاس آئی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ مسلم لیگ کے پاس اعظم نذیر تارڑ، رانا ثنا اللہ، محسن رانجھا ، دانیال چودھری جیسے وکلا موجود ہیں۔ جب ہم پر مقدمات تھے تب میں نے دیکھا تھا کہ آپ سب لوگ ہر  پیشی  پر موجود ہوتے تھے۔ آپ کے پسینے سے عدالتوں کے فرش گیلے ہوتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ  ابھی کسی نے پلے کارڈ اٹھایا ہوا تھا کہ یہ محبت بھرا ٹرک ہماری بہن مریم نواز کے لیے ہے۔ ہمارے پاس وہ ٹرک نہیں جو تحریک انصاف کے پاس ہیں۔ہمارے پاس تو آئین کا ٹرک ہے، قانون کا ٹرک ہے۔

ڈکٹیٹروں کے بجائے منتخب وزرائے اعظم ہی کو نااہل کیا گیا

 مریم نواز نے کہا کہ پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں سے 40 سال پاکستان میں آمریت رہی ہے، کیونکہ کسی منتخب وزیر اعظم نے کبھی مدت پوری نہیں کی۔ 4 ڈکٹیٹرز آئے اور انہوں نے دھونس دھاندلی اور طاقت سے اپنی مدت پوری کی۔ منتخب وزرا اعظم کو سیاسی مقدمات میں اٹھا اٹھا کر باہر پھینکا لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ کبھی کسی ڈکٹیٹر کو کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا گیا بلکہ ان کو کہا جاتا تھا کہ ڈٹ کر حکومت کریں۔ جب ڈرایا دھمکایا تو منتخب وزیراعظم ہی کو ڈرایا گیا۔ کبھی کسی ڈکٹیٹر کو نا اہل نہیں کیا گیا، جب بھی کیا گیا، منتخب وزیراعظم ہی کو نا اہل کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ آپ کا زور صرف عوام کے منتخب حکمرانوں پر چلتا ہے، کبھی کسی ڈکٹیٹر کو سسیلین مافیا کا لقب دیا گیا؟ مشرف ڈکٹیٹر اللہ کے پاس چلا گیا ہے تو معاملہ بھی اللہ کے پاس چلا گیا ہے۔ مشرف نے سپریم کورٹ کے جج کو بالوں سے پکڑ کر شاہراہ دستور پر گھسیٹا، 40 لوگوں کو نظر بند کیا، اس وقت کون سامنے آیا؟؟ نواز شریف عوام کا نمائندہ ہی سامنے آیا، جس نے عدلیہ کو بحال کیا، ججز کو بحال کیا۔انہوں نے کہا کہ سیٹھ وقار واحد جج تھا جس نے جرات کی اور مشرف ڈکٹیٹر کو سزا سنائی۔

چیف جسٹس صاحب !اس وقت جذباتی ہوتے جب ایک بیٹی کو موت کی چکیوں میں ڈالا گیا

 مریم نواز نے کہا کہ عدالت میں الیکشن سے متعلق کیس چل رہا تھا، میں ٹی وی دیکھ رہی تھی تو پتا چلتا ہے چیف جسٹس دوران سماعت جذباتی ہوگئے۔ مریم نواز نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس وقت بھی جذباتی ہونا چاہیے تھا جب ایک اقامے پر سزا دی گئی، بیٹی کو باپ کا ساتھ دینے پر موت کی چکیوں میں ڈالا گیا، جب رانا ثنا اللہ پر منشیات اسمگلنگ کیس ڈالا گیا، طلال چودھری پر ظلم و جبر کیا گیا، اس وقت بھی آپ کو جذباتی ہونا چاہیے تھا۔ نواز شریف کا جیتا ہوا الیکشن عمران خان کی جھولی میں ڈالا گیا ،تب بھی جذباتی ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت آپ جذباتی نہیں ہوئے جب جج کی فیملی کو آئین و قانون کی پاداش میں سڑکوں پر چھوڑ دیا گیا، وہ جج قاضی فائز عیسی تھے۔ آپ مقدمہ دیکھ لیں آپ کو پتا چل جائے گا کہ کون حق پر ہے اور کون نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی نے جنرل فیض کے ہاتھوں یرغمال بننے سے انکار کر دیا۔ وہ اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کے سامنے ڈٹ گئے کہ میں نا انصافی نہیں ہونے دوں گا۔ اس وقت بھی آپ جذباتی ہوتے۔

فیض حمید کل بھی سہولت کار تھا، آج بھی سہولت کار ہے

مریم نوازشریف نے کہا، مجھے بہت افسوس ہوا آپ نے طعنہ دیا کہ کل تک جو جیلوں میں تھے آج اسمبلی میں کھڑے ہو کر تقریریں کر رہے ہیں۔ میں آپ کو بتاتی ہوں جنرل فیض ڈراتا تھا، دھمکاتا تھا، ججز کو ان کی ویڈیوز دکھاتا تھا اور من پسند فیصلے کرواتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ہر ایک کا نام لے گا، جنرل باجوہ کا بھی لے گا لیکن فیض حمید کا نام نہیں لے گا کیونکہ وہ کل بھی سہولت کار تھا اور آج بھی سہولت کار ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی نظریہ  کی خاطر جیل میں جانا تو فخر کی بات ہے۔ مجھے تو ایک دن بھی جیل میں رہنے کا افسوس نہیں ہے۔ جن کا کوئی اصول نہیں ہوتا، جن کی کوئی آئڈییالوجی نہیں ہوتی وہ چارپائی کے نیچے سے نہیں نکلتے اور اگر نکلتے بھی ہیں تو کالا ڈبہ منہ پر لگا کر نکلتے ہیں۔ ایک ایسا گیدڑ جو اپنے آپ کو لیڈر کہتا ہے کارٹون بن کر، پیزا ڈیلیوری والا پنک ڈبہ کالا کر کے،  سر پر ڈال کر عدالتوں میں جاتا ہے

پیرنی صاحبہ سے ہیروں کی چوریوں اور توشہ خانہ کے ڈاکوں کا حساب مانگو تو وہ خاتون خانہ بن جاتی ہیں

مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ ہم نے 200 سے زائد پیشیاں بھگتیں، 150 سے زائد تو میں نے باپ کا ہاتھ پکڑ کر بھگتیں۔ غلط سزائیں بھی کاٹیں لیکن قانون کے سامنے پیش ہو کر ہم نے ایک ڈیکورم سیٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب سائفر کا جھوٹا ڈٖرامہ کیا گیا تو ایک آڈیو میں پیرنی صاحبہ کہتی ہیں: ارسلان بیٹا! سب کو غداری میں چھپا دو۔ لیکن جب ہیروں کی چوریوں اور توشہ خانہ کے ڈاکوں کا حساب مانگو تو وہ خاتون خانہ بن جاتی ہیں۔ میں نے تو نہٰیں کہا کہ میں پبلک آفس ہولڈر ہوں۔ ہمیں کہا جاتا تھا کہ جرم نہیں کیا تو تلاشی کیوں نہیں دیتے؟  ہم نے تو تلاشیاں دیں لیکن صرف ایک اقامہ پر نکال دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے خلاف جب کیسز بنے تو یہ گھروں سے نکل ہی نہیں رہا۔ ٹیریان وائٹ کا کیس دیکھ لیں سب سے بڑا جھوٹ قوم کے ساتھ بولا گیا۔ اقامہ پر نکال سکتے ہیں تو اس کیس پر کیوں نہیں نکال سکتے؟ اگر جھوٹے مقدمے ہوتے تو دو دن کی بات ہوتی عدلیہ نے اس کو بری کر دینا تھا لیکن یہ جھوٹے مقدمے نہیں ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم بھی جانتے ہو اور عدلیہ بھی جانتی ہے کہ کیس جھوٹے نہیں ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ ایک ہی جھٹکے میں 12 ، 12 ضمانتیں مل جاتی ہیں، ان کو2،2 گھنٹوں میں ضمانتیں مل رہی ہیں پھر بھی ایک دوسرے سے گلے لگ کے رو رہے ہیں، ٹی چینلز پر آ کر رو رہے ہیں۔

ہوں نے کہا کہ میں جتنا عرصہ جیل میں رہی، کبھی نہیں کہا کہ میں بیمار ہوں۔ اعظم نذیر تارڑ گواہ ہیں، ان کو میں نے ہمیشہ کہا کہ مجھے عورت کارڈ نہیں کھیلنا۔ تم نا اہلی سے اس کو ڈراتے ہو جو 6 سال کی نااہلی بھگت کر آئی ہے! انہوں نے عمران خان سے متعلق کہا کہ جب کورٹ بلاتی ہے تو کبھی ماسک پہن لیتا ہے، کبھی پلاسٹر پہن لیتا ہے، کبھی ایمبولینس میں ہو کر آتا ہے۔

اب پتا چلا کہ سسیلین مافیا کیا ہوتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کی آڈیو سنی ہے نا ! جس میں وہ کہتا ہے کہ مریم کو ٹھوکو۔ جو ریٹائر ہو کر یہ کہہ رہے ہیں تو سوچیں جب کرسیوں پر ہوتے ہوں گے تو کیا کرتے ہوں گے! انہوں نے کہا کہ پوری حکومت، نظام عدل سب کوشش کرتے ہیں کہ یہ کورٹ میں پیش ہو جائے، یہ پیش نہیں ہوتا، اب پتا چلا کہ سسیلین مافیا کیا ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جتھے کون لے کر عدالت نہیں جا سکتا؟ سب سیاسی پارٹیاں جتھے لے کر عدالت جا سکتی ہیں۔  پولیس پر پیٹرول بم پھینکو، سر توڑو، آئین توڑو لیکن تمہیں کوئی کچھ نہیں کہے گا کیونکہ تم جتھے لے کر آئے ہو۔

نئے چیف جسٹس کے آنے سے پہلے پہلے سہولت کاری کرلو

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 5۔0سے فیصلہ دے کر کہا کہ عمران خان آئین شکن ہے، اس نے آئین توڑا ہے لیکن سزا نہیں ہوتی۔ کیوں؟؟؟ یہ کہتا ہے ’جج زیبا ! آپ کو  نہیں چھوڑوں گا لیکن سزا نہیں ہوتی۔ اس کا لانگ مارچ جب ناکام ہوا تو اس نے میٹرو اسٹیشنز کو توڑا، گرین بیلٹس کو آگ لگا دی، سپریم کورٹ میں جب ویڈیوز پیش کی گئیں تو بندیال صاحب کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے آنسو گیس کے شیل سے آگ لگی ہو۔  نئے چیف جسٹس کے آنے سے پہلے پہلے سہولت کاری کرلو۔ کس شخص کو آپ واپس لے کر آرہے ہو اقتدار میں؟ اس شخص کو جو صرف یہ سوچتا ہے کہ کسی کا اے سی کب بند کرنا ہے، کسی کا پنکھا کب بند کرنا ہے، انتقام میں اندھے شخص کو اقتدار میں لایا جا رہا ہے۔

مریم نواز شریف نے کہا کہ مجھے شہباز شریف پر فخر ہے، ملکی معیشت عدم استحکام کا شکار ہے لیکن اس نے10 کروڑ عوام کو فری آٹا دیا ہے۔ عمران خان نے پوری دنیا کے ملکوں سے پاکستان کو لڑا دیا، معیشت کا ستیاناس کر دیا، اپنے دور حکومت میں پنجاب اور کے پی کا برا حال کر دیا۔ پنجاب میں 3 کا گینگ تھا گوگی پنکی بزدار ، جنہوں نے کرپشن کے پہاڑ کھڑے کئے۔

 انہوں نے کہا کہ قوم کے سب سے بڑے مجرم فیض حمید اور جسٹس آصف سعید کھوسہ ہیں۔ جو فیصلہ آپ کے برادر جج نہیں مان رہے، قوم سے کہا جا رہا ہے کہ وہ فیصلہ مانو۔ ہر بینچ میں وہی جج شامل ہیں اور وہی جج فیصلہ دیتے ہیں۔ تینوں ججز پر مختلف الزامات ہیں، ان کے اوپر ریفرنس بھی دائر ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ آپ آئین کے محافظوں میں سے ہیں، آپ نے کیا کیا؟

گوگی، پنکی کوریڈور

مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف سی پیک بناتا رہا اور یہ جی پیک بناتا رہا (گوگی، پنکی کوریڈور)۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن پر سو موٹو لیا، 3،4 کے فیصلے کو 3،2 کا فیصلہ بنا دیا۔ آپ نے سیاست کرنی ہے تو پھر پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے فیصلے دے گی۔  انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی جانب سے ایک شخص کو قوم پر مسلط کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے، لیکن یہ 2018 نہیں ہے، جو ہونا تھا ہو گیا، اب ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔ یہ جو آج الیکشن، الیکشن کر رہا ہے 8 مہینے بعد یہ انہی الیکشن کو لے کر رو رہا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے بار کونسلز، پی ڈی ایم کسی کو نہیں سنا۔ اگر سنا تو تحریک انصاف کو سنا اوراسد عمر کو سنا۔ اسد عمر کی بات اس کی پارٹی نہیں مانتی آپ اس شخص کو بلا کر سنتے ہیں!

انہوں نے کہا کہ فل کورٹ کا مطالبہ  کوئی ناجائز مطالبہ تو نہیں تھا۔ فل کورٹ اس لیے نہیں بنایا کہ اکثریتی فیصلہ ہمارے حق میں آجاتا۔ اقلیتی فیصلہ نہ ماننے پر توہین کیا ہو گی! عدلیہ میں سب سے بڑی توہین تب ہوئی جب فواد چودھری نے آڈیو لیک میں کہا کہ ٹرک باہر کھڑا ہے۔ عدلیہ کو خود احتسابی کرنی چاہیے۔ عدلیہ کی عزت عدلیہ کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔ جب صاف و شفاف فیصلے ہوں گے تو توہین نہیں ہوگی ، آپ کا وقار بڑھے گا۔

ایک شخص کے کہنے پر کچھ بھی نہیں ہوگا، کر لو جو کرنا ہے

مریم نواز نے کہا کہ آئین کہتا ہے الیکشن وقت پر ہوں گے، ہم بھی کہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں گے لیکن وقت سے پہلے نہیں ہوں گے۔ اس شخص کے کہنے پر کچھ بھی نہیں ہوگا ،کر لو جو کرنا ہے۔ اس کی سیاست اب ختم ہو چکی ہے۔ مقبول لوگوں کو جنرل باجوہ ثاقب نثار کی ضرورت نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ انتخابات کی پوری تیاری کرے گی لیکن انتخابات اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔

 

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp