رشتہ ایپس پر موجود پروفائلز کی تصدیق کیسے کی جاسکتی ہے؟

ہفتہ 14 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں 5 سے زیادہ رشتہ ایپس ہیں، جن پر لاکھوں افراد رجسٹرڈ ہیں۔ جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آن لائن خود رشتہ ڈھونڈنے کے لیے ایک بڑی تعداد میں نوجوان ان ایپس کا استعمال کررہے ہیں۔ تاہم ان میں ہزاروں پروفائلز ایسی ہوتی ہیں جو وقت گزاری اور ڈیٹنگ کے لیے ان ایپس کا استعمال کرتے ہیں۔

آن لائن رشتہ ایپس پر ہزاروں اعتراضات میں سے ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ مرد حضرات لڑکیوں کو ڈیٹ کرنے کے لیے ان ایپس کا استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ ان میں سے زیادہ تر شادی شدہ ہوتے ہیں۔ اور بہت سے افراد کچھ اور ہی لبادہ اوڑھے دوسروں کو بیوقوف بنا رہے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ’ہمارا استخارا صحیح نہیں آیا‘، اداکارہ مایا لڑکی کو دیکھ کر رشتہ نہ کرنے والوں پر برہم

ان تمام چیزوں سے محفوظ رہنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ رشتے سے قبل پروفائل کی تصدیق کی جائے۔ عام طور پر کسی بھی پروفائل کے بلیو ٹک سے لوگ 50 فیصد مطمئن ہو جاتے ہیں کہ یہ پروفائل کسی حد تک قابل بھروسہ ضرور ہے۔ لیکن رشتہ ایپس کی اپنی تصدیق کے باوجود ایسے درجنوں کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جس میں تصدیق شدہ پروفائلز سے خواتین کو ہراساں کیا گیا ہے۔ لیکن فیس بک کے کچھ گروپس ان رشتہ ایپس پر موجود پروفائلز کی تصدیق کے لیے کافی معاون ثابت ہورہے ہیں۔

’آل گوچی ریویمپڈ‘ فیس بک پیج کیا ہے؟

فیس بک گروپ ’آل گوچی ریویمپڈ‘ خاص طور پر بنا ہی اس لیے ہے کہ اس گروپ میں تمام خواتین جو رشتہ ایپس پر موجود ہیں، وہ ان پروفائلز کی تصدیق کرسکیں جو انہیں پسند آتی ہیں۔

گروپ میں موجود چند خواتین نے وی نیوز کو بتایا کہ اس گروپ میں ہر روز کسی نہ کسی لڑکے کی پروفائل شیئر ہوتی ہے، اور بدقسمتی سے اس کے نیچے موجود ڈھیروں کمنٹس میں صرف یہی لکھا ہوتا ہے کہ شادی شدہ ہے، فلرٹ کرتا ہے، ٹائم پاس ہے۔ جس سے کم از کم یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ پروفائل فراڈ کے سوا کچھ نہیں ہے۔

کراچی کی خاتون کو رشتہ ملا مگر ان کے ساتھ کیا معاملہ پیش آیا؟

27 سالہ سعدیہ اشفاق کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ گزشتہ 6 مہینے سے اس گروپ کا حصہ ہیں۔ جنہوں نے بتایا کہ وہ روایتی رشتہ کلچر کی وجہ سے بہت مایوس ہوچکی تھیں، اور 2 سال سے ان کے گھر والے میچ میکر بدل بدل کر ان کا رشتہ تلاش کررہے تھے۔ جو بھی رشتہ دیکھنے آتا، ان کی الگ ہی ڈیمانڈز ہوتیں، جو شاید وہ یا ان کی فیملی پوری کرنے سے قاصر تھے۔

انہوں نے کہاکہ بالآخر 2 سال کی دماغی اذیت کے بعد انہیں ان کی ایک دوست نے رشتہ ایپس پر پروفائل بنانے کا مشورہ دیا، اور انہوں نے 2 رشتہ ایپس پر اپنی پروفائل بنائی۔ جس کے بعد بہت سی پروفائلز نے ان تک رسائی حاصل کی، مگر انہیں وہاں بھی وہ پروفائلز کچھ خاص سنجیدہ محسوس نہیں ہوئیں۔

’رشتہ ایپس پر پروفائل بنانے کے بعد ’مز ایپ‘ کے ذریعے مجھے ایک لڑکے نے اپروچ کیا۔ جو مجھے بھی بہتر محسوس ہوا، اس نے بتایا کہ وہ اسلام آباد سے تعلق رکھتا ہے اور ایک تاجر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ مہینے بات کرنے کے بعد جب میں نے اس سے شادی کی بات کی تو اس کے رویے میں مجھے یک دم سے تبدیلی محسوس ہوئی‘۔

’لڑکا شادی کی بات کو ہمیشہ ٹال دیتا تھا‘

سعدیہ کہتی ہیں کہ لڑکا شادی کی بات کو ہمیشہ یوں رد کرتا کہ مجھے خود بھی محسوس نہیں ہوتا تھا، اس کا رویہ بہت عجیب تھا، اور یک دم سے بدل جاتا تھا، جو انہیں کافی تنگ کرنے لگا تھا۔ وہ کہتا تھا کہ ایک بار شادی سے پہلے ملاقات ضروری ہے، لیکن پھر خود ہی آمادہ بھی نہیں ہوتا تھا۔

’وہ کہنے کو تاجر تھا اور یہ بھی کہتا تھا کہ میرے مہینے میں 3 چکر لازمی کراچی کے ہوتے ہیں۔ لیکن جب بھی وہ کہتا کہ میں کراچی ہوں، میں ملاقات کا کہتی تو ہمیشہ کہتا تھا کہ آج صبح آیا ہوں، اور کام نمٹا کر شام کی فلائٹ سے واپس اسلام آباد جانا ہے‘۔

’مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ کچھ گڑ بڑ ضرور ہے‘

انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لڑکے کی ان باتوں سے مجھے اندازہ ہوگیا کہ کچھ گڑ بڑ ضرور ہے، لیکن میں اپنے خیالات کو جھٹلانے کی کوشش کیا کرتی تھی۔

سعدیہ کہتی ہیں کہ جب میرے بہت اصرار کرنے کے بعد اس سے ملاقات ہوئی تو اس نے اپنے فون سے تصاویر دکھاتے ہوئے کہاکہ یہ میری پہلی بیوی اور بچہ ہے، اور پھر ساتھ ہی قہقہ لگا کرکہاکہ میں مذاق کررہا ہوں۔

’پھر ایک دن اس نے کہاکہ میرے والد کی طبیعت خراب ہے اور میں ان کے ساتھ اسپتال میں ہوں، اور ساتھ ہی مجھے بلاک کردیا، پھر کچھ دنوں بعد ان بلاک کرکے کہاکہ اپنے والد کے ساتھ کال نہیں اٹھا سکتا تھا اس لیے بلاک کیا۔ ساتھ ہی معافیاں مانگنے لگ گیا، جس کے بعد پھر سے بات شروع ہوگئی، لیکن اب کی بار جب وہ بات کرنا چاہتا تب ہی ہوتی تھی‘۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اس شخص کے حوالے سے بہت پریشان رہنے لگی تھیں، جس کے بعد ان کی دوست نے اس گروپ میں اس لڑکے کی تصویر کے ساتھ ساری تفصیل لکھی، تو کمنٹس باکس میں 2 لڑکیاں ایسی تھیں جنہوں نے اس کی تصویر پوسٹ کرکے اس کے بارے میں الگ الگ معلومات بھیجیں۔ اور حیران کن بات یہ تھی کہ وہ ایک ساتھ 3 لڑکیوں کو بیوقوف بنا رہا تھا، لیکن اس گروپ کے ذریعے تصدیق کی وجہ سے 3 لڑکیاں ایسے انسان سے بچ گئیں۔

’90 فیصد مرد صرف لڑکیوں سے دوستی کے چکر میں رہتے ہیں‘

’ان ایپس کا تصدیق کا دعویٰ بالکل درست نہیں، یہاں 90 فیصد مرد حضرات صرف لڑکیوں سے دوستی کے چکر میں رہتے ہیں، اور جب ان کا جھوٹ پکڑا جائے تو اپنی پروفائل ہی غیر فعال کردیتے ہیں‘۔

’کینیڈا میں جاب کرنے والے لڑکے کا اسلام آباد کی لڑکی سے رشتہ‘

30 برس کی رابعہ اسد کا تعلق اسلام آباد سے ہے، اور ایک برس پہلے ان کی ایک رشتہ ایپ کے ذریعے بات پکی ہوئی تھی۔ انہوں نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کو رشتہ ایپ کے ذریعے ایک صاحب نے پروپوزل بھیجا، جو انہیں اور ان کے گھر والوں کو مناسب لگا، لیکن وہ لڑکا یہاں نہیں بلکہ کینیڈا میں ہوتا تھا، اس کے گھر والے آئے، دونوں خاندانوں کو سب بہتر لگا اور میری منگنی ہوگئی۔

انہوں نے کہاکہ منگنی کے بعد سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا، لیکن اچانک اس نے بات کرنا بہت کم کردیا، جس پر مجھے تشویش ہوئی لیکن اس نے کہاکہ ٹائم کا فرق ہے اور میں کام میں مصروف ہوتا ہے، جبکہ اس کی اس بات کی اس کے خاندان والوں نے بھی تصدیق کی۔

انہوں نے بتایا کہ جب منگنی کو 7 سے 8 ماہ گزر گئے تو میرے گھر والوں نے بار بار ان کو شادی کا کہا لیکن ان کی جانب سے جواب دیا گیا لڑکا ابھی چھٹی نہیں آسکتا اس لیے آن لائن نکاح کردیا جائے، لیکن میرے گھر والے اس بات پر راضی نہ ہوئے۔

’ایک بار میں اس سے کال پر بات کررہی تھی تو مجھے ایک بچے کی آواز سنائی دی، میرے استفسار پر اس نے جواب دیا کہ باہر کچھ بچے ہیں جن کی آواز ہے، مجھے شک تو ہوا لیکن پھر میں خاموش ہوگئی‘۔

’منگنی کے بعد لڑکے کے خاندان والوں نے آن لائن نکاح پر اصرار کیا‘

انہوں نے بات کرتے ہوئے مزید کہاکہ اب منگنی کو ایک سال ہونے والا تھا تو اس کی فیملی اصرار کرنے لگی کہ آن لائن نکاح کرلیا جائے، کیونکہ لڑکا اس دوران ڈاکومنٹس تیار کروا لے گا، اور جب گھر آئے گا تو رابعہ کو (یعنی مجھے) ساتھ کینیڈا لے جائے گا۔

رابعہ نے کہاکہ جب لڑکے کے خاندان والوں نے اس بات پر اصرار کیا تو میرے گھر والے بھی مان گئے، لیکن اس کے باوجود میرا دل نہیں مان رہا تھا۔

’میں فیس بک پر بہت سے گروپس میں تھی لیکن کبھی پوسٹ نہیں کی تھی، کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ اگر میرے گھر والوں یا سسرال والوں نے پوسٹ دیکھ لی تو مشکل میں پڑ جاؤں گی‘۔

انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر اس گروپ میں لڑکے کے حوالے سے سارے شکوک و شبہات لکھے، تو معلوم ہوا کہ وہ شادی شدہ تھا اور اس کے 3 بچے بھی تھے۔ ’یہ سب مجھے اس کے پڑوس پر رہنے والی ایک لڑکی نے بتا دیا‘۔

’لڑکے کے گھر والے چاہتے تھے اس کی دوسری شادی کروا کے اس کی بیوی کو اپنی خدمت کے لیے رکھ لیں‘

رابعہ کے مطابق اس لڑکی نے انہیں بتایا کہ اس شخص کے گھر والے خفیہ انداز میں بیٹے کے لیے رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں، تاکہ وہ اپنے بیٹے کی ایک اور شادی کرکے اس کی بیوی کو یہاں اپنی خدمت کے لیے رکھ لیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایسی بے شمار کہانیاں فیس بک کے مختلف گروپس میں شیئر ہوتی ہیں، اور ان گروپس کی جانب سے ملنے والی مدد سے درجنوں لڑکیوں کی زندگیاں محفوظ ہو جاتی ہیں۔

میرا مقصد مغرب کی روایات کو اپنانے والے لڑکے لڑکیوں کو سیدھے راستے پر ڈالنا ہے، سی ای او مُز میچ

’مُز میچ‘ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر شہزاد یونس نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ان کا اس آن لائن ایپ کو متعارف کروانے کا مقصد نئی مسلمان نسل جو شریک حیات کی تلاش کے ثقافتی اور روایتی طریقوں سے دور ہوکر مغرب کی روایات کو اپنا رہے ہیں، ان کو سیدھے راستے پر ڈالنا ہے۔

سیکیورٹی کے حوالے سے کیے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تمام صارفین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی پروفائل کی تصدیق کرنے کے لیے اپنے شناختی کارڈ سے اندراج کریں اور انہیں اس سب کے لیے کسی قسم کی اضافی رقم ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ایسا اس لیے کیا جاتا ہے کہ تاکہ باقی سب کو اس بات کا یقین ہو کہ آپ قابل اعتماد ہیں اور ہماری تمام کمیونٹی ٹیم اپنے اراکین کی مدد کے لیے 24 گھنٹے موجود رہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں آن لائن رشتہ ایپس پر ہراسانی کے خطرات کیوں بڑھتے جا رہے ہیں؟

لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان کے سیکیورٹی فیچر واقعی اس قابل ہیں کہ ان پر بھروسہ کرکے زندگی کے فیصلے کیے جاسکیں؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp