وفاقی وزیر قانون اعظم نذیز تارڑ نے پارلیمانی کمیٹی کو آئینی ترامیم کے نکات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مجوزہ ترامیم کے تحت آئینی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم: نواز شریف اور وزیر اعظم کا ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کا امکان
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتیں 7 ججز پر مشتمل ہو ں گی، چاروں صوبوں اور اسلام آباد سے ایک ایک جج جبکہ 2 ایکسپرٹ جج ہوں گے۔
وفاقی وزیر قانون نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم کو آئینی عدالت کے ججز کی تعیناتی کا اختیار ہوگا، صدر مملکت وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئینی عدالتوں کے ججز کی تقرری کی منظورہ دیں گے۔
ذرائع کے مطابق آئینی عدالتوں کے ججز کی تعداد بڑھا کر 9 ججز تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ ججز تقرری سے متعلق سپریم جوڈیشل کمیشن میں 4 اراکین پارلیمنٹ کو بھی شامل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:ججز کی تقرریوں سمیت اہم امور سے متعلق مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں
نذیرتارڑ کے مطابق جوڈیشل کمیشن میں 2 اراکین اپوزیشن اور 2 حکومت سے لیے جائیں گے، آرٹیکل 63 اے کو اصل شکل میں لایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ درست تصور ہوگا لیکن نااہلی ہوگی۔