مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر

پیر 16 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔

مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست عابد زبیری، شفقت محمود، شہاب سرکی، اشتیاق احمد خان، منیر کاکڑ و دیگر کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں وفاق، چاروں صوبوں، قومی اسمبلی، سینیٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وی نیوز نے آئینی ترامیم کا مسودہ حاصل کرلیا: کونسی ترامیم کی جارہی ہیں؟

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم کو غیرآئینی قرار دے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم کو اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دیا جائے، وفاقی حکومت کو آئینی ترمیم سے روکا جائے اور مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ پارلیمنٹ اگر آئینی ترمیم کرلے تو صدر مملکت کو دستخط کرنے سے بھی روکا جائے اور عدلیہ کی آزادی، اختیارات اور عدالتی امور کو مقدس قرار دیا جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی، اختیارات اور عدالتی امور کو مقدس قرار دیا جائے، پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیار کو واپس یا عدالتی اختیارات میں ٹمپرنگ نہیں کرسکتی، مجوزہ آئینی ترمیم سے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے اختیارات ایگزیکٹو کو منتقل ہوجائیں گے، آئینی ترمیم آزاد عدلیہ کو تباہ و برباد کردے گی، آئینی ترمیم خفیہ طور پر بنائی گئی جس سے بدنیتی ظاہر ہوتی ہے، مجوزہ طور پر آئین میں 40 سے زائد ترامیم کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم غیر معینہ مدت تک مؤخر، سینیٹر عرفان صدیقی نے تصدیق کردی

درخواست میں مزید کہا گیا کہ یہ ترامیم ایسے وقت لائی جارہی ہیں جب پارلیمنٹ ابھی مکمل نہیں، ابھی تک سپریم کورٹ کے سنی اتحاد کونسل سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا اور سنی اتحاد کونسل کے منتخب نمائندوں کو حق نمائندگی سے محروم رکھا گیا ہے، اراکین قومی اسمبلی کو اغوا کیا گیا، وفاداریاں تبدیل کروانے کی کوشش کی گئی، مجوزہ آئینی ترامیم قرارداد مقاصد اور آئین کے برخلاف ہیں۔

واضح رہے کہ مجوزہ آئینی ترمیمی بل میں مجموعی طور پر 43 تجاویز شامل کی گئی ہیں جن میں ججوں کے حوالے سے انتہائی اہم تجاویز اور آرمی ایکٹ کا آئینی تحفظ بھی شامل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp