پاکستان ایئرلائنز کے طیاروں میں آئے روز فنی خرابیاں سامنے آتی ہے، جس کی وجہ سے فلائٹ آپریشنز میں خلل آتا ہے اور مسافروں کو گھنٹوں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اتوار کے روز پی آئی اے کی دبئی سے پشاور جانے والی پرواز پی کے 284 نے فنی خرابی کے باعث کراچی ایئرپورٹ پر ٹیکنیکل لینڈنگ کی، جس پر مسافروں نے احتجاج بھی کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پی آئی اے کا طیارہ واقعی غلطی سے پشاور کے بجائے کراچی میں لینڈ ہوا؟
قومی ایئرلائنز کی پروازوں میں فنی خرابی کے پیچھے ایک تھیوری ہے کہ پی آئی اے کو فاضل پرزہ جات بروقت فراہم نہیں کیے جارہے ، جس کے باعث طیاروں کی مرمت کا کام شدید متاثر ہورہا ہے، کئی طیارے گراؤنڈ ہوگئے ہیں۔
سینیئر صحافی طارق ابوالحسن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر اپنی تحریر میں بتایا کہ پی آئی اے شعبہ انجینیئرنگ کے ذمہ دار افسران نے انہیں بتایا کہ پی آئی اے انتظامیہ آمدنی میں اضافہ کے باوجود طیاروں کے پرزہ جات نہیں خرید رہی اور بروقت پرزہ جات کی عدم فراہمی کے باعث فلائٹ آپریشن بری طرح متاثر ہے۔
پی آئی اے کی اعلیٰ انتظامیہ کی اسی غفلت کے باعث کئی طیارے خراب کھڑے ہیں، ان دنوں پی آئی اے کے 40 میں سے بمشکل صرف 17 طیارے آپریشن میں ہیں
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سے ٹورنٹو جانے والی پی آئی اے پرواز میں فنی خرابی، کراچی میں لینڈنگ
پی آئی اے کے ذمہ دار افسران کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کے باعث انتظامیہ طیاروں کے لیے پرزہ جات کی خریداری نہیں کررہی، جبکہ اس معاملے میں سب سے مشکوک کردار شعبہ انجینئرنگ کے سربراہ کا ہے جو کئی برسوں سے اس عہدے پر ہیں۔
شعبہ انجنیئرنگ کے سربراہ نے ایک ایک کر کے شعبہ انجینئرنگ کی ورکشاپس بند کر کے پی آئی اے انجینئرنگ کی صلاحیت کو بہت محدود کردیا ہے، جبکہ طیاروں کے لیے بروقت فاضل پرزہ جات کی خریداری نہ کرنے میں بھی ان ہی کی پالیسی کا دخل ہے۔