مسلم لیگ (ق) کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں نئے صوبوں کی بات صرف ایک سیاسی نعرہ ہے، سوائے سیاسی نعرے کے اس کی قطعاً کوئی حیثیت نہیں ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں مسلم لیگ ن کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں حقیقت میں سوچیں کہ ملک میں اگر چھوٹے یونٹس بنیں گے یا نئے صوبے بنیں گے تو لوگوں کے لیے آسانی پیدا ہوگی، لوگوں کے لیے بہتری کی شکل پیدا ہوگی اور ان کو وسائل مہیا ہونے شروع ہوجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ جنوبی پنجاب میں کس کے ساتھ انتخابی اتحاد چاہتی ہے؟
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ نئے صوبے بنانے سے یہ نہیں ہوگا کہ سارا بجٹ لاہور میں لگ رہا ہو یا ملتان میں لگ رہا ہو، اگر نئے صوبے بنیں گے چھوٹے شہروں اور اور اضلاع کو بھی اپنا اپنا حصہ ملنا شروع ہوجائے گا، نئے صوبوں کی جو بھی حکومتیں بنیں گیں ان کو پتا ہو گا کل انہیں جواب دینا ہے۔
نئے صوبے بنانے میں کوئی پریشانی والی بات نہیں
انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی پارٹیوں کا کھیل ہے کہ وہ نئے صوبے کے قیام کے نعرے لگاتی ہیں اور صرف اپنے سیاسی فائدے کے لیے یہ بات کرتی ہیں۔
’اس کے بعد کھایا پیا کچھ نہیں اور لوگوں کو بتا دیا کہ فلاں جماعت ہمارا ساتھ نہیں دے رہی، فلاں نے ساتھ نہیں دیا، اس لیے ہم یہ صوبہ نہیں بنا پارہے، میں نہیں سمجھتا کہ نئے صوبے بنانے میں کوئی پریشانی والی بات ہے، صوبے بن جانے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا ریاست بہاولپور کے نواب رعایاکو اپنا خون اور گوشت کھلاتے تھے؟
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جتنے چھوٹے یونٹس ہوں گے تو یہ ملک کے لیے بہتر ہوگا۔
بہاولپور نے آزاد صوبے کے طور پر کام کیا ہوا ہے
بہاولپور کے بارے میں بار بار کہا جاتا رہا کہ بہاولپور کو صوبہ بنائے جائے گا، بہاولپور سیکریٹریٹ بنانے کی بھی بات ہوئی لیکن اس حوالے سے کچھ ہوا نہیں، ایسا کیوں ہے؟ اس سوال کے جواب میں طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ بہاولپور کی اپنی تاریخ ہے، بہاولپور نے آزاد صوبے کے طور پر کام کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہاولپور پہلے الگ ریاست تھی، پاکستان بننے کے بعد بہاولپور صوبہ تھا جس کی اپنی اسمبلی تھی، بلکہ نواب آف بہاولپور کے وقت میں بہاولپور کی اپنی کرنسی تھی، اپنی فورس تھی، صوبے کا اپنا وزیراعلیٰ تھا جسے اس وقت وزیراعظم کہا جاتا تھا، مخدوم زادہ سید حسن محمود صاحب وزیراعلیٰ تھے۔
نئے صوبے بنانے کے حوالے سے کوئی مخلص نہیں ہے
ان کا کہنا تھا کہ 1954 میں جب ون یونٹ بنا تو اس وقت نواب آف بہاولپور کے ساتھ ایک وعدہ کیا گیا تھا کہ جب بھی ون یونٹ ختم ہوگا، بہاولپور کی صوبائی حیثیت بھی بحال ہوگی۔
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ نئے صوبے بنانے کے حوالے سے کوئی مخلص نہیں ہے، سب لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں، اگر دیکھا جائے تو 1985 یا اس کے بعد بھی جنوبی پنجاب صوبے کا نعرہ نہیں تھا، بہاولپور کے لیے تو 1970 کی تاریخ میں لوگوں نے جانیں پیش کی تھیں، لوگ شہید ہوئے تھے، لوگوں نے قید کاٹی تھی۔
بہاولپور سے ایم این اے نظام الدین حیدر نے 1973 کے آئین پر دستخط کیے تھے، مخدوم نور محمد ہاشمی نے دستخط نہیں کیے تھے کہ ہمارے ساتھ دھوکا ہوا ہے، بہاولپور کی صوبائی حیثیت بحال ہونی چاہیے۔
بہاولپور صوبے کے قیام سے کس کے مفادات خطرے میں پڑجاتے ہیں؟ سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے ہم نے 1947 سے لے کر آج تک تخت لاہور کے جوتے کھائے ہیں، اس کے بعد اب ملتان کے جوتے کھانا شروع کردیں، بہاولپور کو الگ صوبے کے طور پر چھوڑ دیا جائے، یہ ایک فلاحی ریاست تھی۔
عمران خان نے کہا تھا کہ وہ بہاولپور کو صوبہ بنا کردکھائیں گے
’مجھے آج بھی عمران خان کی بہاولپور اسٹیڈیم میں تقریر یاد ہے، عمران خان نے کہا کہ لاہور سے چھوٹے ملک سوئزرلینڈ کے 25 یا 26 صوبے ہیں تو بہاولپور صوبہ کیوں نہیں بن سکتا، وہ بہاولپور کو صوبہ بنا کردکھائیں گے، انہوں نے کیا کیا سب کے سامنے ہے۔‘
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں بھی صوبے کے قیام کا نعرہ لگتا ہے لیکن ملتان کی حد تک لگتا ہے، ان کو اقتدار بھی چاہیئے اور ان کی ڈومین بھی تھوڑی بڑی ہونی چاہیے، صوبے کے قیام کی باتیں مکمل جعلی ہیں، ان میں حقیقت کچھ بھی نہیں ہے، صرف لوگوں کو بیوقوف بنایا جارہا ہے۔