سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرے گا۔
اپنے شاہی خطاب میں ولی عہد نے کہاکہ فلسطینی عوام کی خودمختاری اور ریاست کا قیام خطے میں دیرپا امن کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں سعودی سفارتخانے نے شاہ سلمان کے 26 سال قبل ہوئے پاکستانی دورے کی تصاویر شیئر کردیں
انہوں نے اپنے خطاب میں عالمی اعتماد کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب کو عالمی مراکز اور بڑی کمپنیوں کی جانب سے اولین ترجیح دی جارہی ہے، جس کا واضح ثبوت 2030 ایکسپو اور 2034 ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کا انتخاب ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہاکہ 2024 کی پہلی سہ ماہی میں سعودی شہریوں میں بیروزگاری کی شرح کم ہو کر 7.6 فیصد رہ گئی ہے، جو 2017 میں 12.8 فیصد تھی۔ یہ تبدیلی معیشت کی مضبوطی کی علامت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تیل کے علاوہ سرگرمیوں کا مجموعی ملکی پیداوار میں حصہ 50 فیصد تک پہنچ چکا ہے، جس سے معیشت میں تنوع اور پائیدار ترقی کو فروغ ملا ہے۔
ولی عہد نے کہاکہ 2023 میں سعودی عرب نے 109 ملین سیاحوں کی آمد کا ہدف عبور کرلیا، جو قومی سیاحتی حکمت عملی کے متعین کردہ ہدف سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب میں عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کے علاقائی مرکز کا افتتاح سعودی معیشت پر عالمی اعتماد کو مزید مستحکم کرتا ہے۔
ولی عہد نے سعودی عرب کے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں علاقائی اور عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہاکہ سعودی شہریوں کے لیے گھروں کی ملکیت کا تناسب 2016 کے 47 فیصد سے بڑھ کر 63 فیصد سے تجاوز کرگیا ہے۔
سعودی ولی عہد نے یمن، سوڈان، لیبیا اور روس یوکرین بحران میں سیاسی حل کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب خطے اور دنیا میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں چینی وفد کا دورہ سعودی عرب: ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور لی کی چیانگ کے درمیان اہم ملاقات
تعلیم کے شعبے میں سعودی کوششوں کو سراہتے ہوئے ولی عہد نے کہاکہ نئی نسل کی سائنسی مہارتوں کو فروغ دینے اور علم کی اہمیت پر زور دیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی سعودی عرب اپنی قومی شناخت اور روایات کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔