جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے پیپلزپارٹی اور ہم اپنا اپنا مسودہ بنارہے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ اتفاق رائے ہوجائے۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو ہمارے پاس تشریف لائے تھے، جس میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ ہم اپنا اپنا مسودہ تیار کریں گے، اور پھر مشاورت کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں اپوزیشن یا حکومت؟، مولانا فضل الرحمان کس کا ساتھ دیں گے؟
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں بڑی گھمبیر صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، ڈرافٹ دکھائے بغیر کہا جارہا تھا کہ آئینی ترمیم کی حمایت کی جائے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیاکہ شخصیات کے بجائے اداروں کے لیے اصلاحات پر جائیں، صرف آئینی عدالت کے معاملے پر ہمارا اتفاق ہوا تھا۔
’ہر ادارہ اگر اپنے کردار کو آئین تک محدود رکھے گا تو معاملات نہیں بگڑیں گے‘
انہوں نے کہاکہ ہر ادارہ اگر اپنے کردار کو آئین تک محدود رکھے گا تو معاملات نہیں بگڑیں گے، میں نے وہ دن بھی دیکھے جب کوئی فوج کے خلاف بات کرنے کو تیار نہیں تھا، اور آج کوئی حق میں بات کرنے کو تیار نہیں، جو افسوسناک ہے۔
فضل الرحمان نے کہاکہ جب سے اسٹیبلشمنٹ نے طاقتور بننے کی کوشش کی تو ملک کمزور ہوا، کسی بھی ادارے کو تہس نہس کرنے کے اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد صرف حکومت کو تحفظ دینا تھا، لیکن ہم نے کہاکہ ہم بنیادی حقوق کو تحفظ دینے کے ضامن ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم نے ایسی تجویز کو رد کردیا جو بنیادی انسانی حقوق کی نفی کررہی تھی، اس میں ملٹری کے اختیارات بڑھائے جارہے تھے۔
’کوئی تحریک چلانے کے لیے ہمارا پی ٹی آئی سے کوئی اتحاد نہیں‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کوئی تحریک چلانے کے لیے ہمارا تحریک انصاف کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں، تاہم ایشو ٹو ایشو بات ہوسکتی ہے، بہتر ہے اگر ہمارا پی ٹی آئی سے تلخی والا دور ختم ہو تو اس پر آگے بڑھنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ کیا وجہ ہے کہ حکومت کا موقف عوامی سطح پر مسترد کیا جارہا ہے، جبکہ ہمارے موقف کو پذیرائی مل رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم اس حکومت کو تسلیم نہیں کرتے اور فوری طور پر نئے الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں، تاہم پارلیمانی کردر ادا کرتے رہیں گے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ غلط ترمیم کو پاس کرنے سے انہی کو فائدہ ہوگا جو ان سے خدمت لے رہے ہیں۔ پارلیمان وہ کام کررہی ہے جس سے عوام کی خدمت کم اور طاقتوروں کی زیادہ ہورہی ہے۔
’بلوچستان کے لاپتا افراد کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے‘
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لاپتا افراد کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے، کیونکہ کسی بھی گمشدگی خاندان کے لیے اذیت کا باعث ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں فضل الرحمان اور ہمارے راستے جدا نہیں، کوئی راستہ نکل آئے گا، خواجہ آصف
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر افغان اہلکار قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہیں ہوئے تو یہ کوئی بڑی بات نہیں۔