وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اپنے تمام تر دعوؤں اور سرکاری وسائل کے بھرپور استعمال کے باوجود مقررہ وقت تمام ہونے کے بعد بھی لاہور جلسہ گاہ نہیں پہنچ سکے۔ جس کی وجہ سے جلسے میں وہ ربگ نہیں جم سکا جس کی توقع کارکنان کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی جلسہ: کنٹینرز سے نمٹنے کے لیے کرینز کا لشکر لاہور گامزن
لاہور میں منعقدہ پی ٹی آئی کا پاور شو اس حوالے سے تنقید کی زد میں ہے کہ اس میں علی امین گنڈا پور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو اہم اعلان کرنا تھا، مگر وہ اپنے تمام تر دعوؤں اور سرکاری وسائل کے بھرپور استعمال کے باوجود مقررہ وقت تمام ہونے کے بعد بھی لاہور جلسہ گا نہیں پہنچ سکے۔ نتیجتاً جلسہ گاہ خالی ہونا شروع ہوگئی ۔ جلسے میں وہ ربگ نہیں جم سکا جس کی توقع کارکنان کر رہے تھے۔
دوسری جانب سے انتظامیہ کی جانب سے جلسہ گاہ سمیت رنگ روڈ کی لائٹس بھی بن د کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ آج لاہور میں منقدہ جلسے کے حوالے سے پی ٹی آئی کارکنان خاصے پُرجوش تھے، جب کہ پنجاب حکومت کی جانب سے متوقع رکاوٹوں کے سدباب کے لیے علی امین گنڈا پور نے کرینز کا انتظام بھی کر رکھا تھا، مگر وہ اپنے انتظامات اور دعوؤں کے باوجود جلسہ گاہ پہنچنے میں ناکام رہے۔ یوں پاکستان تحریک انصاف کا لاہور رنگ روڈ کاہنہ جلسہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی شمولیت اور تقریر کے بغیر اختتام پذیر ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں:آپے سے باہر علی امین گنڈاپور نے کنٹینر کے شیشے کیوں توڑ دیے؟
ہفتہ کے روز 50 کرینوں اور بھاری بھر مشینری کے ساتھ قافلے کے ہمراہ لاہور آنے والے علی امین گنڈا پور لاہور میں داخل تو ہوئے لیکن وہ مقررہ وقت پر جلسہ گاہ نہ پہنچ سکے۔
پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے مقامی انتظامیہ کے ساتھ طے شدہ ایس او پیز کی پابندی کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف نے جلسہ عام مقررہ وقت پر ہی ختم کر دیا، ڈی جے نے مقررہ وقت ختم ہوتے ہی ساؤنڈ سسٹم بند کر دیا اور اعلان کیا کہ طے شدہ ایس او پیز کے مطابق جلسہ ختم کرنا ہو گا۔
جلسہ منتظمین نے ساؤنڈ سسٹم اور لائٹیں بھی بند کر دیں اور جلسہ گاہ کے شرکا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا کی تقریر سنے بغیر ہی منتشر ہونے لگے، جلسہ کے مقررہ وقت کا خیال رکھتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹرگوہر خان کو بھی اپنی تقریر مختصر کرنا پڑی۔
پنجاب پولیس نے جلسہ کے منتظمین کو جلسہ کے لیے طے کیے گئے ایس او پیز سے متعلق یاد دہانی کروائی، جس پر جلسہ کے منتظمین بھی حرکت میں آ گئے اور پی ٹی آئی کے تمام قائدین بھی کنٹینر سے نیچے اتر گئے۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور جلسہ: ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مقدمات درج ہونگے
ایس او پیز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو جلسہ عام کے لیے سہ پہر 3 بجے سے شام 6 تک کی اجازت تھی تاہم آدھا گھنٹہ تاخیر ہونے کے باوجود بھی علی امین گنڈا پور جلسہ گاہ نہیں پہنچ سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کی راہ ہموار کرنے کے لیے پشاور سے روانہ ہونے والا کرینوں اور بھاری مشنری کا قافلہ بھی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے ہمراہ تھا۔
پی ٹی آئی نے اس حوالے سے ویڈیوز بھی جاری کیں تھیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کرینز، شاول، ٹریکٹر اور اس قسم کی دیگر اشیا براستہ موٹروے اپنی منزل لاہور کی جانب رواں دواں ہیں۔
تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پارٹی کارکنوں اور عوام کو پنجاب کی حدود میں داخل ہونے سے روکے جانے اور ان کی راہ میں کنٹینرز جیسی رکاوٹیں کھڑی کیے جانے کی صورت میں وہ کرینیں و دیگر مشنری کام آئے گی۔
ویڈیوز میں کمنٹری کرنے والے پارٹی کارکنان کا کہنا ہے کہ عوام وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ہفتے کی صبح لاہور کے لیے روانہ ہوجائیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چوں کہ راستے میں رکاوٹیں کھڑی کیے جانے کا خدشہ ہے اس لیے وہ کرینیں کنٹینر جیسی اشیا کو راستے سے ہٹانے میں معاون ثابت ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:پورا زور لگانے کے باوجود پی ٹی آئی والے لوگ اکٹھے نہیں کرسکے، وفاقی وزیر کا طنز
ان ویڈیوز میں بتایا گیا کہ 50 کرینیں لاہور لے جائی جا رہی ہیں اور اس کے علاوہ دیگر مشنری بھی عوام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے لے جائی جا رہی ہیں۔
مشنری کے ہمراہ جانے والے پارٹی کے کچھ افراد کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کے لیے راستے بند کیے جا رہے ہیں اس لیے علی امین گنڈاپور ہر قسم کی ضروری اشیا سے لیس ہوکر نکلنا چاہتے ہیں۔