پاکستان تحریک انصاف بالآخر 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کرنے میں کامیاب ہوگئی، لیکن جلسہ کرنے کی اجازات وہاں نہیں ملی جہاں پاکستان تحریک انصاف چاہتی تھی۔
کاہنہ مویشی منڈی میں پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کے لیے لوگ جوق در جوق آرہے تھے، میں بھی تقریباً 11 بجے کے قریب جلسہ گاہ کی طرف روانہ ہوا، کلمہ چوک پر پہنچا تو دیکھا بہت سے لوگ میٹرو بس اسٹیشن کی طرف جارہے تھے، ان سے پوچھا کہ کہاں جارہے ہو تو انہوں بتایا کہ عمران خان کی کال پر جلسے میں شرکت کے لیے کاہنہ جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:آپے سے باہر علی امین گنڈاپور نے ٹرک کے شیشے کیوں توڑ دیے؟
کاہنہ کا علاقہ فیروز پور روڑ پر واقع ہے، جو کلمہ چوک سے تقریباً 20کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ رنگ روڑ سے بھی کاہنہ مویشی منڈی کو جلسہ گاہ میں ایک جانے کا راستہ تھا، مگر وہاں کینٹرز کی وجہ سے لوگوں کو آنے جانے میں کافی مشکلات کا سامنا تھا، لیکن فیروز پور روڑ سے کاہنہ جلسہ گاہ کا راستہ کھولا ہوا تھا۔ میں جب بغیر رکاوٹ کے وہاں پہنچا تو لوگ ٹولیوں کی شکل میں ، پیدل، گاڑیاں، موٹرسائیکلوں پر جلسہ گاہ آرہے تھے۔
رنگ روڑ پل کے نیچے کوئی پارٹی پرچم بیچ رہا تھا، تو کوئی سر پر ٹوپی اور مفلر لینے کو دوڑ رہا تھا۔ رنگ روڑ کا پل کراس کیا تو آگے جلسہ گاہ کی جگہ تھی۔ اسٹیج لگا ہوا تھا تقریباً 2 سے 3 ہزار کرسیوں کا انتظام تھا۔
پورے گراؤنڈ میں ساؤنڈ سٹم بھی لگایا گیا تھا ، لوگوں کی تعداد اس وقت کم تھی مگر جیسے جیسے وقت گزراتا جارہا تھا جلسہ گاہ بھرتی جارہی تھی۔ جلسہ گاہ جب بھر گئی تو پی ٹی آئی کی سینیئر رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ ہر رہنما اپنے ساتھ ایک قافلہ لیکر جلسہ گاہ میں داخل ہو رہا تھا۔ جیسے جیسے رہنما اسٹیج پر پہنچتے جارہے تھے اپنی اپنی تقریر کرتے جارہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:علی امین گنڈاپور تمام تر دعوؤں کے باوجود جلسہ گاہ پہنچنے میں ناکام, کارکنان میں مایوسی
اب شام کے 6 بجنے والے تھے۔ سب ہی رہنما وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا انتظار کر رہے تھے۔ جلسہ گاہ میں موجود لوگ بھی علی امین گنڈاپور کو دیکھنے کے لیے منتظر تھے۔ رہنما بار بار اعلان کر رہے تھے کہ وزیر اعلیٰ کے پی جلسہ گاہ پہنچنے ہی والے ہیں، لیکن 6 بج چکے تھے۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک جلسہ کرنے کی اجازات دی گئی تھی۔
جیسے ہی 6 بجے، جلسہ گاہ کی لائٹس اور ساؤنڈ سٹم بند ہونا شروع ہوگئے، جلسہ گاہ میں اندھیرا چھا گیا، لوگوں نے موبائل لائٹس چلا کر نعرے لگانے شروع کر دیے۔ یہ سب کچھ جلسہ گاہ کے اندر ہورہا تھا مگر باہر پتا چلا کہ وزیر اعلیٰ کے پی جلسہ گاہ آنے کے لیے رنگ روڑ سے روکاٹیں ہٹا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم کا مقصد عمران خان کو فوجی عدالتوں سے سزا دلوانا ہے،,سلمان اکرم راجا
اب جلسہ گاہ میں اندھیر تھا شرکا نے سامنے رنگ روڑ پر جانا شروع کر دیا اور وہاں کھڑے ہوکر نعرے بازی شروع کر دی ، انتظامیہ نے جب یہ دیکھا تو رنگ روڑ کی لائٹس بھی بنف کردی گئیں۔
جلسہ گاہ خالی ہوگئی تھی۔ شرکاء گھروں کو جارہے تھے ، مگر وزیر اعلیٰ کے پی کاہنہ جلسہ گاہ نہ پہنچ سکے۔ دیگر رہنما بھی اسٹیج سے نیچے آگئے تھے اور وہ بھی اپنی اپنی گاڑیوں میں بیٹھ کر واپس اپنے گھروں میں جارہے تھے۔ مگر وزیر اعلیٰ کے پی کا قافلہ جلسہ گاہ تو نہ پہنچا مگر علی امین گنڈاپور نے رنگ روڑ پر موجود کارکنوں کو سلام کیا اور مختصر خطاب کرتے ہوئے واپس پشاور روانہ ہوگئے ،جب علی امین گنڈا پور کاہنہ رنگ روڑ پر پہچے تو پی ٹی آئی کی قیادت وہاں سے جا چکی تھی ۔