بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جمعہ کے روز سے پک آپ کار یونین اور تیل ڈپو مالکان کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ مظاہرین نے احتجاجاً مکران کوسٹل ہائی وے کو دو مقامات سربندن کراس اور نلینٹ زیرو پوائنٹ سے آمدورفت کے لیے بند کردیا جس کی وجہ سے گوادر کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
مکران کوسٹل ہائی وے کی بندش سے پاک ایران سرحدی تجارت شدید متاثر ہوگئی ہے۔ مظاہرین کے مطابق سرحدی تجارت سے وابستہ کاروباری افراد کے ساتھ کوسٹ گارڈز کی زیادتیاں بند کرکے تلار چیک پوسٹ کا خاتمہ کیا جائے اور پاک ایران سرحدی تجارت کی آزادانہ اجازت دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں کوئٹہ کے شہری سراپا احتجاج کیوں ہیں؟
ضلعی انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان کئی مذاکراتی نشستیں ہو چکی ہیں جو تاحال بے معنی نکلیں، جبکہ دوسری جانب حق دو تحریک کے اعلی عہدیداروں سمیت دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنماؤں نے احتجاج میں شرکت کی ہے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حق دو تحریک کے رہنما حسین واڈیلہ اور دیگر نے کہاکہ گوادر کے لوگوں کے ذریعہ معاش اور روزگار کا بڑا انحصار ایران کے ساتھ سرحدی تجارت ہے لیکن حکومت مختلف حیلے بہانوں سے اس پر قدغن لگارہی ہے، جس میں سرحدی تجارت سے وابستہ گاڑیوں کی نقل و حمل پر بین الاضلاعی پابندی بھی شامل ہے۔
شیعہ کانفرنس کا حکومت سے معاملات حل کرنے کا مطالبہ
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے شیعہ کانفرنس کے رہنما عاصم خان نے بتایا کہ احتجاج کے سبب مکران کوسٹل ہائی وے پر آمدورفت مکمل طور پر معطل ہے جس کی وجہ سے زائرین کی ایک بڑی تعداد پاک ایران سرحد پر پھنس کر رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ زائرین کا قافلہ 100 سے زیادہ بسوں پر مشتمل ہے جس میں 10 ہزار سے زیادہ افراد زیارتوں کے بعد وطن واپس آرہے تھے تاہم احتجاج کے سبب زائرین ایرانی سرحدی علاقے میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جہاں پر کھانے پینے کی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں کوئٹہ، 4 جماعتی اتحاد کا دھرنا ختم، صوبے بھر میں احتجاج کا اعلان
انہوں نے کہاکہ اس صورتحال میں زائرین اپنی مدد آپ کے تحت کھانے پینے کا بندوبست کررہے ہیں۔ شیعہ کانفرنس نے حکومت سے معاملات کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔