حکومت نے پرویز الٰہی کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا

منگل 24 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی، راسخ الٰہی اور زارا الٰہی کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیے ہیں۔

اس حوالے سے سرکاری وکیل نے عملدرآمد رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کردی ہے۔ جسٹس شمس محمود نے پرویز الٰہی سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کی رپورٹ پر درخواستیں نمٹا دیں۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی میں صلح کی خبریں، اصل معاملہ کیا ہے؟

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 8 جولائی کو پرویز الٰہی ، زارا الٰہی اور راسخ الٰہی کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔ پرویز الٰہی، زارا الٰہی اور راسخ الٰہی کے وکیل ابو ذر سلمان خان نیازی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے ان کے نام غیرقانونی طور پر پی سی ایل میں شامل کیے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی و دیگر کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے کیس میں تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری پرویز الٰہی کی حالت ناساز، ڈاکٹروں نے کیا کہا؟

درخواست میں وزارت داخلہ کو بذریعہ سیکرٹری، ایف آئی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ پرویز الٰہی پر درج مقدمات کی عدالتوں سے ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں، 20 ستمبر سے 5 اکتوبر تک عمرہ اور برطانیہ کے لیے جانا چاہتے ہیں، پرویز الٰہی سمیت دیگر کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ہونے کے باعث بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں نام ڈالنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے لسٹ سے ناموں کو نکالنے کا حکم دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز الٰہی نے رہائی کے بعد خاموشی توڑ دی، پی ٹی آئی کے حوالے سے بڑا دعویٰ

یاد رہے کہ 21 مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ انہیں اینٹی کرپشن کے 4 مقدمات میں ضمانت منظور ہونے کے بعد جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔

پرویز الٰہی کو 9 مئی واقعات کے بعد پی ٹی آئی قیادت کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، اس دوران ان کی ضمانت بھی ہوتی رہی لیکن کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار کرلیا جاتا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp