معاہدے کو 45 دن مکمل، جماعت اسلامی نے نئے لائحہ عمل کا اعلان کردیا

منگل 24 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مہنگی بجلی اور تنخواہوں پر اضافی ٹیکس کے خلاف جماعت اسلامی کے احتجاج کے بعد حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جسے 45 دن مکمل ہوچکے ہیں۔ حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے مطالبات اب تک پورے نہیں کیے گئے جس کے بعد اب جماعت اسلامی نے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرلیا ہے۔

اس حوالے سے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ’حق دو عوام کو تحریک‘ کے دوسرے مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بل ادا کرنے ہیں یا نہیں، اس بارے میں فیصلہ اب عوامی ریفرنڈم کے ذریعے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بولیاں لگ رہی ہیں، خرید و فروحت ایک بارپھر جاری ہے، حافظ نعیم الرحمان

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جماعت اسلامی کےاحتجاج کے نتیجے میں معاہدہ کیا کہ 45 دن میں تمام شرائط مانیں گے اور آئی پی پیز کی رپورٹس تیار کریں گے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا، اس دوران جماعت اسلامی کا احتجاج جاری رہا جبکہ حکومت کے ساتھ رابطے بھی جاری رکھے اور 8 جلسوں کا انعقاد بھی کیا۔

’29 ستمبر سے بڑے مظاہرے کیے جائیں گے‘

حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی 45 دن پورے ہونے پر نئی تحریک شروع کررہی ہے، 29 ستمبر سے مختلف شہروں میں بڑے مظاہرے کیے جائیں گے، یکم سے 7 اکتوبر تک ایک ہفتہ غزہ و لبنان کے لوگوں کے نام کریں گے، 7 اکتوبر کے بعد نئی مزاحمتی تحریک شروع کریں گے، احتجاجی دھرنا اور ریلیاں نکالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 23 سے 27 اکتوبر تک پاکستانی عوام سے رابطہ کرکے ریفرنڈم کریں گے جس میں عوام فیصلہ کریں گے کہ آنے والے بلوں کی ادائیگی کرنی چاہیے یا نہیں۔ اب حکومت کو بجلی کے بل ادا نہیں کریں گے، 5 دن چوکوں چوراہوں پر عوام سے پوچھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: لگژری گاڑیاں خریدنے کے فیصلے کے خلاف جماعت اسلامی سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئی

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کو حقوق اور ریلیف دینے اور بجلی کے بلوں، پیٹرول کی قیمتوں، تنخواہوں پر ٹیکسز کے خلاف تحریک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومتی وزرا کو چھوٹی گاڑیاں دی جائیں اور ان کی مراعات ختم کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کو اربوں روپے سالانہ ادا کیے جارہے ہیں، بجلی تو پیدا کی لیکن خرچ نہیں کی جس کی قیمت عوام دے رہے ہیں، ایک طرف تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی تو دوسری طرف چند آئی پی پیز کو انکم ٹیکس سے چھوٹ دی گئی جو ہزاروں ارب روپے بنتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں ایک روپے 74 پیسے فی یونٹ اضافہ، صارفین پر کتنا بوجھ پڑے گا؟

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ قوم مہنگی اشیا کی خریداری اور مہنگی بجلی کے بل ادا کرنے پر مجبور ہے، کیا ٹیکس اس لیے لگتے ہیں کہ جاگیرداروں اور آئی پی پیز کو ٹیکس سے چھوٹ دی جائے، بچوں کو صحت کی سہولیات نہیں مل رہیں، ایسے بربادی کے نظام پر خاموشی اختیار نہیں کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ناجائز بجلی کے بلوں کو ادا ہی نہیں کریں گے کیونکہ ان کی ادائیگیاں وہ پہلے بھی کر چکے ہیں۔ ہمارے پاس ملین مارچ کا آپشن بھی ہے، جو لانگ مارچ کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے، آئی پی پیز کو اب لگام ڈالنی ہوگی، رپورٹ سے کچھ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جماعت اسلامی تحریک نہ چلاتی تو حکمران 14 روپے کا ریلیف نہ دیتے بلکہ بجلی مزید مہنگی کردیتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp