بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پک اپ ڈرائیورز، سمندر میں کشتیاں چلانے والے اور سیاسی جماعتوں کا پاکستان ایران سرحد پر کاروبار کے مواقع محدود کرنے کے خلاف 4 روز سے جاری دھرنا انتظامیہ سے کامیاب مذاکرات کے بعد ختم ہوگیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر حمودالرحمان سے پیر اور منگل کی درمیانی شب مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد مظاہرین نے گوادر میں سربند اور زیرو پوائنٹ پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں چمن دھرنا، بلوچستان حکومت کا سرحدی شہریوں کے پاسپورٹ کے اخراجات سرکاری سطح پر ادا کرنے کا حکم
صوبے کے دیگر علاقوں میں سامان پہنچانے والی گاڑیوں کی ’پک اپ یونین‘ کے صدر کہدہ سعید رشید کے مطابق رات ایک بجے ڈپٹی کمشنر نے یقین دہانی کرائی کہ تمام گاڑیوں کو کام کرنے دیا جائے گا جس کے بعد دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
گوادر کی ضلعی انتظامیہ نے یکم ستمبر کو ایک اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ساحلی علاقے کنٹانی ہور میں صرف ان 600 کشتیوں کو کاروبار کرنے کی اجازت ہوگی جن کی رجسٹریشن کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان: حکومتی کمیٹی اور چمن کے دھرنا شرکا کے درمیان مذاکرات ناکام
ضلعی انتظامیہ نے سرحدی علاقے پر کاروبار کرنے والے تاجروں کو متنبہ کیا تھا کہ غیر رجسٹرڈ کشتیوں کو خلاف ورزی کرنے پر ضبط کیا جائے گا۔