آصف زرداری اور نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس چلے گا یا نہیں، فیصلہ محفوظ کرلیا گیا

بدھ 25 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آصف علی زرداری اور نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کا ریفرنس چلے گا یا نہیں، احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ 14 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں نواز شریف، آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر کیخلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی، سماعت احتساب عدالت نمبر 3 کی جج عابدہ ساجد نے کی۔ نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح الحسن اور نواز شریف کے پلیڈر رانا عرفان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

صدر مملکت آصف علی ذرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک بھی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اس کیس میں مجموعی طور پر 5ملزمان ہیں، فاروق ایچ نائیک نے نیب ترمیمی قانون عدالت کے سامنے پڑھا جس میں لکھا تھا کہ نیب ترامیم کے بعد یہ کیس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا۔

مزید پڑھیں: بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ٹرائل شروع

فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے استدعا کی کہ یہ کیس 80.5ملین کا ہے جو 500ملین سے کم بنتے ہیں، اس کیس کو واپس چیئرمین نیب کو بھیج دیا جائے۔ اگر یہ عدالت کیس واپس کرنے کے بجائے کسی اور عدالت بھیجے گی تو یہ میرٹ کو ڈسکس کرنے کے مترادف ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس عدالت کے پاس کیس چلانے کا سٹے آرڈر دینے کا اختیار ہی نہیں، عدالت صدر زرداری کو پہلے ہی استثنیٰ دے چکی ہے، یہ کیس یہیں رکا رہے گا، جب تک آصف علی زرداری صدر ہیں۔ جس پر فاروق ایچ نائیک نہیں کہا کہ اگر عدالت یہ ریفرنس پاس رکھتی ہے تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر بولے کہ عدالت نواز شریف کی حد تک ریفرنس واپس بیجھ دے آصف علی زرداری کی حد تک سٹے رکھے، آصف علی زرداری نے جو چیک دیا وہ باؤنس ہوگیا۔ فاروق ایچ نائیک بولے کہ اس سے قبل ایسا ہی ایک کیس واپس نیب کو بھیجا گیا تھا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب ایک کیس عدالت کا دائرہ اختیار ہی نہیں تو میرٹ ڈسکس نہیں ہوں گے۔

انہوں نے دلائل دیے کہ اس عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ ریفرنس واپس بھیجا جائے گا یا نہیں۔ صدر آصف علی زرداری کو استثنیٰ ہے ان کے خلاف کیس چل ہی نہیں سکتا، آصف علی زرداری کا کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا جائے گا۔

نیب پراسکیوٹر نے عدالت کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا کیس الگ ہوگا اور آصف زرداری کا کیس الگ چلے گا، جس پر فاروق ایچ نائیک بولے کہ اس سے قبل نیب نے پورا ریفرنس واپس بھجوا دیا تھا۔ فاروق ایچ نائیک کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا کہ اس سے قبل جب کیس واپس بھیجا گیا تھا اس وقت آصف علی زرداری صدر نہیں تھے۔

جج عابدہ سجاد نے ریمارکس دیے کہ تمام فریقین اس نقطہ پر متفق ہیں کہ یہ کیس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں، جب یہ کیس آیا تھا اس وقت آصف علی زرداری کو صدارتی استثنیٰ نہیں ملا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم کی بحالی، احتساب بیورو نے عمران خان کے خلاف نیا توشہ خانہ کیس واپس لے لیا

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف علی زرداری پہلے بھی صدر بنے تو استثنیٰ لیا، آصف علی زرداری جب صدارت سے اترے تو دوبارہ نیب میں پیش ہوئے۔ یہ عدالت ریفرنس واپس بھیج دے، آگے نیب کا اختیار کیس کس کو بھیجتی  ہے۔ اب کیس جس ایجنسی کے پاس جائے گا وہاں سوال ہوگا کہ کیا آصف علی ذرداری پر کیس بنتا ہے یا نہیں؟

نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح الحسن نے عدالت کو بتایا کہ اس قبل جب عدالت نے فیصلہ کیا تو کیس واپس نیب گیا، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے فیصلے کی روشنی میں یہ کیس واپس اسی عدالت میں آیا۔

عدالت نے تمام کارروائی مکمل ہونے کے بعد اپنے ریمارکس میں کہا کہ تمام فریقین متفق ہیں کہ یہ کیس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔ تمام دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، تاہم اب 14اکتوبر کو فیصلہ سنایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp