خیبرپختونخوا حکومت نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے مختلف کارروائیوں میں پکڑی جانے والی گاڑیوں کو غیرمتعلقہ اور سیاسی بنیادوں پر الاٹ کرنے کے بجائے سرکاری محکموں کو دینے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان نے وی نیوز کو اس کی تصدیق کردی اور بتایا کہ خیبرپختونخوا کابینہ نے خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کی ہے۔ اور وزیراعلیٰ نے سرکاری محکموں میں گاڑیوں کے بے جا استعمال کو روکنے کے بھی احکامات دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ایمنسٹی اسکیم: کیا آپ بھی تھوڑے پیسے دیکر نان کسٹم پیڈ گاڑی خرید سکتے ہیں؟
خلیق الرحمان نے کہاکہ وزیراعلیٰ نے ایکسائز کی کارروائیوں میں پکڑی گئی گاڑیوں کو سرکاری محکموں میں ضرورت کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے بھی احکامات دیے ہیں جس پر کام جاری ہے۔
یہ گاڑیاں سرکاری محکموں کو دینے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟
وزیر ایکسائز نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کے احکامات پر عملدرآمد جاری ہے، اور محکمہ ایکسائز گاڑیوں کو محکمہ انتظامی امور کے حوالے کرے گا جس کے بعد یہ گاڑیاں ضرورت کے مطابق مختلف سرکاری محکموں یا افسران دی جائیں گی۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ ان گاڑیوں کو سرکاری محکموں کو دینے سے گاڑیوں کی ضرورت پوری ہوگی جبکہ نئی خریداری کی ضرورت بھی نہیں پڑےگی۔
صوبائی وزیر نے کہاکہ بیشتر سرکاری محکموں میں گاڑیوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو نئی گاڑیوں کی خریداری کرنی پڑتی تھی جس سے خزانے پر اضافی بوجھ پڑ رہا تھا۔ جبکہ ان گاڑیوں کے استعمال سے خزانے پر بوجھ کم ہوگا اور گاڑیوں کی کمی بھی پوری ہوگی۔
’گاڑیاں واپس لے رہے ہیں‘
صوبائی وزیر خلیق الرحمان نے بتایا کہ ایکسائز نے پہلے الاٹ گئی تمام گاڑیوں کو واپس لینے کا عمل شروع کردیا ہے، اور الاٹمنٹ منسوخ کرکے گاڑیاں واپس کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
انہوں نے تسلیم کیاکہ محکمہ ایکسائز کی کارروائیوں میں پکڑی گئی گاڑیوں کو سیاسی بنیادوں پر دیا جاتا تھا، جبکہ مختلف لوگ بھی قانونی تقاضے پورے کرکے گاڑی نکال لیتے تھے۔
’وزیراعلیٰ کا فیصلہ ہے کہ اب یہ گاڑیاں سرکاری محکموں کے پاس ہوں گی اور سرکاری امور کی انجام دہی میں استعمال ہوں گی۔ سرکاری افسران اب یہی گاڑیاں استعمال کریں گے نئی نہیں خرید سکیں گے‘۔
خلیق الرحمان نے بتایا کہ ان کے سابقہ دور حکومت اور نگراں دور میں سیاسی شخصیات نے ایکسائز سے گاڑیاں نکالی تھیں، جو محکمے نے واپس لی ہیں۔
انہوں نے گاڑیوں کی تعداد کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا، تاہم کہاکہ ایکسائز کی گاڑیوں سے سرکاری محکموں میں کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ ابھی تک زیادہ تر گاڑیاں واپس ہوگئی ہیں جبکہ کچھ غیر متعلقہ افراد کے زیر استعمال گاڑیوں کو واپس لینے کے لیے کارروائی جاری ہے۔
محکمہ ایکسائز کون سی گاڑیوں کو تحویل میں لیتا ہے؟
ایکسائز وزیر کے مطابق ان کا محکمہ صوبے میں غیر قانونی گاڑیوں کے خلاف کارروائیاں کرتا ہے اور ایسی گاڑیوں کو پکڑا جاتا ہے جو غیر قانونی طور پر کسٹم کے بغیر استعمال ہوتی ہیں۔
محکمے کے ایک افسر نے بتایا کہ ایکسائز کے پاس کافی تعداد میں گاڑیاں ہیں، جنہیں زیادہ تر بااثر لوگ استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب بھی اچھی گاڑی پکڑی جاتی ہے تو حکومت میں بیٹھے سیاسی لوگ آجاتے ہیں اور استعمال کے لیے لے جاتے ہیں، اگر ان سے رہ جائے تو سرکاری افسران لے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حکومتی کریک ڈاؤن: کیا نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اب قصہ پارینہ بن جائیں گی؟
انہوں نے مزید کہاکہ کارروائیوں میں پکڑی گئی چھوٹی گاڑیاں سیاسی شخصیات اور افسران کے گھروں میں استعمال ہوتی ہیں، جن کا کوئی ریکارڈ بھی نہیں ہوتا۔