ورلڈ کراٹے کومبیٹ لائٹ ہیوی ویٹ چیمپئن شپ جیت کر پاکستان کا نام روشن کرنے والے مکسڈ مارشل آرٹس فائٹر شاہ زیب رند نے شکوہ کیا ہے کہ وطن واپسی پر اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر ان کے استقبال کو کوئی بھی سرکاری شخصیت نہیں آئی۔
شاہ زیب رند حال ہی میں سنگاپور میں ہونے والی عالمی کراٹے کومبیٹ چیمپیئن شپ میں برازیل کے فائٹر برونو روبرٹو ڈی ایسز کو شکست دے کر عالمی چیمپیئن بنے ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کراٹے کھلاڑی شاہ زیب رند کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ مارشل آرٹ میں ورلڈ ٹائٹل پاکستان آیا ہے جس پر میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی کراٹے کمبیٹ کے فاتح شاہ زیب رند کوئٹہ پہنچ گئے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے استقبال کیا
انہوں نے کہا کہ کراٹے کومبیٹ دنیا کی سب سے بڑی لیگ ہے اور اس میں کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں لیکن میرے گھر والوں کی دعاؤں اور اللہ کے کرم سے میں نے یہ اعزاز حاصل کرلیا۔
کراٹے کا سفر کیسے شروع کیا؟
شاہ زیب رند نے بتایا کہ انہوں نے مکسڈ مارشل آرٹس کا سفر 8 سال کی عمر سے شروع کیا اور ابتدا میں اس کی تربیت کوئٹہ میں واقع کراٹے کے ایک چھوٹے سے کلب میں لینی شروع کی جہاں سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں لیکن اپنی محنت، لگن اور جذبے سے آہستہ آہستہ پہلے صوبائی اور پھر قومی سطح پر کامیابیاں حاصل کرنی شروع کیں۔
مزید پڑھیے: وزیراعلیٰ بلوچستان کا کراٹے کومبیٹ ہیرو شاہ زیب رند کے لیے سرکاری ملازمت اور 20 لاکھ روپے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ اس دوران وہ 7 بار نیشنل چیمپیئن رہے اور اسی اثنا میں انہیں بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے کا بھی موقع ملا جہاں سے ان کا انٹرنیشنل سفر شروع ہوا۔
انٹرنیشنل ریکارڈز
شاہ زیب رند نے بتایا کہ عالمی مقابلوں میں ان کا ریکارڈ 7 زیرو ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ کراٹے کومبیٹ میں 6 صفر کی برتری ان کے نام ہے جبکہ گزشتہ 5 مسلسل مقابلوں میں انہوں نے اپنے حریف کو ناک آؤٹ کیا ہے۔
شاہ زیب پڑھائی میں کیسے تھے؟
انہوں نے کہا کہ کھیل کے ساتھ ساتھ میں پڑھائی میں بھی بہت اچھا تھا اور اس کے علاوہ میں حافظ قرآن بھی ہوں جبکہ دنیاوی تعلیم میں بھی میں کسی سے پیچھے نہیں رہا۔
مکسڈ مارشل آرٹس فائٹر نے کہا کہ اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد میں نے انٹرنیشنل ریلیشنز میں گریجویشن کی۔
اخراجات کیسے پورے کرتے ہیں؟
شاہ زیب رند نے کہا کہ ’جب تک میں ملک میں قومی سطح پر کھیلتا رہا تب تک میرے تمام اخراجات اہل خانہ پر تھے لیکن اس کے بعد جب میں بیرون ملک مقابلے کے لیے پہلی بار جانے لگا تو اس وقت ہمارے قبیلے کے سردار یار محمد رند نے ویزا کے حصول میں بہت مدد کی اور اسی طرح مختلف اوقات میں مختلف لوگ میری مدد کرتے رہے‘۔
مزید پڑھیں: گالی دینے اور ملک کو برا بھلا کہنے پر بھارتی کھلاڑی کو تھپڑ مارا، پاکستانی فائٹر شاہزیب رند
انہوں نے بتایا کہ اب وہ مختلف کمپنیوں کے برینڈ ایمبیسڈر ہیں جہاں سے اتنی آمدنی ہوجاتی ہے کہ تمام اخراجات پورے ہوسکیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے وفاقی حکومت کی جانب سے ان کے لیے کسی قسم کی بھی مالی امداد نہیں کی گئی۔
’اسلام آباد ایئرپورٹ پر مجھے کوئی لینے نہیں آیا‘
شاہ زیب رند نے کہا کہ ’بڑے افسوس کی بات ہے کہ عالمی سطح پر ملک و قوم کا نام میں نے روشن کیا لیکن جب میں اسلام آباد پہنچا تو وہاں کوئی سرکاری عہدیدار میرے استقبال کے لیے موجود نہیں تھا‘۔
یہ بھی پڑھیے: ورلڈ ٹائٹل جیتنا اعزاز، لوگ میرے خواب اور ٹارگٹ پر ہنستے تھے، شاہ زیب رند
انہوں نے مزید شکوہ کیا کہ اس کے برعکس جب ارشد ندیم طلائی تمغہ لے کر وطن پہنچے تھے تو ان کا والہانہ استقبال کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بھی ورلڈ ٹائٹل جیت کر ملک کا نام روشن کیا پھر اس طرح کھلاڑیوں میں تفریق کرنا کوئی مناسب بات نہیں۔