پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین و سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں جوکچھ ہورہا ہے وہ پہلے کبھی نہیں دیکھا، عدالت میں تقسیم واضح ہوگئی ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون و سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کو آپس میں بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیے کہ جھگڑا ان کے لیے بھی اچھا نہیں اور ملک کے لیے بھی اچھا نہیں ہے، سپریم کورٹ کے ججز میں تقسیم واضح ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فاروق ایچ نائیک پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین منتخب
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق نہیں ہے، پی ٹی آئی نے مخصوص نشستوں کے لیے درخواست ہی دائر نہیں کی تھی، عدالت نے آرٹیکل 187 کا استعمال کرتے ہوئے نشستیں پی ٹی آئی کو دیں۔
انہوں نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجز بل کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی، نیا قانون رد ہونے تک سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوقیت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں کا معاملہ: الیکشن کمیشن نے وضاحت کے لیے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پر ہرطرف سے سوالات اٹھ رہے ہیں، ہمیں ایسا آئین بنانا چاہیے جو عوام کی امنگوں کے مطابق ہو اور عوام کے مسائل حل کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت، ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ ہو چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہیے، پارلیمان کی کمیٹی عوامی سماعت میں ججز کی منظوری دے، میں نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کا آرڈیننس نہیں بنایا، ہم نے بطور پاکستان بار کونسل کے ممبر تجاویز دی ہیں۔