اسلام آباد پولیس نے جماعت اسلامی کے رہنما و سابق سینیٹر مشتاق احمد کو گزشتہ روز ’سیو دی غزہ‘ مارچ کے دوران اہلیہ سمیت گرفتار کرلیا تھا۔ اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اتوار کو اسلام آباد میں مختلف سیاسی، مذہبی اور سول سوسائٹی کی جانب سے 3 ریلیاں اور 2 احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے، جن کے لیے اسلام آباد انتظامیہ و پولیس کی طرف سے موثر سیکیورٹی مہیا کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سابق سینیٹر مشتاق احمد ایک بار پھر ’سیو دی غزہ مارچ‘ کے دوران اہلیہ سمیت گرفتار
پولیس ذرائع کے مطابق، اس دوران سابق سینیٹر مشتاق احمد نے کچھ افراد کے ہمراہ احتجاج کیا اور پھر منتشر ہونے کے بجائے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیا، انہوں نے جان بوجھ کر انتطامیہ و پولیس کے ساتھ غیرقانونی ٹکراؤ کی پالیسی اپناتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی اور سخت مزاحمت کی۔
اسلام آباد پولیس سینیٹر مشتاق کو گھسیٹتے ہوئے گرفتار کر کے لے گئی۔۔!! pic.twitter.com/hIvP8NDMW4
— Khurram Iqbal (@khurram143) September 29, 2024
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی مشتاق احمد نے تقریباً ڈیڑھ ماہ تک غیرقانونی طور پر ریڈ زون میں دھرنا دیے رکھا، جس سے اسلام آباد میں رہنے والوں کے لیے آمد و رفت کی شدید مشکلات پیدا ہوئیں اور ان کا دھرنا سخت اذیت کا باعث بنا۔ علاوہ ازیں، وہ مختلف مواقع پر قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے رہے اور قواعد و ضوابط کی پرواہ نہ کرتے ہوئے انتظامیہ اور پولیس سے زبردست مزاحمت کے مرتکب ہوئے۔
گزشتہ روز انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے یہ بتانے کے باوجود کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 اورپرامن اجتماع کا قانون نافذ العمل ہے، مشتاق احمد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر شدید مزاحمت کی۔ وہ پولیس اور انتظامیہ سے دست و گریبان ہوئے اور پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب پیش قدمی کی کوشش شروع کردی اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے مگر کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے اور اسلام آباد کے شہریوں کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔
یہ بھی پڑھیں:’سیو غزہ مارچ‘ کرنے پر جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اسلام آباد سے گرفتار
واضح رہے کہ اتوار کو جماعت اسلامی پاکستان کے سابق سینیٹر اپنی اہلیہ اور کارکنوں سمیت اسلام آباد سیکریٹریٹ میں ’سیو دی غزہ‘ مارچ کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے انہیں اہلیہ اور کارکنوں سمیت گرفتار کرلیا تھا۔
ایک ماہ قبل بھی سینیٹر مشتاق کو اسلام آباد پولیس نے ’سیو دی غزہ ‘ مارچ کے دوران گرفتار کیا تھا، تاہم دوبارہ ایسا نہ کرنے کی تحریری گارنٹی پر سابق سینیٹر مشتاق احمد اور ان کی اہلیہ سمیت ’سیو غزہ موومنٹ‘ کے تمام افراد کو رہا کردیا تھا۔