لاپتا افراد سے متعلق کیس میں طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاور ہائیکورٹ کو بتایا کہ ان کی جماعت خود اس نوعیت کی گمشدگیوں کی شکار رہی ہے لہذا وہ ہمیشہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے لاپتا افراد کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو عدالت میں طلب کیا تھا جس پر علی امین گنڈاپور، ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب پولیس کو خبردار کرتا ہوں، اگر دوبارہ روکا تو بھرپور جواب دیں گے، علی امین گنڈاپور
چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ علی امین سے سوال کیا کہ ضمانت کے باوجود گرفتاریاں ہورہی ہیں، عدالتی احکامات ہیں کہ ضمانت کے بعد گرفتاری نہیں ہوں گی، لاپتا افراد کے خاندان دوبارہ عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں، جس پر وزیراعلیٰ کا موقف تھا کہ اس طرح کے معاملات کے وہ خود مخالف ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانت منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے لیکن اس طرح شہریوں کو اغوا نہ کریں، یہ پہلا واقعہ نہیں، بار بار ایسا ہوتا رہا ہے، عدالتی احکامات پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، ہم مجبوراً پولیس والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
مزید پڑھیں:راولپنڈی احتجاج، عمران خان اور علی امین گنڈاپور بھی دہشتگردی کے مقدمہ میں نامزد
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی سمیت سب کو بیٹھ کر اس معاملے کا حل ڈھونڈنے کی ہدایت کی، اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین نے عدالت سے فوکل پرسن تفویض کرنے کی استدعا کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل کے ساتھ مل کر قانون سازی کا یقین دلایا۔
ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ پبلک سیفٹی کمیشن کو صوبہ میں موثر بنایا جارہا ہے، جس پر عدالت ایڈووکیٹ جنرل کو اس ضمن میں تفصیلی جواب 2 ہفتوں میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔