گلگت بلتستان میں کوہ پیماؤں اور ٹریکروں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہی کے ٹو سمیت دیگر پہاڑوں پر فضلے کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے، جس سے مقامی حکام کو اس کے انتظام میں چیلنج کا سامنا ہے۔
سینٹرل قراقرم نیشنل پارک (CKNP) کے مطابق 2023 میں اسکولی میں ایک ہزار 886 سیاحوں کی آمد ہوئی، جس سے گلگت بلتستان میں 33.300 ٹن سے زیادہ فضلہ پیدا ہوا۔
یہ بھی پڑھیں 46 کوہ پیماؤں نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر جھنڈے گاڑ دیے
سینٹرل قراقرم نیشنل پارک کے ماہر ماحولیات سید یاسر عباس رضوی کے مطابق اس سال ستمبر تک ایک ہزار 949 سیاح اسکولی آئے، جن میں سیاحوں سمیت کوہ پیما اور ٹریکرز بھی شامل تھے، جو 22 ٹن فضلہ چھوڑ کر چلے گئے تھے جسے صفائی مہم کے دوران جمع کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اس میں 16 ہزار 950 کلو گرام ٹھوس فضلہ اور 2 ہزار 475 کلو انسانی فضلہ شامل ہے۔ ’اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے صفائی مہمات چلائی جارہی ہیں جنہیں مقامی بینکوں کی مدد حاصل ہے۔
یاسر عباس رضوی نے بتایا کہ 2022 میں سینٹرل قراقرم نیشنل پارک کے عملے نے کے ٹو کے بیس کیمپ سے لے کر کیمپ 4 تک ایک ہزار 610 کلوگرام فضلہ جمع کیا۔
انہوں نے کہاکہ پچھلی دہائی میں پارک میں 30 ہزار سیاحوں نے 125 ٹن سے زیادہ ٹھوس فضلہ پیدا کیا جسے سینٹرل قراقرم نیشنل پارک نے جمع کرنے کے بعد ٹھکانے لگایا۔
کوہ پیما نائلہ کیانی نے مشرق بینک کی مہم کی قیادت کرتے ہوئے ماریا کونسیکاؤ کے ساتھ مل کر کے ٹو کے اعلیٰ کیمپوں کی صفائی پر توجہ مرکوز کی۔
اس مہم کا مقصد ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنا اور قراقرم رینج میں اونچائی والے فضلے کو ہٹانا تھا۔
ماریا کونسیکاؤ پرتگالی خاتون کوہ پیما ہیں، جبکہ ٹیم میں معروف کوہ پیماؤں جیسے مراد سدپارہ اور بشارت سدپارہ نے 7,300 میٹر کی بلندی پر واقع کیمپ 1، 2 اور 3 کو صاف کیا۔
نائلہ کیانی نے کہاکہ اس مہم کے دوران 16 مختلف مقامات سے 1.727 ٹن فضلہ اکٹھا کیا گیا، جس میں 500 کلوگرام کے ٹو کے اعلیٰ کیمپوں سے تھا۔
’یہ فضلہ پلاسٹک، پرانی رسیوں، خیموں، آکسیجن ٹینکوں اور مشروبات کے کین پر مشتمل تھا۔ فضلے کو مقامی حکام کے حوالے کیا گیا اور مناسب طریقے سے ٹھکانے لگایا گیا‘۔
یہ بھی پڑھیں مرادسدپارہ دنیا کی 12ویں بلند ترین چوٹی براڈ پیک پر حادثے کا شکار، پاک فوج سے ریسیکیو کی اپیل
گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشیئرز کے پگھلاؤ میں اضافہ کی وجہ سے یہاں کے باسیوں کے زندگی مشکلات سے دوچار ہورہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشیئرز کے پگھلاؤ میں اضافہ ہورہا ہے، اس قسم کی مہم سے گلیشیئرز کے بچاؤ میں کردار ادا کیا جاسکتا ہے۔