گلگت بلتستان کے خوبصورت گاؤں حسین آباد سے تعلق رکھنے والے 12 سالہ رہائشی اور کلاس پنجم کے ہونہار طالب علم علی محمد نے ایک ایسا منفرد کارنامہ سر انجام دیا ہے جس کے بارے میں جان کر آپ کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔ علی محمد نے ایک واشنگ مشین تیار کی، جو باقاعدہ طور پر کام کرتی ہے۔
علی محمد، جو جدید ٹیکنالوجی سے خوب واقف اور تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال ہے، اس چھوٹی سی عمر میں نہ صرف واشنگ مشین بلکہ سپیکر گاڑی اور دیگر کئی ایسی اشیا بھی تیار کر چکا ہے جو باقاعدہ کام کر رہی ہیں۔
علی محمد بچپن ہی سے مختلف چیزیں خود بنانے کا شوق رکھتا تھا، اور اپنے شوق کو عملی شکل دینے کے لیے ہمیشہ کچھ نیا کرنے کی جستجو میں رہتا تھا۔ اس کے اس منفرد شوق اور ہنر کو دیکھتے ہوئے اہل علاقہ اور اساتذہ اس کی بے پناہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہیں اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
علی محمد کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں انجینئر بننا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھار سکے اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے۔
اس کا کہنا ہے ’مجھے ہمیشہ سے چیزیں بنانے کا شوق تھا۔ میں نے سوچا کہ کیوں نہ ایسی اشیاء تیار کروں جو روزمرہ کے کاموں میں مددگار ثابت ہوں۔ میری بنائی ہوئی واشنگ مشین بالکل صحیح کام کر رہی ہے۔ میں مستقبل میں بھی ایسی مزید ایجادات کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔‘
علی محمد کا کہنا ہے’ بچپن میں یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھا کرتا تھا۔ پھر مجھے بھی شوق پیدا ہوا۔ اب میں بھی مختلف چیزیں بناتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس میں اتنا خرچہ نہیں ہے، میرے والدین مجھے سپورٹ کرتے ہیں اور میں یہ چیزیں بناتا ہوں۔ ایسا کرنا مجھے اچھا لگتا ہے۔‘
’میرا خواب ہے کہ میں مسقبل میں اپنا جہاز بنا کر گلگت آؤں …‘
علی محمد کا خواب ہے کہ وہ بڑا ہو کر بھی اپنی تمام ضروریات کے لیے خود اشیا تیار کرے اور ایک کامیاب انجینئر بنے جو اپنے ملک کے لیے مفید ثابت ہو۔ اس کی لگن اور محنت نہ صرف اس کے روشن مستقبل کی علامت ہے بلکہ دیگر بچوں کے لیے بھی ایک مثال ہے کہ اگر دل میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو کوئی بھی کام ناممکن نہیں۔