پی ٹی آئی کو کسی صورت احتجاج کی اجازت نہیں، اسلام آباد انتظامیہ نے اہم فیصلے کرلیے

بدھ 2 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملائیشیا کے وزیراعظم انورابراہیم 2 سے 4 اکتوبر تک پاکستان کا سرکاری دورہ کررہے ہیں، جس کے دوران معزز مہمان پاکستانی وزیر اعظم اور دیگر اعلیٰ حکام سے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور عالمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

مگر دوسری جانب بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بھی کارکنان کو 4 اکتوبر بروز جمعہ ڈی چوک پہنچنے کی کال دی ہے اور اس ضمن میں علی امین گنڈاپور ویڈیو پیغام کے ذریعے مجوزہ احتجاج کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کی احتجاجی ریلیاں، دفعہ 144 کیخلاف ورزی پر شیخ وقاص سمیت درجنوں کارکنان پر مقدمات قائم

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ کو لیاقت باغ پر احتجاج میں ناکامی پر سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پارٹی قیادت پر برہمی کا اظہار کیا گیا، جس کے بعد اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان کی جانب سے دی گئی اس کال پر نہ صرف پارٹی قیادت بلکہ کارکنان بھی ڈی چوک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں 15 اور 16 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس منعقد ہوگا، جس میں روس اور چین کے وزیراعظم اور دیگر رکن ممالک کے وفود کی شرکت متوقع ہے، اگر تحریک انصاف 4 اکتوبر کا احتجاج موخر بھی کرتی ہے تو پھر بھی اسے یہی مشکلات درپیش ہوں گی۔

مزید پڑھیں:جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا مل کر اسلام آباد میں ملین مارچ کا اعلان

اس صورتحال میں بظاہر احتجاج کی تاریخ میں توسیع کا امکان مشکل ہی نطر آتا ہے، اور اگر پی ٹی آئی احتجاج پر مصر رہتی ہے تو حکومت کارکنوں کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے سے کیسے روکے گی؟ حکومت کا ملائیشیا کے وزیر اعظم کے دورے کو کامیاب بنانے اور احتجاج کو روکنے کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟

اس ضمن سے وزارت داخلہ کے ایک افسر نے وی نیوز کو بتایا کہ اگلے 2 دن تک یعنی 4 اکتوبر تک اسلام آباد کے مارگلہ ایونیو کے علاوہ تمام راستے بند رکھے جائیں گے، سیکیورٹی کے تمام تر انتظامات کو یقینی بناتے ہوئے دارالحکومت میں کسی بھی قسم کے احتجاج یا ہجوم کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:‏تحریک انصاف کا 4 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان

پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی صورت احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ 2 سے 4 اکتوبر کے دوران ملائیشیا کے وزیراعظم پاکستان کے دورے پر ہیں، حکومت کی پوری کوشش ہے کہ اس دوران خاص طور پر اسلام آباد میں کسی قسم کی کوئی ہنگامی صورتحال پیدا نہیں ہونے دی جائے۔

جمعہ کو تعلیمی اداروں کی چھٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کے حوالے سے فی الحال ایسی کوئی معلومات ان کے علم میں نہیں ہے کہ جمعہ کو چھٹی ہوگی یا نہیں۔

مزید پڑھیں:ڈی چوک پر احتجاج کلائمیکس ہوگا، شیرافضل مروت

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے ترجمان محمد ناصر بٹ کا موقف تھا کہ 4 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے متوقع احتجاج کی تاریخ میں توسیع کا امکان ہے، لیکن آج دوپہر تک مزید واضح ہو جائے گا کہ احتجاج ہوگا بھی یا نہیں۔

’اگر پی ٹی آئی احتجاج کی تاریخ میں ردوبدل نہیں کرتی تو اس کے مطابق ایک پلان ترتیب دیا جائے گا، احتجاج کی صورت میں مظاہرین کو سنگجانی تک محدود کردیا جائے گا۔‘

مزید پڑھیں:کیا احتجاج اور دھمکیوں سے پی ٹی آئی کو سیاسی فائدہ ہو گا؟

تعلیمی اداروں کی چھٹی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اب تک کے پلان کے مطابق جمعہ کو اسلام آباد کے تعلیمی ادارے بند نہیں ہوں گے۔

اس پوری صورتحال میں اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے لہٰذا حساس مقامات پر کسی کو اجتماع، جلسہ یا جلوس کی اجازت نہیں ہوگی۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ہائی سیکیورٹی زون، ریڈ زون اور اس سے ملحقہ علاقے حساس مقامات ہیں جہاں پر یہ قانون نافذ العمل ہے اور اگر کسی نے بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات میں پارٹی قیادت کا احتجاج کی تاریخ میں توسیع کرنے کا پیغام دیا تھا لیکن عمران خان کی جانب سے ان تمام تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کررکھی ہے۔ علی امین آج اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعہ احتجاج کے حوالے سے باضابطہ اعلان کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp