جدہ میں تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن دنیا کی بلندترین عمارت

جمعرات 3 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سعودی عرب کی سرزمین پر جلد ہی فن تعمیر کا ایک نیا عالمی شاہکار ابھرنے والا ہے، جسے دنیا کی بلند ترین عمارت یعنی برج جدہ کے نام سے موسوم کیا جائے گا، یہ منصوبہ سعودی عرب اور دنیا بھر کے لیے ایک کامیابی کی علامت بنے گا، اس شاہکار منصوبے کے روحِ رواں سعودی عرب کے معروف سرمایہ کار شہزادہ الولید بن طلال ہیں۔

اس منصوبہ کی تعمیر کے پہلے مرحلے کا آغاز 2013 میں ہوا، عالمی سطح پر دلچسپی کا مرکز بننے والا یہ منصوبہ 2018 میں تعطل کا شکار ہوا، تاہم 2023 میں اس کی تعمیر کے بارے میں پھر غوروخوض کیا گیا، شہزادہ الولید بن طلال کی قیادت میں، یہ منصوبہ نئے جوش اور ولولے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، اور یہ سعودی عرب کو عالمی تعمیراتی نقشے پر ایک نمایاں مقام دے گا۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں مصروف اکتوبر کا آغاز؛ کیا، کب اور کیوں؟

2024 میں 6.8 ارب ریال کا معاہدہ عمل میں آیا، جس میں مملکت ہولڈنگ اور سمو ہولڈنگ جیسی بڑی کمپنیوں نے حصہ لیا، اس کے بعد 7.2 ارب ریال کا ایک اور اہم معاہدہ سعودی بن لادن گروپ کے ساتھ طے پایا، جس کے تحت برج جدہ کی تعمیر 2028 تک مکمل کی جائے گی۔

یہ برج 157 منزلوں پر مشتمل ہوگا، جس میں سے 63 منزلوں کی تکمیل ہو چکی ہے، اس میں 59 برقی لفٹیں، 12 برقی سیڑھیاں اور 80 ٹن فولاد کا استعمال کیا جائے گا۔ توانائی کی بچت کے لیے اس میں خصوصی شیشے کی دیواریں لگائی جا رہی ہیں جو درجہ حرارت کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں غیر ملکیوں کی تعداد سوا کروڑ تجاوز کرگئی، کتنے پاکستانی؟

برج جدہ میں 5 اسٹار ہوٹل، سیاحتی ریزورٹ، کاروباری علاقے، خریداری مراکز، رہائشی یونٹس، دفاتر اور تعلیمی و تفریحی مراکز شامل ہوں گے، جو اسے عالمی معیار کا ایک مکمل شہری منصوبہ بنانے کا باعث ہوں گے۔

1000 میٹر بلند برج جدہ کی تکمیل کے بعد، سعودی عرب دنیا کا واحد ملک بن جائے گا جس کے پاس دنیا کی 5 بلند ترین عمارتوں میں سے دو عمارتیں ہوں گی، مملکت کے پاس پہلے ہی 601 میٹر بلند مکہ کلاک ٹاور موجود ہے۔

مزید پڑھیں:سعودی عرب کی مکمل فنڈڈ انٹرن شپ کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟

واضح رہے کہ دنیا کی دیگر 3 بلند ترین عمارتوں میں دبئی میں واقع برج خلیفہ جو 828 میٹر بلند ہے، 679 میٹر بلند ملائیشیا کا میرڈیکا 118 اور چین کا 632 میٹر بلند برج شنگھائی شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق برج جدہ کی تکمیل نہ صرف سعودی عرب کے تعمیراتی میدان میں نمایاں کامیابی ہوگی، بلکہ یہ عالمی سطح پر سعودی عرب کی ترقی یافتہ انجینئرنگ اور تعمیراتی مہارت کو بھی نمایاں کرے گی۔

مزید پڑھیں:سعودی عرب کا فلسطینی عوام کے لیے امداد کا اعلان

اس منصوبے کے پیچھے شہزادہ الولید بن طلال کا وژن اور دنیا کے مشہور معمار ایڈریان اسمتھ کا ہنر ہے۔ ایڈریان اسمتھ وہی معمار ہیں جنہوں نے دبئی کا برج خلیفہ ڈیزائن کیا تھا، جو اب تک دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔

برج جدہ ان کی مہارت کا ایک تسلسل ہے، جس میں جدید تعمیراتی تکنیک استعمال کی گئی ہیں جو توانائی کی بچت، قدرتی ہوا کی روانی اور ماحول دوست تعمیراتی مواد کے استعمال کو یقینی بناتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ