ڈی چوک پر احتجاج کے لیے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے والا قافلہ راستے میں حائل روکاوٹیں عبور کرتا موٹروے پر پتھر گڑھ کے مقام پر پہنچ گیا ہے۔
اس قبل پی ٹی آئی کا یہ قافلہ 2 گھنٹے تک برہان انٹرچینج کے قریب پھنسا رہا، جہاں سے روانہ ہونے کے بعد اب قافلہ رکاوٹوں اور پولیس شیلنگ کے باعث موٹروے پر پتھر گڑھ کے مقام پر ٹھہرا ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پتھر گڑھ کے مقام پر مکمل اندھیرا ہے، تمام لائٹس بند ہیں جبکہ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پی ٹی آئی کارکنان پر پولیس پر پتھراؤ کررہے ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے شلینگ کی جا رہی ہے۔
اس صورتحال کے حوالے سے علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ برہان انٹرچینج کے قریب ہمارا قافلہ رکا ہوا ہے ، پرامن سیاسی کارکنوں پر بےتحاشا شیلنگ کی جارہی ہے۔
ان انہوں نے دعویٰ کیا کہ کارکنوں پر فائرنگ بھی کی گئی ہے، شیلنگ اور فائرنگ سے زخمی کارکنوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ موٹر وے کو کھود کر بند کر دیا گیا ہے، تاہم ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ڈی چوک میں احتجاج کی کال کے باعث اسلام آباد کے مختلف مقامات پر پولیس اور کارکنان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور قافلہ جھنگ باہتر انٹرچینج پہنچ گیا ہے جہاں پولیس شیلنگ کررہی ہے۔
اسلام آباد پولیس نے ڈی چوک سے عمران خان کی دونوں بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے ویمن تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کردیا ہے۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کو ڈی چوک پر اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا pic.twitter.com/ICHTwd7QkX
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
پی ٹی آئی کارکنوں نے اسلام آباد میں کنٹینرز کی دیوار گرادی ہے، اس کے علاوہ مری روڈ پر بھی پولیس اور کارکنان آمنے سامنے ہیں۔
پی ٹی آئی کارکنوں نے اسلام آباد میں کنٹینر کی دیوار توڑ دی! pic.twitter.com/GOMj2FAE8h
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
پولیس کی جانب سے مختلف مقامات پر کارکنوں کی گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں، جبکہ احتجاج میں شرکت کے لیے سب سے بڑا قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں دارالحکومت کی طرف رواں دواں ہے۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور کا قافلہ اسلام آباد کی جانب رواں دواں، کئی روز تک رکنے کے لیے خصوصی انتظامات
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وہ اگر اکیلے بھی رہ گئے تو ڈی چوک پہنچیں گے، کیونکہ عمران خان کا حکم ان کے لیے ریڈلائن ہے۔
خیبرپختونخوا سے آنے والے قافلے میں پی ٹی آئی کی خواتین بھی شامل ہیں، جنہوں نے ہاتھوں میں پارٹی پرچم اٹھا رکھے ہیں اور عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی جارہی ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 کا نفاذ کر رکھا ہے، جبکہ موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہے۔
فیض آباد، پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل برسانا شروع کر دیے، مظاہرین کا پولیس کی جانب پتھراؤ pic.twitter.com/REkrCOjOwH
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
پولیس نے پی ٹی آئی کے احتجاجی شرکا سے نمٹنے کے لیے اپنی حکمت عملی طے کررکھی ہے، اور اسلام آباد کے داخلی راستے موٹروے چوک، ٹی چوک، 26 نمبر چونگی، فیض آباد اور مری سے آنے والی راستے مکمل بند ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی غیرقانونی عمل کا حصہ نہ بنیں، کیونکہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
فوج کی تعیناتی کے باوجود احتجاجی مارچ جاری رکھنے کا فیصلہ
اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کے بعد پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس، احتجاجی مارچ جاری رکھنے کا فیصلہ
آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت امن و امان کے قیام کے لیے اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کے بعد تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں بدلی ہوئی صورتحال پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سیاسی کمیٹی نے اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کے باوجود احتجاجی مارچ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق سیاسی کمیٹی کا مؤقف تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ڈی چوک پہنچیں گے۔ اجلاس میں احتجاج کے مستقبل سے متعلق غور کیا گیا۔
اس حوالے دی جانے والی بریفنگ میں کہا گیا کہ ہمارا احتجاج پرامن ہے اور پرامن رہے گا۔
اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری
وفاقی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے پیش نظر اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی آرٹیکل 245 کے تحت کی گئی ہے، فوج 5 اکتوبر سے 17 اکتوبر تک وفاقی دارالحکومت میں تعینات رہے گی۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق آج رات 12 بجے اسلام آباد کے تمام علاقوں میں آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی تعیناتی مکمل کرلی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے اور امن و عامہ کے حالات کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسلام آباد احتجاج: مسلح جتھوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ، خیبرپختونخوا سے بھی فوجی دستے روانہ
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈی چوک میں احتجاج کے پیش نظر خیبرپختونخوا سے بھی فوجی دستے روانہ ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق انتشاریوں اور مسلح جھتے کا دونوں اطراف سے گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد اور گرد و نواح میں فوج کی تعیناتی کے علاوہ انتشار پسندوں کے عقب میں خیبرپختونخوا سے فوجی دستے روانہ ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ایس سی او سمٹ کی سیکیورٹی کے لیے کسی کو بھی انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ یہ سیکیورٹی اقدامات شہریوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد ڈی چوک پہنچ گئے،پولیس کو ایک گھنٹے تک الرٹ رہنے کا حکم pic.twitter.com/tqXZxOMyDP
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
وزیر داخلہ محسن نقوی کا مختلف علاقوں کا فضائی دورہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر مختلف علاقوں کا فضائی دورہ کیا ہے، اور صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔
وزیر داخلہ نے سیکیورٹی انتظامات پر اظہار اطمینان کیا ہے اور شرپسند عناصر سے سختی سے نمٹنے کی ہدایت کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ کسی کو دارالحکومت میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
’علی امین گنڈاپور کے قافلے میں سیکڑوں گاڑیاں، کئی روز تک رکنے کے لیے خصوصی انتظامات‘
ادھر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ بذریعہ موٹروے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔ قافلے میں سینکڑوں گاڑیاں شریک ہیں۔ کارکنان نے ایک سے زیادہ روز کے لیے خصوصی انتظامات کررکھے ہیں جس میں کھانے پینے کا سامان، کپڑے، تولیے نمک اور آنسو گیس سے بچنے کے لیے ماسک شامل ہیں۔
علی امین گنڈاپور کا قافلہ جھنگ باہتر انٹر چینج پہنچ گیا
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا قافلہ تمام تر رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے جھنگ باہتر انٹرچینج پہنچ گیا ہے، اور خندقوں کو بلڈوزر کے ذریعے بھرا جا رہا۔
پی ٹی آئی کارکنان ہیوی مشینری کی جانب سے خندقیں بھررہے ہیں، جبکہ اس موقع پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی جارہی ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج میں ن لیگ کے مسلح لوگ شامل ہیں، بیرسٹر سیف کا الزام
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر بیرسٹر سیف نے الزام عائد کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے پرامن احتجاج میں مسلم لیگ ن کے مسلح کارکنان شامل ہوگئے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ وفاقی اور پنجاب حکومت خوف کا شکار ہیں، سمجھ نہیں آرہا ن لیگ کو پرامن لوگوں سے کس چیز کا خوف ہے۔
اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہوں گے، حکومت کچھ بھی کرلے ڈی چوک پہنچیں گے، آپ کے اقتدار کے خاتمے کا وقت ختم ہورہا ہے، بیرسٹر سیف pic.twitter.com/bJofqj9kry
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
انہوں نے کہاکہ ضروری ہے کہ شریف خاندان سے نجات حاصل کی جائے، مسلم لیگ اداروں کو اپنی سیاست کے لیے استعمال نہ کرے، خود سامنے آئے۔
بیرسٹر سیف نے کہاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے پرامن احتجاج کو پرتشدد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پی ٹی آئی احتجاج: مظاہرین کے پتھراؤ سے اسلام آباد پولیس کے آفیسر سمیت 3 اہلکار زخمی
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، اور اس دوران مظاہرین کے پتھراؤ سے ایک پولیس آفیسر سمیت 3 اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سوہان کے قریب پولیس اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی اور اس دوران ایس پی علی رضا سمیت 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔
علی امین گنڈاپور صوابی پہنچ کر کنٹینر میں سوار ہوئے
علی امین گنڈاپور قافلے کے ہمراہ پشاور موٹروے ٹول پلازہ سے روانہ ہوکر صوابی پہچنے جہاں وہ کنٹینر پر سوار ہوئے۔ موٹروے پر پنجاب کی حدود میں قائم رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے کنٹینر کے آگے کرینز بلڈوزر، فائر بریگیڈ کی گاڑیاں اور دیگر مشینری موجود ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت کے لیے آنے والی گاڑیوں کے ٹائر پنکچر کرنے کے لیے موٹروے پر نوکیلی کیلیں پھینک دی گئیں pic.twitter.com/yVLE7rQv6Y
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
پشاور سے آنے والے قافلے میں مردان، صوابی، سوات اور مالاکنڈ ڈویژن سے آنے والے قافلے بھی شامل ہوچکے ہیں جبکہ ہزارہ ڈویژن کے اضلاع کے قافلے ہزارہ انٹرچینج پر شامل ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور کے قافلے کو اٹک پل پر پہلی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا جہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور اٹک پل پر کنٹینرز لگا کر موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
اٹک پل پر رکھے گئے کنٹینرز ہٹانے کا عمل شروع
تازہ ترین صورتحال کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی کے قافلے میں شامل مشینری نے اٹک پل پر رکھے گئے کنٹینرز ہٹانا شروع کردیے ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ کی جارہی ہے۔
پی ٹی آئی کے پی کا پلان: صوابی سے ہیوی مشینری اور ریسکیو کی گاڑیوں کو کارکنوں کی گاڑیوں سے آگے کردیا گیا ہیوی میشنری کے ذریعے رکاوٹوں کو ہٹایا جائے گا، ریسکیو کی ٹیمیں شیلنگ کی صورت میں مدد فراہم کریں گی، راستے کلئیر ہوتے ہی کارکن آگے بڑھیں گے، پی ٹی آئی pic.twitter.com/Odz6g18P0m
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
مظاہرین کو روکنے کے لیے اٹک پل کے بعد ایم ون موٹروے پر برہان انٹرچینج، کٹی پہاڑی سمیت مختلف مقامات پر کنٹینرز کی رکاوٹیں اور پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔
اسلام آباد آنے کی غلطی نہ کریں، وزیر داخلہ محسن نقوی کی وارننگ
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو وارننگ دی ہے کہ آپ اسلام آباد آنے کی غلطی نہ کریں۔
انہوں نے کہاکہ جولوگ بھی احتجاج کا سوچ رہے ہیں ان کو ایک بار پھر غور کرنا چاہیے، صبح سے شہریوں کو تکلیف کا سامنا ہے اس کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ ویڈیوز میں دیکھ لیں جو لوگ آرہے ہیں ان کے پاس ہتھیار ہیں۔ اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ اپنا کام پورا کرے گی۔ 17اکتوبر تک اسلام آباد کی صورتحال حساس ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہاں جتنی فورس ہے ایس پی کے علاوہ کسی کے پاس گن نہیں ہے، لیکن جو لوگ آرہے ہیں ان کے پاس ہتھیار ہیں۔ لیکن آئی جی اسلام آباد سمیت تمام پولیس کے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، اپنا کام پورا کریں گے۔
محسن نقوی نے کہاکہ باہر سے آئے مہمانوں کی سیکیورٹی اہم ہے، مہمانوں کو یقین دلانا ہے کہ آپ سیکیور ملک میں ہیں۔ ان کی شرط پوری نہیں ہونی پھر ان سے کہیں کہ پورا ملک بند کردیں۔ احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے، کسی کی خواہش پر پورا ملک بند نہیں کرسکتے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ جولوگ بھی احتجاج کا سوچ رہے ہیں ان کو ایک بار پھر غور کرنا چاہیے، صبح سے شہریوں کو تکلیف کا سامنا ہے اس کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ ویڈیوز میں دیکھ لیں جو لوگ آرہے ہیں ان کے پاس ہتھیار ہیں۔ اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ اپنا کام پورا کرے گی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں جتنی فورس ہے ایس پی کے علاوہ کسی کے پاس گن نہیں ہے، لیکن جو لوگ آرہے ہیں ان کے پاس ہتھیار ہیں۔ لیکن آئی جی اسلام آباد سمیت تمام پولیس کے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، اپنا کام پورا کریں گے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی اور آئی جی اسلام آباد کی جوانوں سے ملاقات، جذبہ بڑھایا۔ pic.twitter.com/w4kBgrnh86
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
محسن نقوی نے کہا کہ باہر سے آئے مہمانوں کی سیکیورٹی اہم ہے، مہمانوں کو یقین دلانا ہے کہ آپ سیکیور ملک میں ہیں۔ ان کی شرط پوری نہیں ہونی پھر ان سے کہیں کہ پورا ملک بند کردیں۔ احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے، کسی کی خواہش پر پورا ملک بند نہیں کرسکتے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں جتنا مرضی احتجاج کریں کون روکے گا، یہاں بغیر اجازت کے آئیں گے تو روکیں گے۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختوںخوا کی جانب سے اسلام آباد پر دھاوا بولا جا رہا ہے، ان کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیا اور کیوں کررہے ہیں۔
یہ اسرائیل کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایٹمی قوت ہونے کے ناطے اسرائیل پاکستان پر حملہ نہیں کرسکتا، لیکن عمران خان کے ذریعے ہم پر حملہ آور ہے، اسرائیل ڈائریکٹ پاکستان کے ساتھ پنگا نہیں لے سکتا، لیکن عمران خان کو چھوڑا ہوا ہے جو یہودی لابی کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، اسرائیل کا ایجنڈا بانی پی ٹی آئی پورا کررہے ہیں۔
ہم دلدل سے نکل آئے ہیں، اب گاڑی دوڑے گی، یہ تباہی کرنا چاہتے ہیں، یہ اسرائیل کے ایجنڈہ پر کام کررہے ہیں، خواجہ آصف pic.twitter.com/IFN11Lusf2
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
انہوں نے کہا کہ 2014 میں سی پیک پر دستخط ہورہے تھے تو بانی پی ٹی آئی عمران خان حملہ آور تھے، اب پھر انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس پر احتجاج شروع کردیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ عوام خود سمجھدار ہیں، تانے بانے جوڑ لیں یہ پاکستان کے خلاف سازش ہے، لیکن اب زیادہ دیر نہیں لگے گی عوام کو آہستہ آہستہ سمجھ آرہی ہے۔
جب تک عمران خان حکم نہیں دیتے، بڑھتے رہیں گے، ڈی چوک ہماری منزل ہے، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور راہداری ضمانت ملنے کے بعد اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے، انہوں نے لاہور اور راولپنڈی میں درج مقدمات میں گرفتاری کے خدشے کے باعث راہداری ضمانت کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ راہداری ضمانت ملنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جب تک عمران خان حکم نہیں دیتے، آگے بڑھتے جائیں گے، ڈی چوک ہماری منزل ہے۔
ڈی چوک ہماری منزل ہے، وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا راہداری ضمانت کے بعد پیغام pic.twitter.com/EyjD9u9IN8
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
یہ بھی پڑھیں کل اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا تو نرمی نہیں برتی جائےگی، وزیر داخلہ محسن نقوی کی پی ٹی آئی کو وارننگ
ڈی چوک اسلام آباد کے مقام پر احتجاج کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کنٹینر پشاور موٹروے ٹول پلازہ پر پہلے ہی پہنچا دیا گیا تھا، جبکہ ٹول پلازہ پر موجود پی ٹی آئی کارکنان عمران خان کی رہائی کے لیے نعرے بازی کرتے رہے۔
وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کا کنٹینر پشاور موٹروے ٹول پلازہ پر پہنچا دیا گیا pic.twitter.com/ct3XQAdOjD
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں سے پی ٹی آئی کے قافلے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں اور پی ٹی آئی کارکنان عمران خان کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب سے اسلام آباد کی طرف جانے والے راستے بھی کنٹینرز لگاکر بند کردیے گئے ہیں، موٹروے کے قریب بعض مقامات پر خندقیں بھی کھودی جارہی ہیں، گجرات میں چناب پل کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے، جی ٹی روڈ پر جگہ جگہ راستے بند ہیں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔
پشاور موٹروے پر تحریک انصاف کے کارکنان جمع ہونا شروع ہوگئے، مزید قافلوں کا انتظار جاری pic.twitter.com/jETL9H1Ygd
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
ڈی چوک کی کیا صورتحال ہے؟
اس کے علاوہ اسلام آباد میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے، پولیس نے ڈی چوک سے اب تک متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اسلام آباد پہنچنے والے 400 زیادہ پی ٹی آئی کارکنان کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اسلام آباد کے ڈی چوک پر اس وقت پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ نمائندہ وی نیوز کے مطابق، ڈی چوک پر پی ٹی آئی کارکنان کی تعداد ابھی بہت کم ہے، پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی ڈی چوک پر پہنچ چکے ہیں۔
پی ٹی آئی کااحتجاج: ڈی چوک کی تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟ بتارہے ہیں وی نیوز کے نمائندہ فیصل کمال پاشا @FPasha807 pic.twitter.com/XadEpwAmCz
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
دفعہ 144 نہ ہو تب بھی گنڈاپور کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، فردوس شمیم نقوی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی علالت کے باوجود ڈی چوک پہنچ چکے ہیں۔ وی نیوز کے نمائندے فیصل کمال پاشا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اپنی ملک کی خاطر یہاں تک پہنچنا کچھ بھی نہیں، قربانی دینا ہر پاکستانی کا فرض ہے، میں اپنے ملک کا سب سے زیادہ پڑھا لکھا انجینئر ہوں، دنیا کی بہترین یونیورسٹی سے ماسٹر کیا ہے، میں روز اول سے اپنے ملک کی خدمت کررہا ہوں، سندھ اسمبلی کا سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والا رکن تھا، ٹیکس باقائدگی سے دیتا ہوں، آج اپنے ملک کو اس حالت میں دیکھتا ہوں تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں حکومت کی دھمکی: کیا عمران خان نے ڈی چوک احتجاج کا فیصلہ واپس لے لیا؟
اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ کے تحت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ممکنہ گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو رات کے 9 بجے تک پی ٹی آئی کی دو تہائی کی اکثریت تھی اور اگلے دن وہ ایک تہائی رہ گئی۔ اس ملک میں کوئی رول آف لا نہیں، اگر دفعہ 144 نہ ہوتی تو بھی علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرلیتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کس قانون کے تحت جیل میں رکھا گیا ہے، ان کی تمام مقدمات میں ضمانت ہوگئی تھی، پھر ان کے ساتھ بشریٰ بی بی کو بھی گرفتار کرلیا گیا، کیا یہ کوئی طریقہ کار ہے۔
پی ٹی آئی کا ڈی چوک میں احتجاج: وی نیوز کے سوال پر پی ٹی آئی رہنما فردوش شمیم نقوی سیخ پا@FPasha807@PTIofficial pic.twitter.com/hnkS2Syw0t
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کو معاشی طور پر خراب کرنے والے لوگوں میں زرداری اور شہباز شریف ہیں، جنہوں نے 12 فیصد مہنگائی پر احتجاج کیا تھا، اس کے بعد یہ ملک کو 38 فیصد مہنگائی پر لے گئے اور گروتھ منفی میں چلی گئی، ملک تباہ کس نے کیا ہم نے یا پھر انہوں نے، 2014 میں چینی وزیراعظم آئے تو کیا 10 سال میں سعودی وزیراعظم اور کوئی چینی صدر نہیں آیا۔ بلاول بھٹو نے لانگ مارچ کیا، مولانا فضل الرحمن آئے، مریم نواز شریف آئیں، پی ٹی آئی نے تو انہیں نہیں روکا تھا تو ان کی کانپیں کیوں ٹانگ رہی ہیں۔
’آئی جی اسلام آباد پولیس جوانوں کے حوصلے بلند کررہے ہیں‘
پی ٹی آئی کے قافلے پوری تیاری کے ساتھ اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہیں، جنہیں روکنے کے لیے اسلام آباد پولیس بھی مکمل تیاری کے ساتھ شہر کے اہم داخلی راستوں اور ڈی چوک پر تعینات ہے۔ جبکہ آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی پولیس جوانوں کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔ صحافی مہوش قمس خان نے ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آئی جی اسلام آباد پولیس جوانوں کے ساتھ موجود ہیں اور ان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے نعرے لگوا رہے ہیں۔
🚨🚨 ائی جی اسلام آباد پنے نوجوانوں کے حوصلے بلند کر رہے ہیں۔ pic.twitter.com/JdzeY0aePO
— Mehwish Qamas Khan (@MehwishQamas) October 4, 2024
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، اسلام آباد پولیس عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر وقت مصروف عمل ہے، شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ کسی بھی غیرقانونی عمل کا حصہ نہ بنیں، امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔ اسلام آباد پولیس نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سفر کرتے ہوئے راستوں کی بندش اور ٹریفک ایڈوائزری کو مدنظر رکھیں، ٹریفک کی تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے اسلام آباد پولیس ایف ایم 92.4 اور پکار 15 سے رہنمائی لی جاسکتی ہے۔
ڈی چوک سے پولیس نے تین شہریوں کو گرفتار کر لیا pic.twitter.com/kfh1NsrxTo
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
اڈیالا جیل کی طرف جانے والا راستہ بھی بند کردیا گیا
راولپنڈی اڈیالا جیل کے باہر سیکیورٹی کو ہائی الرٹ اور اڈیالا جیل کی طرف جانے والا راستہ کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ گورکھپور سے اڈیالا جیل کی طرف آنے والا راستہ بھی کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے۔
لاہور کی پی ٹی آئی قیادت کو محتاط رہنے کی ہدایت
پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر قیادت نے لاہور میں پارٹی رہنماؤں کو محتاط رہنے اور گرفتاریوں سے بچنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی نے لاہور کی پی ٹی آئی قیادت کو مینار پاکستان کے مقام پر ہونے والے احتجاج پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ پارٹی نے سینٹرل پنجاب کی قیادت اور کارکنان کو بھی لاہور احتجاج کو کامیاب بنانے کی ہدایت کی ہے۔
اگر آزادی چھن گئی تو غلامی کی زندگی سے موت بہتر ہے، اعظم سواتی
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی خان پور سے پی ٹی آئی قافلے کی قیادت کررہے ہیں۔ ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے خان پور سے پی ٹی آئی کے بہادروں کا قافلہ ڈی چوک کی طرف روانہ ہورہا ہے، بہت بڑے فلاسفر نے کہا تھا کہ منزلیں بہادروں کا انتظار کرتی ہیں، بزدلوں کو منزل تک پہنچنے کا خوف کھا جاتا ہے، اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی، اگر آزادی چھن گئی تو غلامی کی زندگی سے موت بہتر ہے۔
عمران خان کی رہائی کے لیے بہادروں کا یہ قافلہ ڈی چوک کی طرف روانہ ہو رہا ہے۔ منزلیں بہادروں کا انتظار کرتی ہیں، اعظم سواتی کی ڈی چوک روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو pic.twitter.com/8u7kuDA6sC
— WE News (@WENewsPk) October 4, 2024
احتجاج سے نمٹنے کے لیے حکومت نے کیا منصوبہ بندی کی؟
پی ٹی آئی کے آج ڈی چوک میں احتجاج سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ نے گزشتہ روز ہی حکمت عملی طے کرلی تھی، اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، ریڈ زون کی سیکیورٹی رینجرز کے حوالے کردی گئی ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے تمام راستے بند ہیں، جبکہ انتظامیہ نے شہر میں مختلف شاہراؤں اور خیبرپختونخوا اور پنجاب سے آنے والے تمام راستوں کو گزشتہ رات ہی بند کردیا تھا۔
جڑواں شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور میٹرو بس سروس معطل ہے، بیشتر نجی دفاتر میں ملازمین کو ورک فرام ہوم کی ہدایت کی گئی ہے۔ احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد کے بعض تجارتی مراکز بھی آج بند رکھے جانے کا امکان ہے۔ جڑواں شہروں میں موٹرسائیکل پر ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہے۔
جڑواں شہروں میں موبائل فون سروس معطل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے آج اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہروں میں موبائل فون سروس معطل کردی گئی ہے، شہر کے اطراف کنٹینرز لگا کر راستے بھی بند کردیے گئے ہیں۔ خیال رہے وزارت داخلہ کی جانب سے تحریک انصاف کو احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی، اور جڑواں شہروں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے، ساتھ ہی موبائل سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سمیت 20 سے زیادہ وکلا کے خلاف مقدمہ کیوں درج کیا گیا؟
واضح رہے کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پی ٹی آئی نے بھی ڈی چوک میں احتجاج کی حکمت عملی طے کر رکھی ہے اور کہا گیا ہے کہ کارکن ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، اور قائد کی ہدایات کے مطابق احتجاج کو کامیاب بنایا جائے گا۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی سے احتجاج ملتوی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کسی نے اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی کوشش کی تو سختی سے نمٹا جائے گا، پھر بعد میں کوئی شکوہ نہ کرے۔
محسن نقوی کے اس بیان کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل رہنما نعیم حیدر پنجوتھا نے عمران خان سے ملاقات کی اور بعد ازاں اپنے ویڈیو پیغام میں کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ کل ہر صورت احتجاج کو کامیاب بنانا ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے ہیں، جبکہ جڑواں شہروں کی انتظامیہ ہائی الرٹ ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں مظاہرین سے نمٹنے کے لیے 4 ہزار سے زیادہ پولیس اہلکار، ایف سی اور رینجرز کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔