برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ بحر ہند میں جزائر چاگوس کو موریشس کے حوالے کرنے کا معاہدہ طے پا گیا۔
اس طرح افریقہ میں برطانیہ کی آخری نوآبادی کی ملکیت پر تنازع اور اسے حل کرنے کے لیے جاری بات چیت اختتام کو پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ نے انتخابی عمل پر سائبر حملوں کا الزام چین پر لگا دیا
اس معاہدے کے لیے سنہ 2022 سے اب تک مذاکرات کے 13 ادوار ہوئے۔ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بالترتیب سال 2019 اور سال 2021 میں ان جزائر پر مراکش کی عملداری تسلیم کر لی تھی۔
آئی سی جے اقوام متحدہ کا بنیادی عدالتی ادارہ ہے جو ممالک کے مابین تنازعات طے کرانے کے لیے فیصلے سناتا ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ نے سنہ 1968 میں موریشس کو آزادی دے دی تھی تاہم اس نے جزائر چاگوس پر اپنی عملداری برقرار رکھی جنہیں بحر ہند میں برطانوی علاقہ (بی آئی او ٹی) بھی کہا جاتا رہا ہے۔
قبل ازیں برطانیہ نے اقوام متحدہ اور آئی سی جے کی جانب سے یہ جزائر موریشس کو لوٹانے سے متعلق فیصلے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ آئی سی جے کا فیصلہ محض ایک مشاورتی رائے ہے۔
مقامی باشندوں کی جبری بیدخلی
برطانیہ نے ان جزائر کو موریشس سے علیحدہ کرتے وقت وہاں رہنے والے 1,500 سے 2,000 مقامی لوگوں کو بیدخل کر دیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد وہاں سب سے بڑا جزیرہ ڈیاگو گارشیا امریکا کو ٹھیکے پر دینا تھا جسے دونوں ممالک اب تک مشترکہ طور پر استعمال میں لاتے رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق برطانیہ نے غلط طور سے یہ کہا تھا کہ چاگوس میں کوئی مستقل انسانی آبادی نہیں ہے۔ اس کے یہ کہنے کا مقصد اقوام متحدہ کو اپنے نوآبادیاتی تسلط کے بارے میں رپورٹ دینے سے بچنا تھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہاں چاگوسی لوگ صدیوں سے مقیم تھے۔
مزید پڑھیے: پاکستانیوں کے لیے خوشخبری! برطانیہ کا ای ویزا سسٹم متعارف کروانے کا اعلان
برطانیہ اور امریکا کی حکومتوں نے سنہ 1967 اور سنہ 1973 کے درمیانی عرصے میں ان لوگوں کو نہ صرف ڈیاگو گارشیا بلکہ پیروز بان ہوز اور سالومن جزیروں سے بھی نکال باہر کیا۔
موریشس کے وزیر خارجہ جگدیش کونجول بھی جزائر چاگوس کی برطانوی ملکیت پر اعتراض اٹھانے کے مہم کے سرخیل تھے جنہوں نے فروری 2022 میں پیروز بانہوز میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں اپنے ملک کا پرچم لہرایا۔ ان جزائر کی علیحدگی کے بعد موریشس کے لیے وہاں اپنی ملکیت کے دعوے کو لے کر مہم چلانے کا یہ پہلا موقع تھا۔
معاہدے پر عدم اطمینان
اب طے پانے والے معاہدے کے تحت برطانیہ ڈیاگو گارشیا میں اپنے اور امریکا کے ملکیتی فوجی اڈے کا کںٹرول برقرار رکھے گا۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمے نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے فوجی اڈے کے مستقبل اور موریشس کے ساتھ اپنے طویل مدتی تعلقات کا تحفظ کیا جو کامن ویلتھ میں ایک قریبی شراکت دار ہے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق چاگوس کے بہت سے لوگ برطانیہ حکومت کی جانب سے اس اعلان سے قبل اپنے ساتھ مشاورت نہ کیے جانے پر نالاں ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں مقیم پاکستان سمیت 11 ممالک کے غیرقانونی پناہ گزین واپس بھیجنے کا فیصلہ
برطانیہ میں چاگوسی باشندوں کی تنظیم چاگوسیئن وائسز اور ان جزائر کے لوگوں کی میزبانی کرنے والے متعدد دیگر ممالک نے اس معاہدے سے متعلق بات چیت میں نمائندگی نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا ہے کہ اپنے اور اپنے وطن کے مستقبل کا تعین کرنے کے موقع پر انہیں بے اختیار اور بے آواز چھوڑ دیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ان جزائر کے قدیمی باشندوں کے نقطہ نظر کو تواتر سے اور جان بوجھ کر نظرانداز کیا جاتا رہا ہے اور وہ معاہدے کو ترتیب دینے کے عمل میں اپنی مکمل شمولیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔