لاہور ہائیکورٹ نے صوبہ میں آٹے کی تقسیم کے طریقہ کار اور اس دوران ہلاکتوں کے خلاف دائر درخواست پرتحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سبسڈی کی مد میں بنیادی اشیاء ضروریہ کی تقسیم کی میڈیا پر تشہیر روکنے کا حکم دیا ہے۔
جوڈیشل ایکٹوازم پینل کےسربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست پر اپنے 3 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں جسٹس شاہد جمیل نے کہا ہے کہ انسانی وقار کو مجروح کرنے والے تقسیم کےہرعمل کو روکنے کا حکم دیا جاتا ہے۔
’عوامی رقم سے مستحقین کولائنوں میں کھڑا کرکےسبسڈی کی تقسیم انسانی وقار کےمنافی ہے۔ تقسیم کےعمل کو کسی خبر، میڈیا اور پریس پر جاری نہ کیاجائے۔‘
تحریری عدالتی فیصلہ کے مطابق اشیاء ضروریہ کی تقسیم کےعمل کی تشہیر جلتی آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔ حکومتی کارکردگی کی اس انداز سے تشہربےایمانی اور بددیانتی ہے۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق مستحقین کو بے نظیر انکم سپورٹ کےذریعے امداد دی جاتی ہے۔
عدالتی فیصلے میں قرآنی آیات کےحوالہ جات دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قرآن ذاتی حیثیت سے دی گئی خیرات کی تشہیر کےعمل سے بھی روکتا ہے۔
’قرآن پاک اور ملکی آئین انسانی تقدس اور تکریم کے تحفظ کی ہدایت کرتا ہے۔ خاص طور پر ایسے مستحقین کی جو حکومتی امداد وصول کرتے ہوں۔‘
جوڈیشل ایکٹوازم پینل کےسربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر اپنی درخواست میں کہا تھا کہ رجسٹریشن اور میکنزم بنائے بغیر پنجاب میں آٹے کی تقسیم سے عوام کو اذیت میں مبتلا رکھا گیا اور تقسیم کے دوران ہلاکتوں کے واقعات بھی ہوئے ۔
ان کا موقف تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے فراہم کیے جانے والے آٹے کا معیار انتہائی غیر معیاری ہے۔ جس کی تقسیم کے بہترین انتظام نہیں کیے جاسکے۔ حکومت کی غلط پالیسی اور طریقہ کار کے باعث ہلاکتیں ہوئی ہیں۔‘
درخواست میں عدالت سے غیر معیاری آٹے کی فراہمی اور ہلاکتوں کا نوٹس لے کر کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔