پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف تھانہ ٹیکسلا میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ٹیکسلا تھانہ میں درج کیے گئے مقدمے میں دہشتگردی، اقدام قتل، اغوا، ڈکیتی، کار سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکاروں پر حملے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں اسلام آباد: بلوائیوں کی پرتشدد کارروائیوں کی فوٹیج اور ہوشربا حقائق سامنے آگئے
عمران خان سمیت 14 رہنماؤں اور 105 کارکنوں کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے، جن میں راجا بشارت، جاوید کوثر، شہریار ریاض، راشد حفیظ، ناصر محفوظ، چوہدری امیر افضل اور دیگر شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کی جانب سے پولیس کی سرکاری گاڑیوں پر حملہ کرتے ہوئے اہلکاروں پر تشدد کیا گیا، ملزمان نے پولیس اہلکاروں پر ڈنڈے، پتھر اور پیٹرول بم برسائے۔
مقدمے کے متن میں درج ہے کہ ملزمان کی جانب سے کیے گئے حملے میں پولیس اہلکار محمد افضل، سمن راجیش، محمد ریاض اور محمد رمضان زخمی ہوئے۔ ’کارکنوں نے یہ اقدام عمران خان کے حکم پر کیا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے علاوہ ریاست مخالف نعرے بازی بھی کی‘۔
مقدمے میں یہ بھی درج ہے کہ عمران خان کو عدالتی احکامات کی وجہ سے جیل مینول سے ہٹ کر سہولیات دی گئی ہیں اور ان کو رابطوں و ملاقاتوں کی بھی اجازت ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق عمران خان ملاقاتوں کے دوران تحریک انصاف کے کارکنوں اور قیادت کو تشدد کے لیے اکساتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا جسمانی ریمانڈ منظور
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے 4 اکتوبر کو ڈی چوک میں احتجاج کی کال دی تھی، تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا قافلہ گزشتہ روز اسلام آباد پہنچا تھا، وہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچنے کے بعد سے لے کر اب تک لاپتا ہیں۔