خیبر پختونخوا کے سرکاری اہلکار کیسے سیاست کی بھینٹ چڑھ گئے؟

پیر 7 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلوں کے شکار صوبے خیبر پختونخوا کی ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے قائم ادارے خیبر پختونخوا ریسکیو 1122 کی گاڑیوں اور اہلکاروں کو پنجاب پولیس نے اس وقت تحویل میں لے لیا جب پی ٹی آئی احتجاج کے ساتھ اسلام آباد میں داخل ہو رہے تھے۔

خیبرپختونخوا کے کتنے پولیس اہلکار، گاڑیاں پنجاب تھانوں میں بند ہیں؟

ریسکیو 1122 نے پنجاب پولیس کی جانب سے گاڑیوں اور اہلکاروں کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

ڈائرکٹر جنرل ریسکیو خیبر پختونخوا ڈاکٹر ایاز نے بتایا کہ حسن بدال پولیس نے خیبرپختونخوا ریسیکو کی گاڑوں اور ڈرائیوروں و دیگر عملے کو گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ریسکیو 1122 کی 22 گاڑیوں اور 50 سے زائد اہلکاروں کو حسن ابدال پولیس نے تحویل میں لے کر تھانے میں بند کر دیا ہے‘۔

ڈاکٹر ایاز نے بتایا کہ اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر ایف نائن تھانہ اسلام آباد میں درج کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہماری گاڑیاں ایمرجنسی کے لیے پارک کی گئی تھیں جو پنجاب پولیس لے کر چلی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل خیبرپختونخوا پولیس کے 11 اہلکار گرفتار

ڈائریکٹر ریسکیو نے مؤقف اپنایا کہ ریسکیو نے صوبائی حکومت کی درخوست پر ایمرجنسی سروس فراہم کی تھی۔ اور ایسی صورت حال میں ایمبولینس اور فائر وہیکل شفٹ کرتے ہیں جبکہ اگر کوئی ایمرجنسی پیش آئے تو پھر گاڑیاں شفٹ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’جو گاڑیاں بند کی گئی ہیں ان میں پی ڈی اے اور ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے گاڑیاں بھی ہیں‘۔

ڈاکٹر ایاز نے کہا کہ 22 گاڑیاں اور 50 سے زائد اہلکار صرف 1122 کے ہیں۔

پنجاب پولیس نے درجنوں گاڑیاں توڑ پھوڑ دیں، سہیل آفریدی

صوبائی وزیر خیببر پختونخوا سہیل آفریدی نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کو غیر قانونی اور انصاف کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ پنجاب اور اسلام آباد پولیس نے 50 سے زائد سرکاری گاڑیوں کو تحویل میں لیا ہے۔

سہیل آفریدی نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے توڑ پھوڑ کرکے درجنوں گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

مزید پڑھیے: پی ٹی آئی احتجاج: مظاہرین کے پتھراؤ سے اسلام آباد پولیس کے آفیسر سمیت 3 اہلکار زخمی

دوسری جانب وزیر قانون نے بتایا کہ صوبائی حکومت قانون کے مطابق کارروائی کر رہی ہے اور گاڑیاں واپس لینے کے لیے قانون کے مطابق خط و کتابت کی جا رہی ہے۔

11 سے زائد پولیس اہلکار بھی زیر حراست؎

صرف ریسکیو اہلکار نہیں بلکہ خیبر پختونخوا پولیس اہلکاروں کے اہلکار بھی اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس کے 11 اہلکار وفاقی پولیس کی حراست میں ہیں جو سیکیورٹی کے لیے پی ٹی آئی احتجاج میں شامل وی آئی پیز کے ساتھ ڈیوٹی پر تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ زیر حراست پولیس اہلکاروں کی تصدیق کے لیے محکمانہ تحقیقات جاری ہیں جبکہ اہلکاروں کی رہائی کے لیے وفاق  سے رابطے جاری ہیں۔

گاڑیاں پنجاب پولیس کی تحویل میں، کیا ہنگامی آپریشن متاثر ہو رہا ہے؟

ریسکیو حکام کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع سے احتجاج کے لیے گاڑیاں منگوائی گئی تھیں تاکہ صوبے میں کسی ہنگامی صورت حال میں ریسکیو آپریشن پر کوئی اثر نہ پڑے۔

حکام نے کہا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ پولیس گاڑیوں کو تحویل میں لی گی اور واپسی لینے میں وقت لگے گا۔

مزید پڑھیں: ڈی چوک پر پولیس اہلکاروں سمیت ہر رکاوٹ جلانے کا حکم تھا، شرپسندوں کے انکشافات

ریسکیو کے ایک افسر نے بتایا کہ ریسکیو کے پاس ضرورت کے مطابق گاڑیاں ہیں جو روزمرہ آپریشن میں استعمال ہوتی تھیں جبکہ اب کمی درپیش ہے۔

’پنجاب پولیس کہیں پرزے نہ نکال لے‘

انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ نئی گاڑیوں کے پرزے اور دیگر پارٹس نکال لیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکام کی کوشش ہے کہ جلد قانونی طریقے سے گاڑیاں واپس لی جائیں تاکہ ریسکیو پریشن پر منفی اثر نہ پڑے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp