پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 5 اکتوبر کو لاہور میں احتجاج کی کال دی تھی۔ پہلے 5 اکتوبر کو مینار پاکستان پر عمران خان کی سالگرہ کا کیک کاٹنے کا پروگرام بنایا گیا جس کو بعد میں احتجاج میں تبدیل کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پی ٹی آئی کا احتجاج، زرتاج گل، مسرت چیمہ سمیت متعدد کارکنان گرفتار
پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور میں احتجاج کی کال کے بعد پنجاب حکومت اور قانون نفاذ کرنے والے اداروں نے لاہور کی مختلف شاہراہیں کنٹینرز لگا کر بلاک کر دی تھیں اور پنجاب پولیس کی کچھ نفری بھی وہاں کھڑی ہوگئی تھی۔
لاہور میں کینٹنرز، ٹھوکر نیاز بیگ،عبدالستار ایدھی روڈ ،جاتی عمرہ روڈ ،بابو صابو، لبرٹی چوک، زمان پارک، ریلوے اسٹیشن، داتا دربار، شاہدرہ، لاری اڈہ، فیروز پور روڈ، ماڈل ٹاؤن جیسے علاقوں میں کسی پر 2 اور کہیں 3 کنٹینرز لگا روڈ بلاک کی گئیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق لاہور کی مختلف شاہراہوں پر 47 کے قریب کنٹینرز لگائے گئے تھے اور ان میں لوڈر وینز بھی شامل تھیں۔
مزید پڑھیے: تحریک انصاف کا لاہور میں احتجاج، پنجاب پولیس کے بدستور چھاپے
قانون نفاذ کرنے والوں اداروں نے بتایا کہ جہاں جہاں کنٹینرز کھڑے تھے وہاں پولیس کی ایک ایک یا 2،2 ٹیمیں کھڑی تھیں۔ زمان پارک پر بھی کینٹنرز کھڑے تھے مگر وہ نہر کے آدھے حصے میں کھڑے تھے تاکہ ٹریفک آہستہ آہستہ جا سکے۔
ایسے ہی لبرٹی چوک میں کنٹینرز لگائے گئے تھے اور یہ سٹرکیں مکمل بلاک نہیں تھیں، 12 مقامات ایسے تھے جہاں پر پی ٹی آئی کے ایک ورکر نے بھی آکر احتجاج نہیں کیا اور نہ ہی بلاک روڈ کھلوانے کی کوشش کی۔
البتہ مینار پاکستان پر کچھ کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس پر پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا۔ کنٹینرز کھڑے ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے کارکن نہیں نکلے۔
ناکامی کی وجوہات
پارٹی ذرائع کے مطابق لاہور میں احتجاج ناکام ہونے کی وجہ غلط حکمت عملی تھی۔ اسلام آباد میں احتجاج ہو رہا تھا اگر سب کو اسلام آباد پہچنے کی کال دی جاتی تو زیادہ اچھا ہوتا۔ لاہور میں قیادت بھی باہر نہیں نکلی۔ ہر حلقے ہر یونین کونسل سے 50 افراد لانے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا مگر جن جن حلقوں کے لیڈروں کو ٹارگٹ دیا گیا تھا وہ خود ہی نہیں آئے۔
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ ورکز کو لاہور میں باہر نکالنے میں اس وجہ سے بھی ناکام ہوئے کہ لوگ ایف آئی آرز اور پولیس چھاپوں سے ڈر گئے ہیں جس کی وجہ سے اب ورکرز باہر نکلنے سے ڈرتا ہے اور جب لیڈر کوئی نہ ہو تو اس وقت اس طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا اسلام آباد اور لاہور سمیت پنجاب کے ہر ضلعے میں احتجاج کا اعلان
ذرائع نے کہا کہ فوج ،رینجرز ،پولیس ہر طرف لگی ہوئی تھی اور کارکن نہیں چاہتے تھے کہ فوج کے آمنے سامنے ہوں۔
پارٹی کے ایک کارکن نے بتایا کہ وہ گجرات سے لاہور مختلف رکاوٹیں عبور کر کے 100 کے قریب ورکرز کے ہمارہ لاہور پہنچا۔ کارکن نے کہا کہ ہم مینار پاکستان احتجاج والی جگہ پر پہنچے مگر ہمیں قیادت نظر نہیں آئی۔ کارکن نے بتایا کہ رابط بھی کرنے کی کوشش کی مگر سب کے نمبرز بند تھے جس پر مایوس ہو کر واپس گجرات چلے گئے مگر لاہور والی عوام اور قیادت نہیں نکلی۔