جمعیت علمائے اسلام ف (جے یو آئی) نے آئینی ترامیم کے لیے اپنی تجاویز پر مشتمل مسودہ تیار کرلیا ہے جو مولانا فضل الرحمان کی منظوری کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں کو فراہم کیا جائے گا۔
جے یو آئی ف کے ذرائع کے مطابق آئینی ترامیم کے لیے تجاویز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ ن سمیت تمام جماعتوں کے ساتھ شیئر کی جائیں گی جبکہ پاکستان تحریک انصاف سے بھی آئینی ترامیم کے لیے تجاویز مانگی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: دعا کریں آئینی ترامیم جلد ہوجائیں، نواز شریف کا صحافی کے سوال پر جواب
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم کے لیے جے یو آئی ف کے تجویز کردہ مسودے میں ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد بڑھانے کی تجویز شامل نہیں ہے جبکہ آرٹیکل 8، فوجی عدالتوں، ہائیکورٹس کے ججوں کے تبادلوں اور آئینی عدالت کے قیام کی تجاویز کو بھی حذف کردیا گیا ہے۔
جے یو آئی ف کی تجویز کردہ آئینی ترامیم میں کسی بھی قسم کی قانون سازی خواہ قومی یا صوبائی اسمبلی سے منظور کروانے سے قبل اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لینا ضرور قرار دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: آئینی ترامیم، ایم کیو ایم نے بھی حکومت کو آنکھیں دکھانا شروع کردیں
مسودے میں آئینی عدالت کے بجائے سپریم کورٹ میں 5 رکنی آئینی بینچ کی تشکیل کی تجویز ہے جو چیف جسٹس آف پاکستان اور 4 سینیئر ججوں پر مشتمل ہوگا۔ جے یو آئی کی تجاویز میں ججوں کی تقرری میں پارلیمانی کمیٹی کو بااختیار بنانے کی تجویز ہے جس میں پارلیمانی کمیٹی کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ ججوں کی تقرری میں جوڈیشل کمیشن کی رائے کو مسترد کرسکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان ترامیم کا مقصد عدالتوں میں اصلاحات لانا ہے، جس کے لیے جے یو آئی تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد متفقہ طور پر آگے بڑھے گی۔
مزید پڑھیں: حکومت ایس سی او کانفرنس کے اختتام تک آئینی ترامیم مئوخر کردے، فضل الرحمان کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق جے یو آئی نے آئینی ترامیم سے متعلق اپنے مسودے میں ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 68 سال تک بڑھانے اور ملٹری کورٹس کی تشکیل کی تجویز مسترد کردی ہے جبکہ علیحدہ سے آئینی عدالت کا قیام بھی جے یو آئی کی تجاویز میں شامل نہیں۔