خیبرپختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کے کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے جلسے میں جانے پہ پابندی عائد کردی۔
خیرپختونخوا حکومت کی جانب سے ملازمین پر لگائی گئی اس پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کے کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ ( پی ٹی ایم ) کے جلسے میں جانے پر پابندی عائد کردی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم نے پاکستان کے جھنڈے کو نذر آتش کیا اور بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں پر حملے کیے جبکہ پی ٹی ایم کو بیرون ملک سے فنڈنگ… pic.twitter.com/mIu7AYHMRq
— Haseeb Arslan (@HaseebarslanUK) October 8, 2024
یہ بھی پڑھیں پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی کے بعد 52 افراد کو فورتھ شیڈول میں ڈال دیا گیا
نوٹیفکیشن کے مطابق تمام سرکاری محکموں اور ملازمین کو مطلع کیا جاتا ہے کہ کسی کالعدم تنظیم کے پروگرام یا سرگرمی میں جسمانی، مالی یا دوسری صورت میں شرکت (ظاہر یا خفیہ) غیر قانونی ہے، ایسا کرنے کی صورت میں قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی وزارت داخلہ پشتون تحفظ موومنٹ کو ملک کے خلاف سرگرمیوں کی بنیاد پر کالعدم قرار دے دیا ہے۔
پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دینے کے بعد اس کے 52 افراد کو فورتھ شیڈول میں بھی ڈال دیا گیا ہے جو خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے گفتگو کرتے ہوئے آج بتایا کہ پی ٹی ایم کے افغان طالبان اور کالعدم ٹی ٹی سے رابطے ہیں، اس لیے کالعدم قرار دیا گیا۔
عطااللہ تارڑ نے بتایا کہ کسی بھی تنظیم کو ثبوت کی بنیاد پر کالعدم قرار دیا جاتا ہے، پی ٹی ایم کے دہشتگرد تنظیموں سے رابطوں اور فنڈنگ کی تحقیقات ہورہی ہیں۔ پی ٹی ایم کے ساتھ رابطے کرنے والی تنظیموں کے لیے یہ وارننگ ہے، کسی کو بھی نظریہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ پی ٹی ایم کی کسی بھی طرح سپورٹ نہیں کی جاسکتی، ان کے لوگوں نے بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں پر حملے کیے۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی ایم کے ٹی ٹی پی اور افغان طالبان سے رابطے ہیں، پاکستان مخالف بیانیے پر کالعدم قرار دیا، وزیر اطلاعات
فورتھ شیڈول میں شامل کیے افراد کا تعلق جنوبی وزیرستان، صوابی، باجوڑ، خیبر، مالاکنڈ اور مہمند سے ہے۔