نصف رمضان گزرنے پر عرب معاشرے کا جشن ’القریقعان‘

جمعہ 7 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عرب معاشرے میں ’القریقعان‘ رمضان المبارک کا نصف گزرنے پر جشن کے طور پر منایا جاتا ہے جو سماجی ثقافت کا ایک حصہ ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق مضان المبارک کا نصف گزرنے پر خوشی منانے کے لیے اپنایا گیا یہ رواج عرب معاشروں میں موجود رہا ہے اگرچہ اس کو منانے کے طریقے مختلف تھے تاہم ان کی روح ایک ہی رہی۔

رمضان کے چاند کے مکمل ہونے کے ساتھ ہی اس درمیانی شب بچے نکل آتے اور گلی کوچوں میں گھومتے ہیں۔

نظمیں پڑھتے ہوئے وہ لوگوں کا دروازہ کھٹکا کر ان سے تحائف وصول کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قدیم سماجی عادات میں تبدیلی آئی ہے تاہم ’القریقعان‘ کی اس روایت کے حوالے سے سعودی عرب میں اب بھی جگہ موجود ہے۔

القرقیعان کی محفل

ماڈرن زمانے کے اعتبار سے اس میں تبدیلی آگئی ہے۔ مثال کے طور پر اب بہت سی ڈیلیوری سروسز موجود ہیں جن کے ذریعے ’القریقعان‘ کے تحائف گھر پرہی منگوا لیے جاتے ہیں۔

اس مرتبہ بھی سعودی عرب کے گلی کوچوں میں پیار اور قربت سے بھرے معصوم الفاظ، خوشی اور دعاؤں کی پکار کے درمیان بچوں کی آوازیں بلند ہوئیں۔

بچے یہ الفاظ گنگنا رہے تھے ’اللہ نے ہمیں عطا کیا، اللہ آپ کو بھی عطا کرے گا، مکہ کا گھر آپ کو بھی دے گا‘ ۔

رمضان المبارک کی 15 ویں شب کو عرب خلیج کے معاشروں میں ایک تاریخی روایت چلی آرہی ہے کہ بچے اس شب کو بڑے اہتمام کے ساتھ مناتے ہیں۔

مشرقی سعودی عرب کے علاقے الاحساء کے لوگوں نے بھی رواج کے مطابق اس سال بھی رمضان کی پندرہویں شب ’القریقعان‘ کی پابندی کی ۔ الاحساء کی گلیاں بچوں اور بڑوں سے بھر گئیں۔ خاص طور پر الاحساء کے بوڑھوں نے مقامی ملبوسات زیب تن کیے۔

اس موقع پر قدیم گیت گائے گئے۔ جو ڈھول بچا کر بچوں کی حوصلہ افزائی کر رہا تھا وہ والدین سے کہہ رہا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو باہر بھیجیں اور مٹھائیاں، ٹافیاں اور میوہ جات تقسیم کریں۔ لوگوں نے اس موقع پر اپنے گھروں کو بھی سجایا گیا تھا۔

رمضان المبارک کے چودھویں روز افطاری سے فارغ ہونے کے بعد ہی بچے باہر نکل آئے۔ انہوں نے روایتی کڑھائی والے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور وہ گھروں میں اور گلیوں شاہراہوں پر ڈھول کی تھاپ پر روایتی گانے گاتے جارہے تھے۔

ایک کپڑے کا تھیلا بھی ان کے ساتھ تھا۔ یہ تھیلا روایتی طریقے سے سیا جاتا ہے جس میں مٹھایاں اور میوہ جات موجود ہوتے ہیں۔ یہ مٹھایاں انہیں گھروں کے مالکان دیتے ہیں۔ بچے گروہ در گروہ چلتے ہیں۔ بچوں کا گروہ کسی مکان کے دروازے پر کھڑا ہوجاتا ہے اور دعاؤں بھرے اور خوشیوں سے بھرپور ترانا پڑھا جاتا ہے۔

رمضان کا نصف مکمل ہونے پر خوشی مناتے ہوئے

خیال رہے ’القرقیعان‘ کو دیگر بہت سے نام بھی دیے جاتے ہیں۔ ان میں القرقیعان، القريقعانہ، الكريكعان، الناصفہ، الكريكشون، القريقشون، القرقاعون، القرنقعوه اور القرنقشوه بھی شامل ہیں۔ ایک سے دوسرے علاقے میں جاتے ہوئے اس رسم کا نام بدل جتا ہے تاہم اس کی روح ایک ہی ہے۔

امارات میں اسے ’حق الیلہ‘ یا ’حق اللہ‘ جبکہ عمان میں اسے’الطلبہ‘ کہا جاتا ہے۔ سعودی عرب اور کویت میں اسے القرقيعان اور الناصفہ کہا جاتا ہے۔ قطر میں اسے ’القرنقعوه کی رات‘ کہتے ہیں۔ عراق میں اس کا نام ’کرکیعان‘ ہوجاتا ہے، وسط عراق میں اسے ’لیلہ ماجینا‘ یا ’ماجینا‘ کا نام دیا جاتا ہے جبکہ بحرین میں اس کا نام ’القرقاعون‘ اور ’الناصفہ‘ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp